چیف سیکرٹری نے موسم سرما کیلئے کئے جارہے اِنتظامات کا جائزہ لیا

سری نگر/11؍نومبر2018 ء ؁
گورنر ستیہ پال ملک کی طرف سے اِنتظامیہ کے لئے جاری کئے گئے ہدایات کے پس منظر میں چیف سیکرٹری بی و ی آر سبھرامنیم نے صوبائی و ضلعی انتظامیہ کے ساتھ سری نگر میں ایک اعلیٰ سطحی میٹنگ کی صدارت کی اور متعلقہ محکموں اور ایجنسیوں کو چوبیس گھنٹے کام کرتے ہوئے اس بات کو یقینی بنائیں کہ موسم سرما کے دوران لوگوں کو تمام بنیادی ضروریات بالخصوص بجلی ، پینے کا پانی ، اشیائے ضروریہ اور پیٹرولیم مصنوعات بلاخلل فراہم کریں۔
چیف سیکرٹری نے صوبائی کمشنر کشمیر اور صوبہ کشمیر کے ڈپٹی کمشنروں کو ہدایت دی کہ وہ اگلے ہفتے موسم سے متعلق پیشن گوئی کے پیش نظر لوگوں کی سہولیت کے لئے ایک ایکشن پلان ترتیب دیں تاکہ بنیادی خدمات کی بحالی قبل از وقت یقینی بنائی جاسکے۔
متعلقہ محکموں، صوبائی و ضلعی انتظامیہ کی طرف سے پچھلی برف باری کے موقعہ پر مختلف خدمات کو بحال کرنے میں اعلیٰ کارکردگی کا مظاہرہ کرنے پر گورنر کے اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے چیف سیکرٹری نے اس بات پر زور دیا کہ آئندہ کسی بھی موسم کی خرابی کے وقت پر لوگوں کو کسی بھی قسم کی مشکلات کا سامنا نہ کرنا پڑے ۔
چیف سیکرٹری نے پچھلی برف باری کے نتیجے میں چار ٹرانسمیشن ٹاوروں کو ہوئے نقصان پر افسوس کا اظہار کیا جس کی وجہ سے کئی علاقوں میں بجلی کی فراہمی متاثر ہوئی۔اُنہوں نے صوبائی کمشنر کشمیر کو ہدایت دی کہ وہ اِن ٹاوروں کو ہوئے نقصان سے متعلق معاملات پر فوری اقدامات کر کے حکومت کو رِپورٹ پیش کریں۔
اُنہوں نے محکمہ بجلی کو ہدایت دی کہ وہ تمام علاقوں میں ٹرانسمیشن ٹاور ، بجلی کی ترسیلی لائنوں اور کھمبوں کو بہتر حالت میں خدمات انجام دینے کے عمل کو یقینی بنائیں۔اُنہوں نے محکمہ بجلی کو مزید ہدایت دی کہ وہ برف باری کی صورت میں متعلقہ علاقے میں بحالی کے منصوبے کے لئے ایک باقاعدہ حکمت عملی ترتیب دیں۔انہوں نے کہا کہ موسم سرما کے دوران گریز اور لداخ جیسے برفیلی علاقوں میں جن سیٹ و دیگر سہولیات فراہم کرنے کے اقدامات کئے جائیں۔
وادی کے مختلف اطراف و اکناف میں برفبار ی کی صورت میں ٹریفک کے لئے سڑکوں کو صاف کرنے پر زو ردیتے ہوئے چیف سیکرٹری نے محکمہ تعمیرات عامہ اور ضلع انتظامیہ کو ہدایت دی کہ وہ اپنے اپنے علاقوں میں برف ہٹانے کے منصوبوں کو حتمی شکل دیں۔میٹنگ میں بتایا گیا کہ اضافی پندرہ سنو پلفنگ مشینیں اور 22 بلڈوزروں کا انتظام کیا جارہا ہے جنہیں سب سے زیادہ برفیلی علاقوں میں تعینات کیا جائے گا تاکہ برف باری کے موقعہ پر حالات سے نمٹاجاسکے ۔ڈپٹی کمشنروں کو کہا گیا کہ وہ میکنیکل انجینئرنگ وِنگ کے انجینئروں کو بھاری برفباری کے موقعہ پر بحالی کے کام میں تعینات کیا جائے ۔
میٹنگ کے دوران قومی شاہراہ پر برفباری ، پسیاں گرآنے ، ٹریفک انتظامیہ ، بچاؤ کارروائی اورپھنسے ہوئے مسافروں کو ٹرک مالکان کو سہولیت فراہم کرنے سے متعلق کئی امور پر غور و خوض کیا گیا ۔
