کئی مقامات پرمنان وانی کی غائبانہ نماز جنازہ ادا،قنوت نازلہ کا بھی اہتمام

مزاحمتی لیڈرشپ کی کال پروادی میں مکمل ہڑتال

مشتعل نوجوانوں اورپولیس وفورسزکے درمیان ٹکراﺅ

ریل سروس اورانٹر نیٹ خدمات معطل ،بندشیں بھی عائد ،معمول کی سرگرمیاں مفلوج

سری نگر: شاٹھ گنڈ بالا ہندوارہ میں معرکہ آرائی کے دوران جاں بحق ہوئے جنگجوﺅں کی یاد میں جمعہ کو مزاحمتی قیادت کی جانب سے طلب کی گئی تعزیتی ہڑتال کے باعث وادی کے طول وعرض میں معمولات ِ زندگی مفلوج ہو کر رہ گئے ۔

جاں بحق جنگجوﺅں کی غائبانہ نمازجنازہ صورہ،بیروہ اوراننت ناگ سمیت کئی مقامات پر ادا کی گئی جبکہ مساجد میں’ قنوت نازلہ‘ کا اہتمام کیا گیا،اس دوران کچھ مقامات پرمشتعل نوجوانوں اورپولیس وفورسزکے درمیان ٹکراﺅکے واقعات بھی رونماہوئے ۔

انتظامیہ کی ہدایت پر امن وقانون کی صورتحال کو برقرار رکھنے اور ممکنہ احتجاج کے پیش نظر شہر خاص اور شمالی ضلع کپوارہ ،لولاب کے علاوہ دیگر کئی حساس علاقوں میں لوگوں کی آزاد نقل وحرکت پر پابندیاں بندشیں عائد کی گئیںاور مرکزی جامع مسجد سرینگر میں نماز جمعہ ادا کر نے کی اجازت نہیں دی گئی جبکہ تعلیمی اداروں میں درس وتدریس اور ریل سروس کو سیکیورٹی وجوہات کی بناءپر معطل رکھا گیا ۔

زمین شناسی مضمون میں پی ایچ ڈی کی ڈگری ادھوری چھوڑکرملی ٹنسی کاراستہ اپنانے والے لولاب کپوارہ کے اعلیٰ تعلیم یافتہ جنگجوکمانڈر منان بشیروانی اور اسکے ساتھی کے جاں بحق ہونے پر مزاحمتی قیادت سید علی گیلانی ،میرواعظ عمر فاروق اور محمد یاسین کی جانب سے بلائی گئی تعزیتی ہڑتال کے سبب جمعہ شمال وجنوب میں ہو کا عالم رہا ۔

تعزیتی شٹر ڈاﺅن وپہیہ جام ہڑتال کے سبب وادی کے طول وعرض میں معمولات زندگی مفلوج ہو کر رہ گئے جبکہ زندگی کی رفتار منجمند ہوکر رہ گئی ۔گرمائی دارالحکومت سرینگر سمیت وادی کے تمام 10اضلاع کے قصبہ و تحصیل ہیڈکوارٹروں میں جمعہ کو دکانات ،کاروباری ادارے ،تجارتی مراکز بند رہے جبکہ پبلک ٹرانسپورٹ سڑکوں اور شاہراہوں سے غائب رہا ،تاہم اکا دکا نجی گاڑیاں کہیں کہیں چلتی دیکھی گئیں ۔

