سری نگر :9،اپریل2017کوسری نگرلوک سبھانشست کے ضمنی چناﺅکے دوران ضلع بڈگام کے ایک گاﺅں میں ایک کشمیری نوجوان فاروق احمدڈارکوفوجی گاڑی کے بمپرکیساتھ باندھ کرکئی دیہات میں گھمانے والے فوجی افسرمیجرلیتل گگوئی کوفوجی قوانین کے تحت سزاملنایقینی ہے کیونکہ موصوف کوایک کشمیری لڑکی کیساتھ سرینگرکے ایک ہوٹل میں پکڑے جانے کاکیس ثابت ہوچکاہے ،اوراب آرمی چیف جنرل بپن راﺅت نے بھی واضح کردیاہے کہ میجرگگوئی کوجرم کے حساب سے سزادی جائیگی۔
مانٹرینگ ڈیسک کے مطابق آرمی چیف نے نئی دہلی میں ایک تقریب کے حاشےے پرنامہ نگاروں کے سوالات کاجواب دیتے ہوئے کہاکہ میجرلیتل گگوئی پرجس قسم کاجرم یاقواعدکی خلاف ورزی کامعاملہ ثابت ہواہے ،اُسی حساب سے اُسکوسزابھی دی جائیگی۔خیال رہے کورٹ آف انکوائری کے دوران 53آرآرسے وابستہ میجرلیتل گگوئی کوفوجی قواعدوضوابط کی خلاف ورزی کامرتکب پایاگیا،اورکورٹ آف انکوائری میں اُن کیخلاف کورٹ مارشل کی سفارش بھی کی گئی ہے۔
آرمی چیف نے اس حوالے سے کہاکہ میں یہ واضح کردیناچاہتاہوں کہ میجرگگوئی نے جس قسم کاجرم یاخلاف ورزی کی ہوگی ،اُسی حساب سے اُسکوسزابھی ملے گی۔انہو ں نے کہاکہ اگرمیجرگگوئی پراخلاقی پستی اورکورپشن کاالزام ثابت ہوجاتاہے تواُسکواسی جرم کے تحت سزادی جائیگی۔
غورطلب ہے کہ میجرگگوئی کوکچھ ماہ قبل سری نگرمیں واقع ایک ہوٹل کے باہراُسوقت خانیارپولیس نے حراست میں لے لیاجب وہ ضلع بڈگام کی ایک مقامی درشیزہ اورایک دوسرے شخص کیساتھ ہوٹل میں ٹھہرنے آئے تھے لیکن ہوٹل منتظمین نے اُنکوجگہ نہیں دی ،جس پرہوٹل کے اندراورباہرہنگامہ بپاہوا،اورپولیس نے وہاں پہنچ کرمیجرگگوئی کوکشمیری لڑکی اورایک مقامی شخص کیساتھ ساتھ حراست میں لے لیاجہاں تینوں کیخلاف کیس درج کیاگیا۔تاہم پولیس نے بعدازاں میجرگگوئی کوفوج کے سپردکردیا،اورفوج نے اس معاملے میں مذکورہ فوجی افسرکیخلاف کورٹ آف انکوائری شروع کی ،جس دوران اُنھیں قواعدوضوابط کوبالائے طاق رکھ کرایک مقامی لڑکی کیساتھ کیمپ کی حدودپھلانگ کرسرینگرجانے کامرتکب پایاگیا۔
Comments are closed.