نماز جنازوں میں سروں کا سیلاب اُمڈ آیا ، یاری پورہ کولگام اور شانگس اننت ناگ میں فضا سوگوار

سرینگر /13جولائی: مکمل ہڑتال اور احتجاجی مظاہروں کے بیچ 37 روز قبل مژھل جھڑپ میں جاں بحق دو مقامی جنگجوؤں کو پر نم آنکھوں کے ساتھ آبائی علاقوں میں سپرد خاک کیا گیا جبکہ دونوں جاں بحق جنگجوؤں کے نماز جنازوں میں ہزاروں کی تعداد میں لوگوں نے شرکت کی ۔اسی دوران جاں بحق جنگجوؤں کی یاد میں کولگام اور اننت ناگ میں مکمل ہڑتا ل رہی جس کے نتیجے میں دکانیں ،کاروباری ادارے ،تجارتی مراکز ،پیٹرول پمپ اور سرکاری وغیر سرکاری تعلیمی ادارے بند رہے جبکہ سڑکوں اور شاہراہوں سے پبلک ٹرانسپورٹ غائب رہا جس کے نتیجے میں چار سو ہو کا عالم دیکھنے کو ملا۔ سی این آئی کے مطابق قریب 37روز قبل سرحدی ضلع کپواڑہ کے مژھل سیکٹر میں فوج اور مسلح جنگجوؤں کے درمیان جھڑپ میں تین جنگجوؤں جاں بحق ہو گئے تھے جن میں سے دو مقامی تھے ۔ معلوم ہوا ہے کہ دو مقامی جنگجوؤں زاہد رشید بٹ ولد عبد الرشید بٹ ساکنہ برڈھ یاری پورہ اور نثار احمد بٹ ولد غلام رسول بٹ ساکنہ کرڈ اشانگس اننت ناگ کو جاں بحق ہونے کے بعد لائن آف کنٹرول کے نزدیک ہی دفن کیا گیا تھا تاہم بعد میں لواحقین نے تصاویر کے ذریعے ان کی شناخت کی جس کے بعد انہوں نے پولیس و ضلع انتظامیہ کپواڑہ سے رابطہ کیا اور ضروری لوازمات کی ادائیگی کے بعد دونوں مقامی جنگجوؤں کی نعشوں کی قبر کشائی جمعرات کی شام عمل میں لائی گئی جس کے بعد انہیں لواحقین کے سپرد کیا گیا معلوم ہوا ہے کہ دونوں جاں بحق جنگجوؤں کو جمعہ کی اعلیٰ صبح آبائی علاقوں میں پہنچایا گیا ۔معلوم ہوا ہے کہ دونوں جنگجوؤں کے نعشیں آبائی علاقوں میں پہنچتے ہی وہاں صف ماتم بچھ گئی جس کے ساتھ ہی ہزاروں کی تعداد میں لوگوں نے دونوں جاں بحق جنگجوؤں کے آبائی علاقوں کا رخ کیا اور اسلام اور آزادی کے حق میں نعرہ بازی کی ۔شانگس اننت ناگ سے نمائندے نے اطلاع دی ہے کہ نثار احمد کی نعش جمعہ کی صبح قریب 6بجے آبائی علاقے میں پہنچائی گئی جس دوران وہاں پُر تشدد مظاہروں کو سلسلہ شروع ہوا جبکہ جمعہ کی صبح کشیدہ حالات کے بیچ ہزاروں کی تعداد میں لوگوں نے جاں بحق جنگجوکا نماز جنازہ ادا کیا گیا جس کے بعد اسکو پُر نم انکھوں کے ساتھ سپرد خاک کیا گیا ۔کشیدہ صورتحال کے پیش نظر پولیس اور نیم فوجی دستوں کی بھاری تعداد علاقے میں تعینات کی گئی ۔ادھر کولگام سے بھی نمائندے نے اطلاع دی کہ زاہد رسول کی نعش جمعہ کی اعلیٰ صبح آبائی علاقے میں پہنچائی گئی جس کے بعد ہزاروں لوگوں کی موجودگی میں نماز جنازہ ادا کیا اور بعد میں آبائی مقبرے میں سپرد لحد کیا گیا ۔معلوم ہوا ہے کہ کولگام کے داخلی اور کروجی راستوں کو بند کیا گیا تھا قصبہ میں سرکاری حکمنامہ پر تمام اور اسکول بند ر ہے۔ اس دوران پلوامہ کے حسا س علاقوں میں سر کار ی طور تمام تعلیمی ادار ے بند رہے جبکہ ہڑ تال کی وجہ سے جنوبی کشمیر کے بیشتر علاقوں میں قائم تعلیمی ادار ے بند تھے۔

Comments are closed.