پڑھے لکھے نوجوانوں کے ہاتھوں میں بندوق کشمیر دشمن پالیسی کا نتیجہ : ڈاکٹر کمال

سرینگر: نیشنل کانفرنس نے ہندوستان اور پاکستان پر زور دیا کہ وہ جموں وکشمیر کے مسئلہ کا دیرپا اور پُرامن حل ڈھونڈ نکالنے کیلئے خلوص نیت کیساتھ مذاکراتی عمل شروع کریں۔

بیان کے مطابق پارٹی ہیڈکوارٹر نوائے صبح کمپلیکس میں عہدیداروں اور کارکنوں کیساتھ تبادلہ خیالات کرتے ہوئے معاون جنرل سکریٹری ڈاکٹر شیخ مصطفےٰ کمال نے مذاکرات کو تمام مسائل کا حل جتلاتے ہوئے کہا کہ حکومت ہند کو مسئلہ کشمیر کے تمام متعلقین کیساتھ بات چیت کا عمل شروع کرنا چاہئے۔

انہوں نے کہا کہ اس عمل کیلئے پہلے سازگار ماحول پیدا کرنے کی اشد ضرورت ہے ، مذاکرات سے قبل ایک ایسی فضاءقائم ہونی چاہئے جہاں بنا ہچکچاہٹ کے تمام متعلقین اس عمل میں شریک ہوجائیں۔ اُن کا کہنا تھا کہ اس کیلئے پہلے اندرانی سطح پر اعتماد سازی کے اقدامات اُٹھانے کی ضرورت ہے۔

کالے قوانین کی منسوخی، قیدیوں کی رہائی، آبادی والے علاقوں سے فوجی انخلاءاور خصوصی پوزیشن کی ضمانت لوگوں میں اعتماد اور بھرسہ بحال کرنے میں کارگر ثابت ہوسکتے ہیں۔ موجودہ الیکشن عمل پر سوالیہ نشان لگاتے ہوئے معاون جنرل سکریٹری نے کہا کہ ایک ایسے وقت میں جب سابق پی ڈی پی بھاجپا حکومت کے دیئے گئے زخموں پر مرحم لگانا پہلی ترجیح ہونی چاہئے کہ الیکشن کا انعقاد کروانا تصور سے باہر ہے۔

انہوں نے کہا کہ سابق پی ڈی پی بھاجپا مخلوط اتحاد کی کشمیر دشمن اور نوجوان کُش پالیسیوں کا ہی نتیجہ ہے کہ پڑھے لکھے نوجوان اپنی پڑھائی اور نوکریاں چھوڑ کر بندوق کی طرف مائل ہورہے ہیں۔

اُن کا کہنا تھا کہ 13برس تک روکے گئے بلدیاتی انتخابات مزید کچھ وقت کیلئے ٹالے جاسکتے تھے۔ حکومت اُس وقت تک انتظار کرسکتی تھی جب تک نہ یہاں حالات سازگار اور پُرامن ہوجاتے، لیکن موجودہ گورنر انتظامیہ صورتحال کو اَن دیکھا کرتے ہوئے ریاست پر انتخابات ٹھونس دیئے۔

ڈاکٹر کمال نے کہا کہ موجودہ انتخابات میں ووٹنگ شرح لوگوں کی عدم دلچسپی کی عکاسی کرتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ سب کچھ پی ڈی پی کی سربراہی والی حکومت کی دین ہے۔ ڈاکٹر کمال نے کہا کہ نیشنل کانفرنس نے جموں وکشمیر کی وحدت، انفرادیت، عزت اور وقار کو ہمیشہ قائم و دائم رکھنے کیلئے بیش بہا قربانیاں دیں اور تاریخ ہمیشہ اس بات کی گواہ رہے گی۔ اس موقعے پر صوبائی سکریٹری ایڈوکیٹ شوکت احمد میر بھی موجود تھے۔

Comments are closed.