کشمیر کی صورتحال بہتر، ملی ٹینٹ ریکروٹمنٹ اور سنگبازی میں کمی : دلباغ سنگھ

سری نگر ، (یو ا ین آئی) جموں وکشمیر کے پولیس سربراہ دلباغ سنگھ نے کہا کہ وادی کشمیر بشمول جنوبی کشمیر کی سیکورٹی صورتحال میں بہتری آرہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ مقامی نوجوانوں کے عسکریت پسندوں کی صفوں میں شمولیت اختیار کرنے کے رجحان میں کمی آئی ہے۔ انہوں نے جنگجوو¿ں سے کہا کہ وہ ایسی جگہوں پر فائر نہ کھولے جہاں عام شہریوں کی اموات ہونے کا خدشہ ہو۔ دلباغ سنگھ اتوار کو سری نگر کے مضافاتی علاقہ زیون میں واقع جموں وکشمیر آمڈ پولیس کمپلیکس میں منعقدہ پولیس کے یادگاری دن کی پریڈ کی تقریب کے حاشئے پر نامہ نگاروں سے بات چیت کررہے تھے۔ انہوں نے کہا ’وادی کی صورتحال میں بہتری آرہی ہے۔ جنوبی کشمیر کی صورتحال میں بھی پہلے سے بہت بہتری آئی ہے۔ آج لوگ ہمیں تعاون فراہم کررہے ہیں۔ سنگبازی نہیں ہوتی ہے‘۔ پولیس سربراہ نے ضلع پلوامہ کے شادی مرگ میں گذشتہ روز جنگجوو¿ں اور سیکورٹی فورسز کے درمیان فائرنگ کے تبادلے کے دوران ایک حاملہ خاتون کی موت واقع ہوجانے کے واقعہ پر کہا ’کئی کوئی ایسا واقعہ پیش آتا ہے جس کو صرف بدقسمتی قرار دے سکتے ہیں۔ کئی کراس فائرنگ میں کسی کی موت ہوتی ہے۔ جیسے پرسوں شادی مرگ میں ایک عورت کی موت ہوئی۔ ہم سب نے اس ہلاکت پر انتہائی افسوس کا اظہار کیا ہے۔ ایسا نہیں ہونا چاہیے۔ جنگجوو¿ں کو ایسی جگہوں پر آکر نشانہ نہیں بنانا چاہیے جہاں عام شہری گولی کا نشانہ بنے اور عام شہری کی اموات ہو۔ لوگ ہمارے ساتھ تعاون کررہے ہیں۔ وہ ہمارا ساتھ دے رہے ہیں۔ اسی کے چلتے ہمیں ہر طرح کی کامیابیاں مل رہی ہیں‘۔ پولیس سربراہ دلباغ سنگھ نے دعویٰ کیا کہ مقامی نوجوانوں کے عسکریت پسندوں کی صفوں میں شمولیت اختیار کرنے کے رجحان میں کمی آئی ہے۔ ان کا کہنا تھا ’ایک وقت تھا جب بڑی تعداد میں نوجوان جنگجوو¿ں کی صفوں میں شمولیت اختیار کررہے تھے۔ اس میں بہت کمی آئی ہے۔ اب لوگوں کا جنگجویت کی طرف جھکاو کم ہوگیا ہے۔ لوگ اب مثبت سرگرمیوں میں مصروف ہورہے ہیں‘۔ تاہم پولیس سربراہ نے اعتراف کیا کہ وادی کے کئی علاقوں میں جنگجو بدستور سرگرم ہیں اور بقول ان کے ان سرگرم جنگجوو¿ں کے خلاف کاروائیاں چلائی جارہی ہیں۔ انہوں نے کہا ’ملی ٹینسی کچھ ایک علاقوں میں موجود ہے۔ ملی ٹینسی مخالف کاروائیاں بھی چلائی جارہی ہیں۔ ہم چاہتے ہیں کہ ملی ٹینسی مخالف کاروائیوں میں کمی آئے۔ جہاں جنگجو لوگوں کے جان و مال کو نقصان پہنچاتے ہیں، وہاں لوگوں کی حفاظت کا کام کرتے ہیں‘۔

Comments are closed.