گریز بانڈی پورہ: ستارہ سالہ لڑکی انصاف کی طلبگار

گریز(کے پی ایس ): بڈو آب تلیل گریز کی رہنے والی ستارہ سالہ (نام مخفی) کو چند مقامی نوجوانوں نے پچھلے مہینے اچانک اپنے علاقے سے غائب کیا، تقریبأ بیس دن تک اپنے علاقے سے سینکڑوں کلو میٹر دور سونہ وار سرینگر کے ایک مکان میں چھپائے رکھا ۔

اس دوران لڑ کی کے بیان کے مطابق نشیلی ادویات دیکر اسے کئی بار جنسی تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔ بیس دن بعد لڑکی کو تو باز یاب کرایا گیا۔ ایف آئ آر بھی درج کرائی گئی۔ تاہم لڑکی اور اس کے رشہ داروں کے بیان کے مطابق پولیس ملزموں کے خلاف بھر پور کاروائ کرنے میں لیت ولال کا مظاہرہ کررہی ہے۔ ان کا مطالبہ ہے کہ ملزموں کے خلاف کاروائ کر کے انہیں کڑی سزا دی جائے.

معلوم ہوا ہے کہ ستارہ سالہ لڑکی بڈو آب تلیل کے اپنے علاقے کے قریب اچانک اس وقت غائب ہوگئ جب وہ جنگل میں لکڑیاں جمع کر رہی تھیں، تلاش کرنے کے بعد اس کے چند کپڑے اور جوتے ندی کے کنارے پر پائے گئے، گھر اور علاقے کے لوگوں نے یہ سمجھا کہ لڑکی شاید نہانے یا پاوں پسھل جانے کی وجہ سے ندی میں بئہ گئ ہے, پورے علاقے میں ماتم بچھ گئ, حتیٰ کہ لڑکی کا چہارم بھی منایا گیا۔

ندی میں لڑکی کی لاش برآمد کرنے کے لئے ایس ڈی ایم گریز نے پوری مشینری کام پر لگا دی۔ تاہم لڑکی کی لاش بر آمد نہ ہوسکی۔ پھر اچانک بیس روز گزرنے کے بعد تلیل پولیس نے لڑکی کو سونہ وار سری نگر کے ایک مکان سے زندہ برآمد کر کے گھر والوں کو سونپ دیا۔

پوچھ تاچھ کرنے کے بعد لڑکی نے بیان دیا کہ لکڑی جمع کرنے کے دوران جنگل میں چپھےپانچ مقامی افراد نے اس کے منہ پر زور زبردستی کپڑا باندھ کر اسے گھنے جنگل میں چپھا دیا۔ بعد میں شام ہوتے ہی اسے نزدیک میں فائر اور ایمرجینسی کے آفس کے نزدیک ایک مکان میں دو دن تک چپھائے رکھا۔

اس دوران اس کا منہ بند رکھا جاتا تھا تاکہ لڑکی کوئ شور نہ مچا سکے۔ دو دن بعد لڑکی کو ایک گاڈی میں ڈال کر سرینگر کے سونہ وار میں ایک مکان میں چپھایا گیا۔ یہاں لڑکی کے بیان کے مطابق اسے کم سے کم دو بار جنسی زیادتی کا شکار بنایا گیا۔ لڑکی کے بیان کے مطابق اسے وقفے وقفے سے نشیلی ادویات پلا کر بے ہوش کیا جاتا تھا۔

لڑکی بر آمد ہونے کے فورأ بعد گھر والوں نے 366, 376 اور 742 کے تحت پولیس اسٹیشن تلیل میں کیس درج کر کے فوری طور ملزمان کی گرفتاری کا مطالبہ کیا.

تاہم لڑکی کے قریبی رشتہ داروں کے مطابق انچارج ایس ایچ او نے لیت ولال سے کام لیتے ہوئے ملزمان کے خلاف کوئ فوری کاروائ نہ کی, لڑکی کے بیان کے مطابق پانچوں ملزمان مقامی ہیں اور سبھی سرکاری ملازم بھی ہیں،

ان میں سے دو جموں کشمیر پولیس میں بحثیت ایس پی او , دو ملزمان سرکاری استاد جب کہ ایک شخص فائر اینڈ ایمرجنسی ڈیپارٹمنٹ میں ملازم ہیں, قریبی رشتہ داروں اور لڑکی کے بیان کے مطابق پولیس ملزمان کی گرفتاری کے حوالے سے لیت و لال سے کام لے رہی ہے۔ اور فل فور کوئ کاروائ عمل میں لانے سے قاصر رہی۔

آخر کار لڑکی نے میڑیا کے سامنے اپنا بیان قلمبند کرایا, اور سب جوڈیشل مجسٹریٹ بانڈی پورہ میں اپنی عرض داشت پیش کرتے ہوئے انصاف اور ملزمان کو کڑی سزا دینے کا مطالبہ کیا.

سب جوڈیشل مجسٹریٹ بانڈی پورہ نے 164 کے تحت لڑکی کا بیان قلمبند کرتے ہوئے پولیس کو ہدایت دی ہے کہ ملزمان کو گرفتار کرکے کیس کی تحقیقات شروع کی جائے۔ ایس ایس پی بانڈی پورہ شیخ ذولفقار کے مطابق ابھی تک ایک ملزم کو گرفتار کیا جا چکا ہے, انہوں نے یقین دلایا کہ باقی ملزمان کو بھی بہت جلد گرفتار کیا جائے گا.(کے پی ایس)

Comments are closed.