15اگست کوپوری ریاست میں ہڑتال کی جائے:مشترکہ مزاحمتی قیادت

سرینگر: مشترکہ مزاحمتی قیادت سید علی شاہ گیلانی ، میرواعظ محمد عمر فاروق اور محمد یاسین ملک نے اپنے ایک مشترکہ بیان میں 15اگست کو پورے جموںوکشمیر میں مکمل اور ہمہ گیر احتجاجی ہڑتال کے ساتھ ساتھ اس دن کو یوم سیاہ کے طور پر منانے کی اپیل کرتے ہوئے کہا ہے کہ اپنی آزادی کا جشن منانے والوں نے جس طرح بڑی ڈھٹائی کے ساتھ بے پناہ فوجی قوت اور طاقت کے بل پر ایک مظلوم قوم سے آزادی کا حق چھینا ہے اور پھر حق آزادی کے مطالبے پر پوری قوم کو تعذیب ، تشدد ، مظالم اور گرفتاریوں کا نشانہ بنایا جارہا ہے وہ اس ملک کی نام نہاد جمہوریت کے کھوکھلے پن کو ظاہر کرتی ہے ۔

قائدین نے کہا کہ کشمیری قوم کو حق آزادی سے محروم کرکے اس قوم پر 7 لاکھ سے زائدمسلح افواج اور فورسز کومسلط کردیاگیا ہے اور اپنے ناجائز قبضے کو دوام بخشنے کیلئے یہاں ہر طرح کے ظلم اور جبر کو جائز ٹھہرایا جارہا ہے ۔ نوجوانوںکو چُن چُن کر مارا جارہا ہے ۔ جیل اور تعذیب خانے بھرے پڑے ہیں ۔مزاحمتی قائدین کی پر امن نقل و عمل پر قدغنیں عائد ہیں اور جمہوریت کے نام پر آمریت کی کھلی حکمرانی ہے اور اس طرح پورے جموںوکشمیر کو فوج کی تحویل میں دیکر اس قوم کے جملہ حقوق کو سلب کرلیا گیا ہے اور ان سے جینے کا حق بھی چھین لیا گیا ہے ۔

قائدین نے یاد دلایا کہ اپنی آزادی کا جشن منانے والے اس تاریخی حقیقت کو بھول گئے ہیں کہ خود ان کے قائدین خاص طور پر بھارت کے پہلے وزیراعظم پنڈت جواہر لعل نہرو نے سرینگر کے تاریخی لالچوک اور پھر بھارت کی پارلیمنٹ میں یہ اعلان کیا تھا کہ کشمیری قوم کو حق خودارادیت فراہم کرکے ان کے اپنے سیاسی مستقبل کے تعین کا حق دیا جائیگا اور جب موجودہ حکمرانوںکو اس بات کی یاد دہانی کرائی جاتی ہے کہ تو وہ طاقت کے نشے میں چور اس پر بھی یہاں کے عوام کو تختہ مشق بناتے ہیں جو ان کی غیر جمہوری اور آمرانہ سوچ کی عکاس ہے۔

قائدین نے کہا کہ15اگست کی آمد پر ایک طرف پوری ریاست میں خوف و ہراس کا ماحول قائم کیا گیا ہے ،تلاشیوں، ہراسانیوں اور جگہ جگہ ناکے لگا کر لوگوں کو ڈرانے دھمکانے کا سلسلہ تیز کردیا گیا ہے اور دوسری طرف بھارت کی آزادی کا جشن منانے کے حوالے سے تقریبات میں شرکت کیلئے سرکاری سکولوں حتیٰ کہ پرائیوٹ تعلیمی اداروں میں زیر تعلیم طلباءکو ڈپٹی کمشنروںاور میونسپلٹی کے دفاتر کی وساطت سے ان تقریبات میں شرکت کیلئے مجبور کیا جارہا ہے اور اس کے ساتھ ساتھ سرکاری ملازموں پر بھی دباﺅ ڈالا جارہا ہے کہ وہ 15اگست کے حوالے سے تقریبات میں شرکت کو یقینی بنائیں۔

قائدین نے حکمرانوں کے اس جارحانہ طرز عمل کو تاناشاہی رویوںسے عبارت قرار دیتے ہوئے کہا کہ جشن آزادی کی تقریبات میں زبردستی لوگوں کو بلوا کر جموںوکشمیر سے جڑے تلخ سیاسی حقائق اور زمینی صورتحال کو جھٹلایانہیں جاسکتا اور نہ یہاں کی سیاسی صورتحال کے حوالے سے عالمی برادری کی آنکھوں میں دھول جھونکی جاسکتی ہے ۔ حقیقت یہ ہے کہ یہاں کے عوام آزادی کے متلاشی ہےں اور وہ بھارت کی بالادستی اور جبر و قہر سے عبارت ہتھکنڈوںکو خاطر میں لائے بغیر ایک مبنی برحق جدوجہد میں مصروف عمل ہےں اور بھارت کے ارباب سیاست کو چاہئے کہ وہ نوشتہ دیوار پڑھ لیں اور کشمیری عوام پر زبردستی کی حکمرانی مسلط کرنے کے بجائے اس دیرینہ تنازعہ کے دائمی حل کیلئے بامعنی اقدامات اٹھائیں۔

Comments are closed.