پاکستان، کشمیر میں پراکسی وار اور تشدد کو ہوا دینے میں ملوث: گورنر این این ووہرا

مسائل صرف بات چیت اور افہام وتفہیم سے حل ہوں گے
بار بار کی ہڑتالوں سے لوگ پریشان
بلدیاتی انتخابات ستمبر اکتوبر اور پنچایتی انتخابات اکتوبر دسمبر میں ہوں گے

سری نگر ، گورنر نریندر ناتھ ووہرا نے کہا کہ جموں وکشمیر میں گذشتہ تین دہائیوں سے جاری پاکستان کے پراکسی وار (درپردہ جنگ) اور تشدد و افراتفری کو ہوا دینے سے ریاست کی ترقی بری طرح سے متاثر ہوئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں بننے والی نئی حکومت کو سمجھنا ہوگا کہ اسے جموں وکشمیر میں دہشت گردی کا ایجنڈا جاری رکھنے سے کچھ حاصل نہیں ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ دونوں پڑوسی ممالک کے درمیان بہتر تعلقات قائم ہونے سے دونوں ممالک کو فائدہ ہوگا۔ گورنر ووہرا نے ان باتوں کا اظہار بدھ کے روز یہاں شیر کشمیر کرکٹ اسٹیڈیم میں منعقدہ یوم آزادی کی تقریب میں اپنی 15 منٹ طویل تقریر میں کیا۔ تقریب کے شرکاءمیں سابق وزرائے اعلیٰ عمر عبداللہ و محبوبہ مفتی ، مختلف سیاسی جماعتوں کے لیڈران، سول و پولیس انتظامیہ کے اعلیٰ عہدیدار بھی موجود تھے۔

اسٹیڈیم کے اندر اور باہر سیکورٹی کے غیر معمولی انتظامات کئے گئے تھے۔ مسٹر ووہرا نے کہا کہ وادی میں بار بار کی ہڑتالوں کی وجہ سے مقامی لوگوں کو شدید مشکلوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ انہوں نے ’مسئلہ کشمیر‘ کا نام لئے بغیر کہا کہ حل طلب مسائل صرف بات چیت اور افہام وتفہیم کے عمل سے ہی حل ہوسکتے ہیں۔ گورنر ووہرا نے پڑوسی ملک پاکستان پر جموں وکشمیر میں پراکسی وار کو جاری رکھنے کا الزام عائد کرتے ہوئے کہا ’دیگر ریاستوں کی طرح جموں کشمیر بھی ترقیاتی اہداف کو حاصل کرتی آ رہی ہے۔ یہ ریاست ملک کے ایک کونے پر واقع ہے اور بڑے بازاروں سے لمبی مسافتوں کی دوری کی وجہ سے اسے کئی مشکلات کا سامنا ہے علاوہ ازیں مشکل جغرافیائی اور موسمی حالات اور نامعقول رابطوں کی وجہ سے بھی کئی معاملات درپیش ہیں۔مگر ہماری ریاست کی ترقی پر سب سے خراب اثر پچھلے تقریباً تیس برسوں سے پاکستان کی طرف سے لگاتار جاری پراکسی وار اور جموں وکشمیر میں تشدد اور افراتفری کو ہوا دینے کی وجہ سے پڑا ہے‘۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں بننے والی نئی حکومت کو سمجھنا ہوگا کہ اسے جموں وکشمیر میں دہشت گردی کا ایجنڈا جاری رکھنے سے کچھ حاصل نہیں ہوگا۔