ہڑتال کا اثر اس قدر تھا کہ سڑکوں اور شاہراہوں پر ایس آر ٹی سی کی بھی گاڑیاں غائب رہیں ۔ہڑتال کے سبب سرکاری اور نجی کارپوریٹ دفاتر میں ملازمین کی حاضری برائے نام رہی جبکہ بیشتر سرکاری ونجی کارپویٹ بشمول بنکوں میں معمول کا کام کاج ٹھپ ہو کر رہ گیا ۔ہڑتال کے دوران احتجاجی مظاہروں کے خدشات اور امن وقانون کی صورتحال کو برقرار رکھنے کے پیش نظر پوری وادی میں سیکیورٹی غیر معمولی انتظامات کئے گئے تھے جبکہ دارالحکومت سرینگر کے شہر خاص میں 5پولیس تھانوں نوہٹہ ،ایم آر گنج ،خانیار ،رعناواری اور صفاکدل کے حدود میں آنے والے علاقوں میں دفعہ144کے تحت لوگوں کی آزاد نقل وحرکت پابندیاں وبندشیں عائد کی گئیں جبکہ ممکنہ احتجاجی مظاہروں کے خدشات کے پیش نظر شہر خاص میں چپے چپے پر پولیس وفورسز کے اضافی اہلکاروں کو تعینات کیا گیا تھا ۔

شہر میں درجنوں علاقوں میں لوگوں کی جانب سے نماز جمعہ کے بعد احتجاجی ریلیاں نکالنے کے خدشات کے پیش نظر خاردار تاروں سے سیل کیا گیا تھا ۔مرکزی جامع مسجد سرینگر میں نمازجمعہ ادا کرنے کی اجازت نہیں دی ۔جامع مسجد سرینگر کو جمعہ کی علی الصبح سے ہی چاروں اطراف سے سیل کیا گیا تھا ۔یہاں بڑی تعینات میں فورسز اہلکاروں کی تعینات بھی عمل میں لائی گئی اور کسی کو بھی نماز جمعہ مرکزی جامع مسجد میں ادا کرنے کی اجازت نہیں دی گئی ،تاہم شہر سرینگر کی دیگر چھوٹی بڑی مساجد میں نماز جمعہ ادا کی گئی ۔

ادھر سیول لائنز کے 2پولیس تھانہ مائسمہ اور کرالہ کھڈ کے حدود میں آنے والے علاقوں میں بھی لوگوں کی نقل وحرکت پر دفعہ144کے تحت پابندیاں عائد رہیں ۔ان دونوں پولیس تھانوں کے حدود میں آنے والے حساس علاقوں میں پولیس وفورسز کی اضافی نفری تعینات کی گئی ۔ادھر جنوبی کشمیرسے موصولہ اطلاعات کے مطابق جاں بحق جنگجوﺅں کی یاد میں 4اضلاع پلوامہ ،اننت ناگ ،کولگام اور شوپیان کے تمام قصبوں اورتحصیل ہیڈ کوارٹروں میں جمعہ کو ہڑتال رہی۔ ہڑتال کے دوران دکانات ،کاروباری ادارے اورتجارتی مراکز بند رہے جبکہ سڑکوں پرگاڑیوں کی آمدورفت معطل رہی۔ تاہم جنوبی کشمیر سے گذرنے والی سری نگرجموں قومی شاہراہ پرگاڑیوں کی آمدورفت معمول کے مطابق جاری رہی۔ اس شاہراہ پر عام دنوں کے مقابلے میں سیکورٹی فورسز کی اضافی نفری تعینات کی گئی تھی۔