متعلقہ محکموں اور ضلع انتظامیہ سے کہا گیا کہ وہ برفباری کے موقعہ پر لوگوں کو بلا خلل پینے کا پانی ، گلیوں اور کوچوں کو صاف کرنے اور ڈی ۔ واٹرنگ پمپوں کو تیار رکھنے کے اقدامات کریں۔
چیف سیکرٹری نے محکمہ صحت کو ہدایت دی کہ وہ ہسپتالوں میں معقول گرمی کے انتظامات ، ادویات کی فراہمی و دیگر سہولیات یقینی بنائیں۔
اُنہوں نے شہر کے بڑے ہسپتالوں جن میں سکمز صورہ ، ایس ایم ایچ ایس اور جی بی پنت شامل ہیں کی کارکردگی کا جائزہ لیا۔
چیف سیکرٹری نے سکولی تعلیم محکمہ کو ہدایت دی کہ وہ جے اینڈ کے بورڈ آف سکول ایجوکیشن کی طرف سے لئے جارہے امتحانات کے دوران طلاب کے لئے گرمی کا معقو ل انتظام کریں۔
چیف سیکرٹری نے اس موقعہ پر صوبہ کشمیر بالخصوص گریز جیسے دُور دراز علاقے میں راشن ، رسوئی گیس ، پیٹرولیم ، تیل خاکی و دیگر اشیائے ضروریہ کی دستیابی و سٹاکنگ کا جائزہ لیا۔اُنہوں نے محکمہ خوراک کے ناظم کو ہدایت دی کہ وہ موسم سرما کے دوران صارفین کو اشیائے خوردنی اور پیٹرولیم مصنوعات فراہم کرنے کو یقینی بنائیں۔
چیف سیکرٹری نے صوبائی کمشنر کشمیر کو ہدایت دی کہ وہ موسم سرما کے دورا ن عام لوگوں کی سہولیت کے لئے مشترکہ کنٹرول روم قائم کریں تاکہ انہیں موسم سے متعلق بروقت جانکاری فراہم کی جاسکے اور انہیں مزید تودے گرآنے والے علاقوں سے بھی روشناس کرایا جاسکے اور وہ اپنی حفاظت کے لئے احتیاطی تدابیر کرسکیں۔انہوں نے صوبائی کمشنر کو ہدایت دی کہ وہ فضائی بچاؤ کاروائیاں عمل میں لانے کے لئے نامزد کئے گئے نوڈل افسروں کی تفاصیل اور ان کے فون نمبرات ضلع انتظامیہ کو بھی دیں ۔
3اور 4نومبر کو ہوئی برفباری سے متاثرہ کسانوں کے حق میں ریلیف کی واگزاری کے تعلق سے چیف سیکرٹری نے ضلع انتظامیہ کو ہدایت دی کہ وہ ان متاثرین میں عبوری ریلیف واگزار کرنے کا عمل 12نومبر سے شروع کریں۔انہوں نے کہا کہ اس برف باری سے ہوئے وسیع نقصانات کے تناظر میں گورنر انتظامیہ نے اس برف باری کو ایک ریاست مخصوص خصوصی قدرتی آفت قرار دیا ہے اور ریلیف مقاصد کے لئے سیب کے فصل کو بھی ایس ڈی آر ایف کے دائرے میں لایا گیا اور ریلیف کی رقم میں پانچ گنا اضافہ کیا گیااور یہ رقم اب ایس ڈی آر ایف کے تحت 6800 روپے فی ہیکٹر سے بڑھاکر 36000 روپے فی ہیکٹر کردی گئی۔چیف سیکرٹری نے مزید کہا کہ مرکزی حکومت سے درخواست کی گئی ہے کہ وہ ریاست کے لئے ایک ٹیم روانہ کر دے تاکہ برف باری سے پید ا شدہ نقصانات کا جائزہ کیا
جائے اور ایس ڈی آر ایف حدود سے باہر بھی معاوضہ ادا کرنے کی گنجائش کو تلاشا جائے۔
اور لوگوں کے علاوہ ڈوٰژنل کمشنر کشمیر ، ڈائریکٹر سکمز ، پرنسپل جی ایم سی سرینگر ، ڈی سی سری نگر، ڈی سی بڈگام اور مختلف محکموں کے سربراہوں نے بھی میٹنگ میں شرکت کی۔علاوہ ازیں لیہہ او رکرگل اضلاع کے ضلع ترقیاتی کمشنروں نے بھی میٹنگ میں ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعے شرکت کی۔

Comments are closed.