آرٹیکل35-Aکادفاع : فقیدالمثال ہڑتال، دوسرے روز سرگرمیاں مفلوج
سری نگر:سپریم کورٹ آف انڈیامیں آئین ہندکی دفعہ35Aکیخلاف دائرعرضیوں کی اہم ونازک ترین سماعت کے روز کشمیروادی ،خطہ چناب اورخطہ پیرپنچال میں معمول کی سرگرمیاں مکمل طورپرمفلوج ہوکررہ گئیں ،اوراس طرح سے خطہ پیرپنچال کے آرپاردوسرے روزبھی معمول کی عوامی ،کاروباری اوردیگرسبھی سرگرمیاں مفلوج رہیں ۔
جمعرات کے بعد جمعہ کوبھی شہرسری نگرسمیت وادی کے اطراف واکناف میں تمام چھوٹے بڑے بازارویران رہنے کیساتھ ساتھ شاہراہیں اوربین ضلعی سڑکیں سنسان نظرآرہی تھیں۔مسافربسوں ،سوموگاڑیوں اورمیٹاڈاروں ے علاوہ آٹورکھشابھی مکمل طورپرغائب رہے جبکہ نجی گاڑیاں بھی اکادُکاہی سڑکوں پرنمودارہوئیں۔
وادی کے سبھی حساس علاقوں میںسخت ترین حفاظتی اقدامات کے باوجودسیول لائنزسری نگرمیں سیول لائنز،شہرخاص، پلوامہ ،اننت ناگ ،کولگام ،شوپیان ،بڈگام ،گاندربل،قصبہ سوپور ،شیری بارہمولہ ،کپوارہ ،بانڈی پورہ ،کرگل ،وادی چناب ،خطہ پیر پنچال میں زندگی دوسرے روز بھی مفلوج رہی۔
سپریم کورٹ میں 31اگست کو دفعہ35Aکیخلاف دائر عرضیوں کی سماعت کے پیش نظر اوراس اہم دفعہ کو منسوخ کئے جانے کے اندیشے کے پیش نظر مشترکہ مزاحمتی قیادت کی جانب سے دی گئی 2روزہ ہڑتال کے دوسرے روز یعنی جمعہ کوبھی سرینگر سمیت پوری وادی میں سیول کرفیوطرزکی سخت ہڑتال رہی کیونکہ سرینگر سمیت وادی کے تمام اضلاع میں سبھی چھوٹے بڑے بازار سنسان نظرآرہے تھے جبکہ تمام چھوٹی بڑی سڑکوں پر کوئی گاڑی دوڑتی نظرنہیں آرہی تھی ۔
ہڑتال کا اس قدر اثر تھا کہ سرینگر سمیت وادی کے تمام 10اضلاع میں معمول کی سرگرمیاں مکمل طور مفلوج دکھائی دے رہی تھیں۔ بیشتر علاقوں میں لوگ گھروں تک ہی محدود رہے جبکہ شہر خاص سمیت وادی کے کئی حساس علاقوں اور مقامات پر پولیس اور فورسز کے اضافی دستوں کو ممکنہ احتجاجی مظاہروں کے پیش نظر چوکسی کی حالت میں رکھاگیاتھا۔
اس دوران پولیس نے لبریشن فرنٹ کے چیئرمین محمد یاسین ملک اور انجینئر ہلال وارکی تلاش جاری رکھی جودوروزہ احتجاجی ہڑتال کے پیش نظرگرفتاری سے بچنے کیلئے روپوش ہوگئے۔تاہم سید علی گیلانی ، میرواعظ عمرفاروق ، محمد اشرف صحرائی سمیت کئی مزاحمتی لیڈروںکو گھرو ں میں ہی نظر بند کردیاگیا۔
اس دوران حساس علاقوں میں ممکنہ احتجاجی مظاہروں کے خدشات کے پیش نظر مسلسل دوسرے روز بھی پابندیاں اور بندشیں عائد رہیں ،جو گزشتہ روز کے مقابلے میں اور زیادہ سخت کردی گئی تھیں ۔
جنوبی کشمیر کے چاروں اضلاع بشمول اسلام آباد، پلوامہ، کولگام اور شوپیان کے سبھی قصبوں اور علاقوں میں ہڑتال کا سخت اثر دکھائی دیا اور سبھی علاقوں میں بازار مکمل طور بند رہے جبکہ سڑکیں سنسان نظرآرہی تھیں۔
گاندربل ، بڈگام اوربانڈی پورہ اضلاع میںبھی ہڑتال کا مکمل اثر دکھائی دیا اوران تینوں اضلاع میں بھی سبھی بازار بند رہے اور جملہ ٹرانسپورٹ سروس بند رہی ۔
دریں اثناءخطہ چناب کے تحت آنیوالے کئی علاقوں بشمول رام بن اور بھدرواہ میں بھی دفعہ35Aکے حق میں احتجاجی مظاہروںکا اہتمام کیاگیا ۔ بھدرواہ ، کشتواڑ ، رام بن اوردیگر علاقوں میں سبھی بازار مکمل طور پر بند رہے اوراس دوران بانہال ، نوگام ،ٹیٹہار،کژھکوٹ اوردیگر علاقوں میں بھی ہڑتال کا زبردست اثر دکھائی دیا۔
Comments are closed.