اطلاعات کے مطابق ہڑتال کی وجہ سے جنوبی کشمیر کے سرکاری دفاتروں میں ملازمین کی حاضری بہت کم رہی جبکہ تمام تعلیمی ادارے بند رہے۔۔ شمالی کشمیر سے موصولہ اطلاعات کے مطابق بارہمولہ، بانڈی پورہ اور کپوارہ اضلاع میں جمعہ کو مکمل ہڑتال رہی۔ احتجاجی مظاہروں کے خدشے کے پیش نظر قصبہ کپوارہ ،لولاب میں سخت ترین بندشیں عائد رہیں جبکہ مین ٹاون بارہمولہ، سوپوراورحاجن میں سیکورٹی فورسز کی اضافی نفری تعینات کر رکھی گئی تھی اور ۔شمالی کشمیر کے تمام قصبوں میں دکانات اور تجارتی مراکز بند رہے جبکہ سڑکوں پر گاڑیوں کی آمدورفت جزوی طورپرمتاثررہی۔اس دوران مشترکہ مزاحمتی قیادت کی جانب سے بلائی گئی تعزیتی ہڑتال کے پیش نظر وادی کشمیر میں جمعہ کو دوسرے دن بھی ریلوے خدمات معطل رہیں۔ریلوے کے ایک سینئر افسر نے بتایا کہ پولیس کی جانب سے کل شام وادی میں ریل خدمات بحال نہ کرنے کا مشورہ دیا گیا تھا جس پر عمل کیا گیا ہے۔اس دوران حریت لیڈران بشمول سید علی گیلانی ،میرواعظ عمر فاروق کو خانہ نظر بند رکھا گیا جبکہ لبریشن فرنٹ کے چیئرمین محمد یاسین ملک کو احتجاجی مظاہروں کی قیادت سے روکنے کےلئے ایک ہفتہ قبل ہی پولیس نے گرفتار کرکے تھانہ نظر بند رکھا ۔اس دوران وادی کشمیر میں جمعہ کو بیشتر تعلیمی ادارے بند رہے۔ مختلف اضلاع میں متعلقہ ضلع مجسٹریٹوں نے تعلیمی ادارے بند رکھنے کے احکامات جاری رکھے تھے۔

منان وانی کی ہلاکت کے خلاف احتجاجی مظاہروں کے خدشے کے پیش نظر کشمیر یونیورسٹی اور اسلامک یونیورسٹی آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی میں درس وتدریس کا عمل معطل رہا۔ادھر شمال وجنوب میں کئی مقامات پر جاں بحق جنگجوﺅں کے حق میں غائبانہ نماز جنازہ ادا کی گئی جبکہ مساجد میں خصوصی دعاﺅں کا اہتمام کیا گیا ۔معلوم ہوا ہے کہ اننت ناگ ،سرینگر،بیروہ بڈگام سمیت کئی دیگرمقامات پرجاں بحق ڈاکٹر منان اور اسکے ساتھی کے حق میں غائبانہ نماز جنازہ پڑھی گئی ،جن میں لوگوں کی بڑی تعداد نے شرکت کی جبکہ مساجد میں” قنوت نازلہ “ کا خاص اہتمام کیا گیا ۔

دریں اثناءشمالی کشمیرکے کپوارہ ،بارہمولہ اور بانڈی ہورہ سمیت وادی بھر میں تیز رفتار انٹر نیٹ کی رفتار دھیمی کردی گئیں اور ٹو جی رفتار میں انٹر نیٹ خد مات چا لو رہے ۔

یاد رہے کہ زمین شناسی مضمون میں پی ایچ ڈی کی ڈگری ادھوری چھوڑکرملی ٹنسی کاراستہ اپنانے والے لولاب کپوارہ کے اعلیٰ تعلیم یافتہ جنگجوکمانڈر منان بشیروانی کیلئے عسکری جدوجہدکاسفر8ماہ پرمحیط رہاکیونکہ5جنوری 2018کوحزب المجاہدین میں شامل ہونے کے بعد11ستمبرکویہ نوجوان جنگجوکمانڈرآبائی ضلع کپوارہ کے شاٹھ گنڈ ہندوارہ علاقہ میں فوج وفورسزکیساتھ ایک خونین معرکہ آرائی کے دوران ایک مقامی ساتھی عسکریت پسندنوجوان عاشق حسین زرگرکے ہمراہ جاں بحق ہوگیاتھا ۔

پولیس ترجمان کا کہنا ہے کہ کشمیر وادی میں جمعہ کو مجموعی طور پر امن وقانون کی صورتحال پرامن رہی ۔

کشمیر نیوز نیٹ ورک

Comments are closed.