کولگام میں فورسز اہلکاروں کے ہاتھوں نوجوان کی ہلاکت
16 ستمبرکو غائبانہ نماز جنازہ ،17ستمبر کو مکمل ہڑتال :مزاحمتی قیادت
سرینگر: مشترکہ مزاحمتی قیادت سید علی گیلانی، میرواعظ ڈاکٹر محمد عمر فاروق اور محمد یٰسین ملک نے معرکہ کولگام قاضی گنڈمیں پانچ جنگجوﺅں اور ایک عام شہری کو جاں بحق اور بیسیوں افراد کو شدید زخمی کئے جانے کی ہلاکت خیز کارروائی کے خلاف سوموار مورخہ 17ستمبر کو مکمل ہڑتال کرنے اور 16ستمبر اتوار بعد نماز ظہر شہدائے قاضی گنڈ کے حق میں غائبانہ نماز جنازہ ادا کرنے کی اپیل کرتے ہوئے کہا کہ ریاست جموں کشمیر بالخصوص جنوبی کشمیر کو ایک مستقل میدانِ جنگ میں تبدیل کیا گیا ہے، جہاں عام لوگوں کی روزمرہ کی زندگی کو اجیرن بنادیا گیا ہے۔ مزاحمتی قیادت نے مسئلہ کشمیر کو ایک سیاسی مسئلہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ اِسے فوجی طاقت کے بل پر دبا دینا ایک ناممکن عمل ہے۔
موصولہ بیان کے مطابق مزاحمتی قیادت نے حقِ خودارادیت کو عالمی سطح پر ایک تسلیم شدہ جمہوری فارمولے کو مسئلہ کشمیر کے پُرامن تصفئیے کے لیے ایک قابل عمل حل قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس جمہوری فارمولے سے راہِ فرار حاصل کرنا جنگی جنون اور فوجی غرور کا عکاس ہے۔
مزاحمتی قیادت نے شہداءقاضی گنڈ کے علاوہ جملہ شہدائے کشمیر کی عظیم قربانیوں کو عقیدت کا سلام پیش کرتے ہوئے کہا کہ ہم ایک غیرت مند اور امن پسند قوم کی صورت میں ان قربانیوں کے امین ہیں۔
مشترکہ مزاحمتی قیادت جناب سید علی گیلانی، میرواعظ ڈاکٹر محمد عمر فاروق اور محمد یٰسین ملک نے ریاست کے اطراف واکناف میں حریت پسند سیاسی راہنمائوں اور کارکنوں کو پولیس ٹاسک فورس کی طرف سے کیمپوں پر بُلائے جانے کے لیے دھمکی آمیز فون کالز کو استعمال کئے جانے کی سفاکانہ کارروائی پر اپنی گہری تشویش اور فکرمندی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اس طرح بھارت کی انتظامیہ پُرامن سیاسی سرگرمیوں کو آہنی ہاتھوں سے دبانے کی ضد پر اُتر آیا ہے۔
مزاحمتی قیادت نے کارگو سرینگر، اسلام آباد، بارہ مولہ، بڈگام، بانڈی پورہ، کولگام، شوپیان وغیرہ اضلاع میں پولیس ٹاسک فورس اور ملٹری انٹلی جنس کی طرف سے سیاسی کارکنوں کو خوف زدہ کئے جانے کی بزدلانہ کارروائیوں سے یہ عندیہ اخذ کرنا چندان مشکل نہیں کہ بھارت کی فاشسٹ نظریہ رکھنے والی انتظامیہ سیاسی کارکنوں اور راہنمائوں کو محض سیاسی اختلافات کی بنا پر عدمِ برداشت کی آمرانہ پالیسی اپناتے ہوئے حریت پسند سیاسی راہنمائوں اور کارکنوں کی زندگیوں کو شدید خطرہ پہنچانے کا ارتکاب کررہی ہے۔
مزاحمتی قیادت نے اس امر پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ انتظامیہ نے پولیس ٹاسک فورس اور ملٹری انٹلی جنس کو حریت راہنمائوں کی پُرامن سیاسی سرگرمیوں پر روک لگانے کے لیے استعمال میں لارہی ہے۔ انتظامیہ کی طرف سے پُرامن سیاسی سرگرمیوں کے خلاف دھونس، دبائو اور فوجی طاقت کو استعمال کئے جانے کے حوالے سے انتظامیہ کو متنبہ کیا کہ اگر ان جابرانہ کارروائیوں پر فوری طور روک نہیں لگائی گئی تو اس کے بھیانک نتائج برآمد ہوں گے جس کی تمام تر ذمہ داری قابض انتظامیہ پر عائد ہوگی۔
مزاحمتی قیادت نے اقوامِ متحدہ اور اس کے ساتھ منسلک انسانی حقوق کمیشن کے علاوہ دیگر انسانی حقوق کے عالمی اداروںسے مطالبہ کیا کہ وہ ریاست جموں کشمیر میں پُرامن سیاسی سرگرمیوں میں مصروف عمل حریت پسند تنظیموں سے وابستہ راہنما اور ارکان کی زندگیوں کو افواج اور پولیس ٹاسک فورس کی طرف سے خطرہ لاحق ہونے کے پیش نظر بروقت اقدامات اُٹھائیں، تاکہ ان کے حقِ زندگی کو محفوظ رکھا جاسکے۔
Comments are closed.