عمران خان کا بیان پاکستان کی کشمیر پالیسی کا عکسِ کامل

کشمیر تقسیم ہندکی کوکھ سے جنم لینے والا مسئلہ،حل ناگزیر:گیلانی

سرینگر:۲۷،جولائی:کے : سید علی گیلانی نے پاکستان کے متوقع وزیر اعظم عمران خان اور ان کی جماعت تحریک انصاف کی شاندار کامیابی پر اپنی اور اپنی مظلوم قوم کی طرف سے دل کی عمیق گہرائیوں سے مبارکباد پیش کرتے ہوئے قوم کے نام اپنی پہلی تقریر میں مسئلہ کشمیر کے حوالے سے دئے گئے قابل تحسین بیان کو پاکستان کی غیر متزلزل آفیشل پالیسی کا عکس کامل قرار دیا۔ حریت راہنما نے پاکستان کی سلامتی، خوشحالی اور امن واستحکام کی دُعائیں دیتے ہوئے اس اُمید کا اظہار کیا کہ پاکستان کی سبھی سیاسی اور مذہبی جماعتیں ایک مضبوط پاکستان تعمیر کرنے میں اپنی نمایاں خدمات انجام دینے میں کوئی دقیقہ فروگزاشت نہیں کریں گی اور ایک مثالی پاکستان کو فروغ دینے میں اپنی بے لوث خدمات انجام دینے کی بھرپور کوشش جاری وساری رکھیں گی۔ حریت راہنما نے پاکستان کے متوقع وزیر اعظم عمران خان کی طرف سے مسئلہ کشمیر کو عوامی امنگوں کے مطابق حل کئے جانے کے لیے بھارت کے ایک قدم آگے بڑھانے پر پاکستان کی طرف سے دو قدم آگے بڑھانے کی پیش کش کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا کہ بھارت کو اس مخلصانہ اور سنجیدہ پیش کش کا مثبت جواب دے کر مسئلہ کشمیر کے منصفانہ اور پائیدار حل کے حوالے سے آگے آنا چاہیے، تاکہ برصغیر کی خراب زمینی صورتحال کو ٹھیک کیا جاسکے۔انہوں نے مسئلہ کشمیر کو ہندوستان کی تقسیم کی کوکھ سے جنم لینے والا مسئلہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ دونوں ممالک بھارت اور پاکستان کے درمیان کئی خونین جنگوں کے علاوہ دوطرفہ مذاکرات کے درجنوں ادوار کی ناکامیوں کے آئینے میں اس رستے ہوئے ناسور کو حل کرنے کی جانب آج مظلوم کشمیری عوام کی امنگوں اور تمناؤں سے لبریز نظریں پاکستان کے متوقع وزیر اعظم عمران خان صاحب کی طرف اُٹھ رہی ہیں۔ حریت راہنما نے اپنی مظلوم قوم کی اعلیٰ صفات انسانی کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ کشمیری قوم خون خرابے کے بجائے امن وامان اور آپسی بھائی چارے کی روادار ہے۔ ہماری سب سے بڑی بدقسمتی یہ ہے کہ 1947 ؁ء میں جہاں بھارت اور پاکستان کو برطانیہ کی غلامی سے آزادی نصیب ہوئی وہیں پر ریاست جموں کشمیر کے عوام کو ڈوگرہ شاہی نظام سے آزادی حاصل کرنے کی تاریخ کو بھارت فوجی طاقت کے بل بوتے پر مسلتے ہوئے تب سے اب تک ریاست جموں کشمیر میں ساڑھے چھ لاکھ نفوس کو قتل وغارت گری کا نشانہ بناتے ہوئے حقِ خودارادیت کی تحریک کو دبانے کی ناکام کوششوں میں لگا ہوا ہے۔ حریت راہنما نے پاکستان کے متوقع وزیر اعظم سے یہ اُمید ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ وہ ایک مضبوط پاکستان کو فروغ دینے کے لیے نہ صرف پوری دنیا کے ساتھ اپنے خوشگوار سفارتی تعلقات کو مزید بڑھاوا دینے کی مخلصانہ کوششیں جاری رکھیں گے، بلکہ اپنے ہمسایہ ممالک بھارت، ایران، افغانستان، چین، بنگلہ دیش اور نیپال کے ساتھ بھی برادرانہ تعلقات استوار کرنے کی اپنی پہلی توجہ مرکوز کریں گے۔

Comments are closed.