ان کا کہنا تھا ’گذشتہ چار سال سے زائد عرصہ کے دوران ہمارے وزیر اعظم نے ہمسایہ ممالک کے ساتھ رشتوں کو مضبوط کرنے کے لئے جو اقدامات کئے ان کے ابھی تک خاطر خواہ نتائج نہیں نکلے ہیں۔پاکستان میں حال ہی میں انتخابات مکمل کئے گئے ہیں اور وہاں بہت جلد ایک نیا وزیر اعظم اپنا عہدہ سنبھالیں گے ۔ مجھے پوری امید ہے کہ اسلام آباد میں نئی لیڈر شپ کو جلد ہی اس بات کا احساس ہوجائے گاکہ اسے جموں وکشمیر میں دہشت گردی کا ایجنڈا جاری رکھنے سے کچھ حاصل نہیں ہونے والا۔ اسے یہ بھی تسلیم کرنا ہوگا کہ امن سے دونوں ملکوں کے درمیان اچھے تعلقات قائم ہوسکتے ہیںجس سے باہمی تجارت بڑھے گی اور دونوں ممالک کو فائدہ ہوگا‘۔ مسٹر ووہرا کا وادی میں بار بار ہونے والی ہڑتالوں پر کہنا تھا ’جیسا کہ میں نے پہلے بھی کئی بار ذکر کیا ہے کہ بار بار کی ہڑتالوں کی وجہ سے کشمیر میں رہنے والے لوگوں کو بڑی مشکلوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ ہماری وادی کے لوگ بار بار خراب حالات کی وجہ سے مسلسل پریشانیوں کا سامنا کر رہے ہیں۔ہرتال کی ہر کال کے نتیجے میں عوامی خدمات کی فراہمی میں رکاوٹ پیدا ہوتی ہے جبکہ ٹرانسپورٹ سیاحت ، تجارت اور کام کاج کے علاوہ تعلیمی اداروں میں سرگرمیاں ٹھپ ہو کر رہ جاتی ہے۔مختصر بات یہ ہے کہ زندگی کا کاپہیہ رُک جاتا ہے اور لوگوں کو مشکلات کے علاوہ تمام محاذوں پر نقصانات کا سامنا کرناپڑتا ہے‘۔ انہوں نے کہا ’بار بار کے نامساعد حالات نے ہمارے نوجوانوں کے مستقبل اور اکیڈیمی شیڈول پر منفی اثرات مرتب کئے ہیں ۔مجھے جب بھی کسی تعلیمی ادارے کا دورہ کرنے کا موقعہ ملا میں نے اساتذہ ، والدین اور کمیونٹی رہنماﺅں سے اپیل کی کہ وہ ہمارے نوجوان نسل کے مفادات کو تحفظ فراہم کرنے کے لئے تمام ممکن اقدامات کریں۔یہ بات لازمی ہے کہ ہمارے نوجوان ناراضگی کی وجہ سے تشدد کے واقعات میں ملوث نہ ہوں‘۔ انہوں نے پڑھے لکھے کشمیری نوجوانوں میں جنگجوو¿ں کی صفوں میں شامل ہونے کے رجحان پر کہا ’گذشتہ برس کئی نوجوان جن میں کچھ پیشہ وارانہ تعلیم حاصل کر رہے تھے ،نے ہاتھوں میں بندوق لے کر ایسے صفوں میں شمولیت اختیار کی جو تشدد کو ہوا دیتے ہیں۔میں اپنے تمام کمیونٹی لیڈروں سے اپیل کرتا ہوں کہ وہ ان تمام نوجوانوں کو ایسے راستوں سے دور رہ کر اپنے گھروں کو لوٹنے کے لئے اپنا اثر ورسوخ استعمال کریںتاکہ وہ اپنا مستقبل سنوار سکیں‘۔ مسٹر ووہرا نے کہا کہ ریاست کو تشدد سے کچھ حاصل نہیں ہوا ہے ، حل طلب مسائل صرف بات چیت اور افہام وتفہیم کے عمل سے ہی حل ہوسکتے ہیں۔ انہوں نے کہا ’جب سے میں نے اس ریاست میں اپنے فرایض نبھانا شروع کئے اور تب سے لیکر آج تک دس برس گذر چکے ہیں۔ میں بارہا اس بات کی وکالت کرتا آیا ہوں کہ مخاسمانہ اور تقسیم کاری کے لایحہ عمل سے ہمارے مسائل حل نہیں ہو سکتے جیسا کہ ہم نے خود دیکھا ہے کہ اس طرزعمل سے صرف مفادِ خصوصی ہی پیدا ہوئے ہیں جس سے ہمارے سماج میں دراڑیں پڑ گئی ہیں اور صدیوں پرانی روایات اور اقدار کو بھی زک پہنچا ہے‘ ۔ انہوں نے کہا ’آج ایک بار پھر میں ریاست کی تمام سیاسی پارٹیوں کے لیڈروں اور مختلف سماجی ، ثقافتی اور مذہبی تنظیموں کے لیڈروں سے اپیل کرتا ہوں کہ وہ اس بات پر سنجیدگی سے غور کریں کہ ہمیں اس نہ تھمنے والے تشدد سے کیا حاصل ہوا ۔ ہمیں اس بات پر بھی غور و فکر کرنا چاہیے کہ پچھلی کئی دہائیوں کے اقتصادی اور جانی نقصانات کے علاوہ لوگوں کی مشکلات سے ہمیں کیا حاصل ہوا ۔ ہمیں یہ بھی تسلیم کرنا چاہیے کہ اُن سبھوں کی سرگرمیوں جن کا بنیادی مقصد بدامنی پھیلانا ہے کے نتیجے میں ہماری ریاست کی منفی شبی سامنے آ جاتی ہے اور اس عمل سے سیاحت ، بیرونی سرمایہ کاری اور اقتصادی ترقی بُری طرح متاثر ہوتی ہے‘ ۔ انہوں نے کہا ’ریاست اور ساری عوام کو شق و شبہات ، ڈر اور بداعتمادی کے اس ماحول سے باہر نکالنے کے لئے ضروری ہے کہ تمام متعلقین چاہے وہ جس بھی سیاسی یا مذہبی نظریے سے تعلق رکھتے ہوں کو ہمت کر کے یہ تسلیم کرنا چاہیے کہ ہمارے مسائل صرف بات چیت اور افہام و تفہیم کے عمل سے ہی حل ہو سکتے ہیں اور افہام و تفہیم اور آپسی رواداری کے جذبے کو فروغ دینے کے لئے متواتر کوششیں کی جانی چاہیں‘ ۔ مسٹر ووہرا نے جنگجوو¿ں کی دراندازی، وادی میں جنگجوو¿ں کی سرگرمیوں اور سرحدوں پر جنگ بندی معاہدے کی خلاف ورزیوں پر کہا ’پچھلے برس کے دوران ہمارے مغربی ہمسائے نے کافی تعداد میں تربیت یافتہ دہشت گردوں کو بین الاقوامی سرحد اور لائین آف کنٹرول کے اس پار بھیجنے کی کوشش کی ۔ ہماری فوج اور پولیس فورسز نے موثر کاروائیاں کر کے پچھلے کئی برسوں کے مقابلے میں سب سے زیادہ دہشت گردوں کو ہلاک کر دیا ۔ اس دوران ہمیں بھی کئی حفاظتی عملے اور شہریوں کی جانوں کا نقصان اٹھانا پڑا‘۔ انہوں نے کہا ’رواں برس کے دوران بھی ایل او سی پر دراندازی کی کوششوں میں قدرِ اضافہ ہوا اور اس سال جون مہینے تک پاکستان کی طرف سے بار بار جنگ بندی معاہدے کی خلاف ورزیاں ہوئیں جن کی وجہ سے ایل او سی کے نزدیک گاو¿ں کے لوگوں کو کافی مشکلات کا سامنا کرنا پڑا ‘۔ انہوں نے کہا ’سرحدوں پر حفاظتی افواج تمام مشکلات کے باوجود اپنی ذمہ داریاں بخوبی انجام دے رہے ہیں۔میں اس موقعہ پر اپنے بہادر افسروں کو عقیدت بھرا سلام پیش کرتا ہوں اور ریاستی پولیس ، سینٹرل آرمڈ پولیس فور س اور فوج کے ان جوانوں کی بہاردی کی داد دیتا ہوں جو ہمارے ملک کی وحدت کو برقرار رکھنے میں عظیم قربانیاں دیتے ہیں‘۔ گورنر ووہرا نے کہا کہ ریاست میں جاری گورنر راج میں انتظامی معاملات میں بہتری لانے کی انتھک کوششیں کی جارہی ہیں۔ انہوں نے کہا ’چند ہفتے قبل کچھ تبدیلیوں کے بعد ریاست میں گورنر راج نافذ کرناپڑا۔تقریباً دو ماہ سے اس بات کو یقینی بنایا جارہا ہے کہ ریاست میں انتظامی معاملات میں بہتری لائی جاسکے اور انتظامیہ کو ہر سطح پر جواب دہ بنانے کے لئے اقدامات کئے جارہے ہیں ۔ میرے تینوں صلاح کار ، چیف سیکرٹری اور میں خود سرکاری مشنری میں نئی روح پھونکنے اور ریاستی عوام کو بہترخدمات فراہم کرنے کے لئے کام کر رہے ہیں۔التوا میں پڑے معاملات جن کی وجہ سے ترقیاتی عمل میں رکاوٹ پیدا ہوئی ہے ، ہم ان کا متواتر بنیادوں پر جائزہ لے رہے ہیں۔میں اضلاع کا دورہ کرتا رہا ہوں اور وہاں میں نے لوگوں کے علاوہ قانون سازوں کے ساتھ میٹنگ کر کے ان کی بات سنی ہے ۔اس کے بعدمیں نے صوبائی اور ضلع انتظامیہ کے ساتھ میٹنگیں کر کے لوگوں کی شکایات کا ازالہ کرنے کے عمل اور ترقیاتی پروجیکٹوں کی عمل آوری کا بھی جائزہ لیا ہے‘۔ مسٹر ووہرا نے اپنی ترجیحات کا خلاصہ کرتے ہوئے کہا ’گورنرانتظامیہ کی پہلی ترجیح یہ ہے کہ اس بات کو یقینی بنایا جائے کہ تمام انتظامی مشنری مو¿ثر انداز میں کام کر کے لوگوں کی خدمت کر رہی ہے۔ ہمیں درپیش مختلف مسائل میں سے ایک مسئلہ یہ ہے کہ ریاست میں مختلف پروجیکٹوں کی تکمیل کے لئے رقومات درکار ہے جن میں کئی پروجیکٹ پچھلے دس یاپندرہ سال سے التواءمیں پڑے ہوئے ہیں۔اس کے ساتھ ساتھ یہ بھی ضروری ہے کہ اس بات کو یقینی بنایا جائے کہ ان کو سرکاری خزانے سے معاوضہ دیا جاتا ہے وہ وقت پر اپنے کام پر حاضر ہوجائے اور اپنے فرائض لگن کے ساتھ انجام دیں۔انتظامیہ اس بات کو یقینی بنارہی ہے کہ وزیر اعظم ترقیاتی پیکیج اوردیگر فلیگ شپ سکیموں کے تحت دستیاب رقومات کو منصفانہ طور استعمال کیا جاتا ہے تاکہ مختلف ترقیاتی اور فلاحی پروجیکٹوں کی بروقت تکمیل کو یقینی بنایا جاسکے جس کے لئے ہمیں مالی مدد ملتی ہے۔اس بات کی طرف بھی توجہ دی جارہی ہے کہ دستیاب وسائل کو ریاست کے تینوں خطوں میں مساوی طور استعمال کیا جائے اور ان شعبوں کی جانب خاص توجہ دی جاتی ہے جن کو اب تک فراموش کیا گیا تھا۔اس کے ساتھ بیواﺅں اور بزرگ افراد جوکسی بھی جسمانی معذوری کا شکا رہے ، کو راحت فراہم کرنے کے لئے بھی اقدامات کئے جارہے ہیں‘۔ گورنر موصوف نے کہا کہ ریاست میں گذشتہ کافی عرصے سے التوا میں پڑے بلدیاتی اور پنچایتی انتخابات اسی برس میں کرائے جائیں گے۔ انہوں نے کہا ’شہری بلدیاتی اداروں اور پنچایتوں کے انتخابات کافی عرصے سے التوا میں پڑے ہیں ۔ شہری اور دیہی علاقوں میں نچلی سطح پر جمہوری اور خود حکمرانی کے اداروں کے قیام میں ہو رہی تاخیر کی وجہ سے کافی رقومات کا نقصان ہوا ہے اگر یہ انتخابات منعقد ہوئے ہوتے تو یہ رقومات ہمیں دستیاب ہوئے ہوتے ‘۔ انہوں نے کہا ’گورنر انتظامیہ کی ذمہ داری سنبھالتے ہی پنچایتوں اور میونسپلٹیوں کے انتخابات منعقد کرانے کے لئے لازمی اقدامات شروع کئے گئے ۔ موجودہ قوانین میں لازمی ترامیم پہلے ہی کی گئی ہیں اور ان دونوں انتخابات کے لئے انتظامی اور دیگر انتظامات مکمل کرنے کے لئے تیز تر کاروائی جاری ہے‘ ۔ گورنر ووہرا نے انتخابات کی تاریخوں کا اعلان کرتے ہوئے کہا ’شہری بلدیاتی اداروں کے انتخابات ستمبر اکتوبر میں شیڈول کئے گئے ہیں اور پنچایتی انتخابات مرحلہ وار طریقے پر رواں برس کے اکتوبر دسمبر مہینوں میں منعقد کئے جائیں گے ۔ا سی طرح ہم ان میونسپلٹیوں اور پنچایتوں کے وجود میں آنے کے فوراً بعد ہی رقومات کی مناسب دستیابی ، انتظامی اور مالی اختیارات کی تفویض کے علاوہ مناسب تعداد میں عملے کی تعیناتی اور دیگر تعاون کے لئے اقدامات کر رہے ہیں‘ ۔ گورنر ووہرا نے ریاست کی سیاسی جماعتوں کے لیڈران سے مخاطب ہوکر کہا ’میں ریاست کے تمام سیاسی پارٹیوں کے لیڈروں کو اپیل کرنے سے اختتام کرنا چاہتا ہوں کہ وہ انتظامیہ میں جوابدہی اور شفافیت کو یقینی بنانے کے لئے اپنا بھر پور تعاون دیں ۔ انہیں پنچایتوںاور میونسپلٹیوں کے آنے والے انتخابات کے لئے ایک ساز گار ماحول پیدا کرنے میں بھی اپنا رول ادا کرنا چاہیے تا کہ ریاست میں امن و امان کی بحالی کے لئے راستہ ہموار ہو سکے اور ہم آسانی کے ساتھ بڑے چیلنجوں کا مقابلہ کر سکیں‘ ۔ انہوں نے کہا ’میں ریاست کے تمام ملازمین سے بھی اپیل کرتا ہوں کہ وہ تندہی اور ایمانداری کے ساتھ اپنے فرایض انجام دیں اور اس عمل میں وہ نہ صرف لوگوں کا اعتماد اور عزت جیتیں گے بلکہ ہماری ریاست بھی تیز تر بنیادوں پر تمام سطحوں پر ترقیاتی سفر پر گامزن ہو گی‘ ۔ گورنر ووہرا نے لوگوں کو یوم آزادی کی مبارکباد دیتے ہوئے کہا ’یومِ آزادی کے پُرمسرت موقعہ پر میں جموں کشمیر کے عوام کو مبارکباد دیتا ہوں ۔ آج جب ہم یومِ آزادی منا رہے ہیں ہمیں اُن عظیم لیڈروں کو خراجِ عقیدت پیش کرنا چاہیے جنہوں نے جنگ آزادی کے طویل سفر میں بیش قیمت قربانیاں پیش کیں ‘۔ انہوں نے کہا ’آج ہمیں ملک کی یکجہتی کو تحفظ دینے کے لئے اپنے آپ کو وقف کرنے کا عہد کرنا چاہیے ۔آزادی حاصل کرنے کے بعد مختلف چیلنجوں کے باوجود ہمارے ملک نے مختلف سطحوں پر نمایاں کامیابی حاصل کی اور یہ ہم سب کے لئے صحیح معنوں میں خوشی کا مقام ہے کہ اس وقت ہم نہ صرف بڑی جمہوریت ہیں بلکہ دُنیا کی ابھرتی ہوئی معیشتوں میں بھی ہمارے ملک کو قابل فخر مقام حاصل ہے‘ ۔ یو این آئی

Comments are closed.