پاکستان کو دی جانے والی امداد پر پابندی نیا فیصلہ نہیں:امریکہ
واشنگٹن،امریکہ نے کہا ہےکہ پاکستان کو دی جانے والی 30کروڑ ڈالر کی دفاعی امدادی رقم پرپابندی کوئی نیا فیصلہ نہیں ہے۔
امریکہ کی وزارت دفاع نے پیر کو جاری بیان میں کہا کہ اس فیصلے سے ظاہر ہوتا ہےکہ امریکی انتظامیہ پاکستان سے مطمئن نہیں ہے۔پاکستان نے اس کے ذریعہ سے طالبان پر دباؤ ڈالنے کی حکمت عملی پر عزائم کااظہار کیا تھا۔طالبان کے لیڈر پاکستان کو پناہ گاہ کے طور پر استعمال کرتے ہیں۔
پاکستان کے روزنامہ ڈان کے مطابق پاکستان کی نئی حکومت کے ساتھ میٹنگ کرنےسے ایک دن پہلے امریکی وزارت دفاع نے امدادی رقم پر لگائی گئی پابندی پر اپنی وضاحت پیش کی ہے۔
امریکی وزارت دفاع کے ترجمان کرنل کون فوکنر نے واضح طورپر کہا کہ پاکستان کو دی جانے والی دفاعی امدادی رقم پر پابندی کا اعلان جنوری 2018 میں کیاگیا تھا۔ہفتہ کو وزارت دفاع نے کانگریس سے اتحادی تعاون کونسل(سی ایس ایف)کی جانب سے پاکستان کو دی جانے والی 30کروڑ ڈالر کی رقم پر پابندی لگانے کا مطالبہ کیا تھا۔
انہوں نے کہا کہ سی ایس ایف اس پابندی میں پوری طرح شامل ہے۔یہ کوئی نیا فیصلہ یا نیا اعلان نہیں ہے بلکہ اس رقم کو پھر سے شروع کرنے کے مطالبے پر جولائی میں اس کی میعاد ختم ہونے سے پہلے لیا گیا نوٹس ہے۔
امریکہ کی جانب سے آئی اس وضاحت سے پاکستان کی نئی حکومت کو پیغام دیا گیا ہے کہ امریکہ پاکستان کی عمران خان حکومت کے ساتھ کام کرنے کےلئے تیار ہے۔امریکی -پاکستان تعلقات پر کوئی بھی نیا فیصلہ امریکہ کے ذریعہ پاکستان حکومت سے مناسب بات چیت اور اس کے طریقہ کار کو سمجھنے کے بعد ہی کیا جائے گا۔
(یواین آئی)
Comments are closed.