سرینگر: سرحدی کشیدگی کے پیش نظر ہند پاک ڈی جی ملٹری آپریشنز کا ہاٹ لائن پر رابطہ ہوا ہے،جس میں دونوں ممالک کے اعلیٰ فوجی حکام نے ایکدوسرے کو سرحدی کشیدگی کےلئے ذمہ دار ٹھہرایا.
بھارت کے اعلیٰ فوج حکام نے پاکستان کے اپنے ہم منصب کو پیر پنچال خطے میں دراندازی کے واقعات میں اضافہ ہوا ہے جس پر بھارت کو تحفظات ہیں اور اسلام آباد کو در اندازی کو روکنے کےلئے اقدامات اٹھانے چاہئے .
بھاری فوج کی جانب سے جاری کئے گئے ایک بیان میں بتایا گیا کہ ہند پاک ڈی جی ملٹری آپریشنز کے درمیان بات چیت ہوئی،جس میں کئی سرحدی امور پر تبادلہ خیال کیا گیا.
اس بیان میں بتایا گیا ہے کہ پاکستان کے ڈی جی ایم او نے اپنے بھارتی ہم منصب کو یہ یقین دہانی کرائی کہ لائن آف کنٹرول پر در اندازی کو روکنے کےلئے پاکستانی فوج موثر اقدامات اٹھائے گی جبکہ اس حوالے سے بھارتی فوج کے ساتھ جانکاری بھی فراہم کرے گی.
اس بیان میں بھارتی فوج نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ پاکستانی ڈی جی ایم او نے یہ یقین دہانی بھی کرائی کہ بھارت فوج کی جانب سے کئے جارہے ملی ٹنسی مخالف آپریشنز میں بھی تعائون فراہم کرے گی.
بیان کے مطابق بھارتی فوج کے ڈی جی ایم او نے اپنے پاکستانی ہم منصب کو بتایا کہ بھارت کےلئے دراندازی اور شدت پسندی تشویش کی سب سے بڑی وجہ ہے.انہوں نے اپنے پاکستانی ہم منصب کو بتایا کہ پیر پنچال خطے میں دراندازی کی کوششوں میں اضافہ ہوا ہے .
بھارتی ڈی جی ایم او نے پاکستان کے ڈی جی ایم او کو بتایا کہ پاکستانی فوج کو دراندازی کو روکنے کےلئے مئوثر اقدامات اٹھانے ہونگے.انہوں نے کہا کہ پاکستانی زیر انتظام کشمیر اور لائن آف کنٹرول کے اُس پار لانچنگ پیڈوں پر درانداز ہر وقت دراندازی کی تاک میں رہتے ہیں اور اُنکے خلاف پاکستانی فوج کو کارروائی کرنی چاہئے.
یاد رہے کہ گریز میں حالیہ دنوں دراندازی کی کوششوں کے دوران فوج کو جانی نقصان کا سامنا کرنا پڑا تھا.یہاں چار فوجی اہلکارمعرکہ آرائی کے دوران ازجان ہوئے تھے.
ادھر پاک فوج نے بھی اس ضمن میں تحریری بیان جاری کیا ہے جس میں میڈیا رپورٹس کے مطابق بتایا گیا کہ پاک بھارت ڈی جی ملٹری آپریشنز کا ہاٹ لائن پر رابطہ ہوا ہے جس میں پاکستان نے بھارت کی جانب سے دانستہ طور پر معصوم شہریوں کو نشانہ بنانے پر تشویش کا اظہار کیا۔
آئی ایس پی آر کے مطابق پاک فوج کے ڈی جی ایم او نے کہا کہ بھارتی فورسز نے 15 اور 16 اگست کو دن کی روشنی میں لیپا سیکٹر میں شہریوں کو ٹارگٹ کیا، 29 مئی کے بعد بھارتی اشتعال انگیزی سے 4 شہری جاں بحق ہوئے،
بیان مین بتایا گیا اس عرصے میں بھارتی فائرنگ سے 32 شہری زخمی بھی ہوئے، ایسی بھارتی کارروائیاں ایل او سی پر امن کے لیے خطرہ ہیں، پاکستان امن کے قیام کے لیے پرعزم ہے لیکن بھارتی جارحانہ کارروائیاں جاری رہیں تو موثر جواب دیں گے۔
پاکستانی ڈی جی ایم او نے ایل او سی کے ساتھ ساتھ بھارتی فورسز اور ہتھیاروں کی نقل و حرکت پر تشویش سے آگاہ کیا اور بھارتی ہم منصب کو خبردار کیا کہ کوئی بھی اشتعال انگیز اقدام ایل او سی کے ماحول کو خراب کر سکتا ہے جواب میں بھارتی ڈی جی ایم او نے یقین دلایا ایسی کوئی حرکت نہیں ہو گی۔
Comments are closed.