کشمیر کی سیاحت پر ایک بار پھر بادل منڈلانے لگے، گذشتہ برس 370اور رواںبرس کروناوائرس کی وجہ سے سیاحوں کی تعداد کم

سرینگر/07مارچ:/ جموں کشمیر باالخصوص وادی کشمیر کی سیاحت پر اگرچہ 1990میں ہی گروہن لگ چکا تھا اور گذشتہ تیس برسوں سے کشمیری کی سیاحت نے مختلف اُتار چڑھائو دیکھے تاہم شعبہ سے وابستہ افراد کی کاوشوں کے نتیجے میں اگرچہ اس میں کچھ تبدیلی آئی تھی لیکن بد قسمتی سے گذشتہ برس 370کے ہٹائے جانے سے وادی میں عائد بندشوں اور سرکاری ایڈوایزری کی وجہ سے سیاحتی شعبہ کو سخت نقصان پہنچنے کے بعد اب 2020میں امید تھی کہ سیاحتی سیزن اچھا گزرگے گا لیکن کروناوائرس کی وجہ سے سیاحت ایک بار پھر متاثر ہوگئی ہے ۔ کرنٹ نیوز آف انڈیا کے مطابق جموں کشمیر کی سیاحت خاص کر وادی کشمیر کی سیاحت پر ایک بار پھر بادل منڈلانے لگے ہیں گذشتہ برس جب یہاں پر سیاحت اپنے شباب پر تھی اور جنوری 2019سے اگست تک قریب تین لاکھ سیاحوں نے وادی کی سیر کی تھی تاہم مرکزی سرکار کی جانب سے 5اگست کو جموں کشمیر کو حاصل خصوصی پوزیشن کی منسوخی کے پیش نظر وادی میں بندشیں عائد کی گئیں جبکہ یہاں سے تمام سیاحوں کو چلے جانے کی ایڈوائزری جاری کی گئی تھی جس کی وجہ سے یہاں کے سیاحت کو بڑادھچکہ لگا جس کی وجہ سے سیاحت سے جڑے تمام افراد بے روزگار ہوئے ہوٹل اور ہاوس بوٹ خالی پڑے ۔ حالات میں سدھار آنے اور بندشوںکے ہٹائے جانے کے بعد اب اگرچہ 2020میں وادی کی سیاحت میں پھر سے چار چاند لگ جانے کی امید تھی تاہم کروناوائرس نے جہاں پوری دنیا کی معیشت کو تباہ کردیا اور سیاحت کو سب سے زیادہ متاثر کیا وہیں پر جموں کشمیر خاص کرکشمیر کی سیاحت پر بھی بادل منڈلانے لگے ہیں ۔ یوںتک 1990سے ہی کشمیر ٹورازم پر گروہن لگ چکا تھا تاہم 2001سے 2007تک وادی میں ملکی اور غیرملکی سیاحوں کی خاصی تعداد نے وادی کا دورہ کیا جس سے یہاںکے خستہ حال سیاحتی سیکٹر میں نئی روح پھینک دی لیکن 2008میں جب شرائن بورڈ کا معاملہ سامنے آیا حالات مخدوش ہونے کے نتیجے میں پھر سے کشمیر ٹورازم زنگ آلود ہوگیا اور 2009میں شوپیاں کی آسیہ نیلوفر واقع کی وجہ سے پھر حالات خراب ہوئے اور 2010میں میں بھی یہاں خشت وخون کا بازار گرم ہونے کے نتیجے میںسیاحتی شعبہ بُری طرح سے متاثر ہوا تاہم 20116کو حزب کمانڈر برہان وانی کے جاں بحق ہونے کے بعد اگرچہ قریب چھہ ماہ تک حالات مخدوش رہے لیکن 2017اور 2018کے علاوہ اگست 2019تک پھر سے یہاں کی سیاحت پروان چڑھی لیکن پھر حالات خراب ہونے کے ساتھ ہی جو سیاحتی سیزن جوبن پھر تھا ایک بار پھر خراب ہوا اور سیاحت سے جڑے اداروں نے امید ظاہر کی تھی کہ 2020میں سیاحت پھر بہتر ہوگی تاہم اگرچہ یہاں کے حالات میں اگرچہ کافی سدھار آنے اور سرکاری بندشوں کے ہٹائے جانے کے بعد سے اگرچہ یہاںپر پھر سے ٹورازم سیکٹر متحرک ہوگیاجس کی وجہ سے اب ملکی اور غیر ملکی سیاحوں نے ایک بار پھر کشمیر کی سیر کرنے کو ترجیح دی تاہم اس برس دنیا میں تیزی سے پھیلنے والے کروناوائرس کی وجہ سے جہاں پر عالمی سطح پر سیاحت کو بڑا دھچکہ لگا ہے وہیں پر جموں کشمیر خاص کر وادی کشمیر کی سیاحت کو بھی متاثر کررہا ہے ۔ ٹورازم سیکٹر سے وابستہ کئی ٹور آپریٹروںنے سی این آئی کے ساتھ بات کرتے ہوئے کہا کہ اگرچہ رواں برس ملکی اور غیر ملکی سیاحوں کی جانب سے بکنگ میں اضافہ ہوگیا تھا اور اب تک کئی غیر ملکی اور ملکی سیاح گروپوں نے وادی کا دورہ کیا تھا لیکن گذشتہ ماہ فروری جب سے کروناوائرس پھیلنے لگا سیاحتی شعبہ کو بھی نقصان پہنچا ہے ۔ انہوںنے کہاکہ اب تک قریب ایک ہزار بکنگ کو منسوخ کیاجاچکا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں امید تھی کہ اس سال سیزن اچھا جائے گالیکن ابتدائی طور پر ہی اگر بکنگ منسوخ کرنا کا رجحان رہا تو آگے چل کر کیاحال ہوگا۔ انہوںنے کہا کہ کروناوائرس پھیلنے کے نتیجے میں اب لوگ سیر سپاٹے کیلئے جانے کو ترجیح نہیں دیتے اور بھیڑ بھاڑ سے دور ، ہوائی اور زمینی سفر کرنے میں خوف محسوس کررہے ہیں جس کی وجہ سے کشمیر کی سیاحت کو ایک بار پھر متاثر ہونے کا اندیشہ ہے ۔

Comments are closed.