گورنر صاحب مصروف تھے تو صلح کاروں کو 13جولائی کی تقریب میں آنا چاہئے تھا/عمر عبداللہ
مسلسل شہری ہلاکتوں پر روک حالات ٹھیک ہونے کی واحد ضمانت، اسمبلی فوری طور تحلیل کی جائے
سرینگر /13جولائی : مسلسل شہری ہلاکتوں پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے عمر عبداللہ نے کہا کہ ہم بار بار یہ دہراتے آرہے ہیں کہ جب تک عام شہریوں کی ہلاکتوں کا سلسلہ بند نہیں ہوجائے گا تب تک ریاست خصوصاً وادی میں حالات ٹھیک نہیں ہوسکتے۔انہوں نے مزید کہا کہ آئے روز ممبرانِ قانون سازیہ کی بغاوتوں اور خرید و فروخت کی خبریں سننے کو ملتی ہیں۔ ہم گورنر صاحب سے پھر ایک بار گذارش کریں گے کہ اسمبلی کو تحلیل کیا جائے۔ سی این آئی کے مطابق جموں و کشمیر نیشنل کانفرنس کی جانب سے آج 13جولائی 1931-32کے شہداء کو خراج عقیدت پیش کرنے کے لئے صبح صاد ق ہی اُن کے مزار واقع حضرت خواجہ نقشبند صاحبؒ خواجہ بازار سرینگر میں پارٹی لیڈران اور عہدیداران نے حاضری دی اور مزار پر حسب قدیم فاتح خوانی کی ۔ اس موقعے پر عمر عبداللہ نے ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ ’’اگرریاست کے گورنر صاحب مصروفیات کی بنیاد پر یہاں نہیں آسکے ، توکم از کم اُن کے صلح کاروں کو یہاں پر حاضر ہونا لازمی تھا، یہ کسی تنظیم یا فرد کی ذاتی تقریب نہیں، یہ ایک ریاستی تقریب ہے، یہ لوگ اگر اس تقریب کو ریاستی تقریبات کی فہرست سے نکالنا چاہتے ہیں تو کوشش کرکے دکھائے، ہم بھی دیکھتے ہیں۔ جس طرح سے آج تعطیل ہونے کے باوجود سکریٹریٹ میں میٹنگ رکھی گئی ہے، شائد یہ لوگ سگنل بھیجنا چاہتے ہیں، 13جولائی کے شہداء کی تقریب کسی فرد کیخلاف نہیں، یہ کسی مذہب کے بارے میں ہیں، ان شہداء نے ایک نظام کیخلاف اپنی جانیں نچھاور کیں، اُس جنگ میں پورا ملک شامل تھا، اس لئے اس تقریب کی عزت و احترام کرنا کوئی غلط بات نہیں۔‘‘ مسلسل شہری ہلاکتوں پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے عمر عبداللہ نے کہا کہ ہم بار بار یہ دہراتے آرہے ہیں کہ جب تک عام شہریوں کی ہلاکتوں کا سلسلہ بند نہیں ہوجائے گا تب تک ریاست خصوصاً وادی میں حالات ٹھیک نہیں ہوسکتے۔ ’’ہم ایک طرف چاہتے ہیں جنگجوئیت کے جانب نوجوانوں کا رجحان تھم جائے۔ نوجوان پڑھائی، کھیل کود اور دیگر شعبوں کی جانب راغب ہوں، ریاست خصوصاً وادی میں تعمیر و ترقی ہو ، اس کیلئے شہری ہلاکتوں کو روکنا بہت ضروری ہے۔‘‘ انہوں نے کہا کہ گذشتہ ایک ہفتے کے دوران 6عام شہری گولیوں کا نشانہ بنائے گئے، جب تک گورنر صاحب ہلاکتوں کے اس سلسلے کو نہیں روک سکتے ، تب تک کشمیر کے حالات ٹھیک ہونا مشکل ہی ناممکن ہے۔ اسمبلی تحلیل نہ کئے جانے کے سوال کا جواب دیتے ہوئے نیشنل کانفرنس کے نائب صدر نے کہا کہ ہم بار بار اسمبلی تحلیل کرنے کی مانگ کرتے آرہے ہیں، یہ بات صاف ہے اگر کوئی بھی جماعت حکومت بنانے میں دلچسپی نہیں دکھائی رہے تو پھر اسمبلی کو جوں کا توں کیوں رکھا جارہاہے۔اسمبلی کی معطلی سے نہ صرف کنفیوژن پیدا ہوا ہے بلکہ سیاسی ماحول میں بدمزگی پھیل گئی ہے۔ آئے روز ممبرانِ قانون سازیہ کی بغاوتوں اور خرید و فروخت کی خبریں سننے کو ملتی ہیں۔ ہم گورنر صاحب سے پھر ایک بار گذارش کریں گے کہ اسمبلی کو تحلیل کیا جائے۔ اگر ہم کوئی کام نہیں کرسکتے، سی ڈی ایف نہیں بانٹ سکتے، افسران سے میٹنگ نہیں کرسکتے، لوگوں کے مشکلات دور نہیں کرسکتے تو ہم تنخواہ کس بات کی لے رہے ہیں؟ یا تو ہمیں کام کرنے کی اجازت دیجئے اور اگر نہیں دینگے تو پھر ہماری تنخواہوں پر صرف کیا جارہا ہے پیسہ ضائع ہورہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اسمبلی کو فوری طور پر تحلیل کیا جانا چاہئے، جب شہری ہلاکتیں رک جائیں گی، حالات ٹھیک ہوجائیں گے، لوگوں کا غصہ کم ہوجائے گا تب ہم الیکشن کے بار ے میں سوچ سکتے ہیں۔عمر عبداللہ نے کہا ہے کہ شہدائے کشمیر کی دی ہوئی قربانیوں کی روشنی میں ہمیں اپنے مستقبل کیلئے عزم ایثار اور بے لوث خدمت کا اعلیٰ معیار قائم کرنے کی ضرورت ہے۔ آزادی سے قبل شخصی راج کے خلاف جدجہد میں عوام نے بے پناہ ہمت اور جوانمردی کا مظاہرہ کیا تھا اور یہ قربانیاں اُسی جذبے کی علامت ہیں۔ اور یہ تاریخ حریت کشمیر کا ایک عظیم ورثہ ہیں۔ اُن کے خون کا ایک ایک قطرہ ہماری خودداری ، آزادی اور آبرو کا ضامن ہے۔ یہ خون ہم پر ایک قرض ہے۔ شہیدوں نے ہماری راہوں کو آسان بنادیا تھا اور ہماری تنظیم نیشنل کانفرنس اِن ہی قربانیوں کی پیداوار ہے اور یہ تنظیم آج بھی انہی شہداء کے اصولوں گامزن ہے۔ انہوں نے کہا کہ شہداء کے گرم گرم لہو کی بدولت ہی جموں وکشمیر کے لوگوں کو روشن مستقبل نصیب ہواکیونکہ انہی کی قربانی سے ریاست میں غلامی کا خاتمہ ہوا اور جمہوریت پروان چڑھی۔
Comments are closed.