ویڈیو: وادی میں مزاحمتی جماعتوں اور جماعت اسلامی کے خلاف کریک ڈائون شروع

شبانہ چھاپہ مار کارروائی کے دوران امیر جماعت اور فرنٹ سربراہ سمیت سو سے زائد افراد گرفتار

شبانہ گرفتاریوں اور چھاپوں کے خلاف شہر سرینگر سمیت وادی کے کئی علاقوں میں ہڑتال ، پر تشدد جھڑپیں

 

سرینگر/23فروری/سی این آئی/ مزاحمتی تنظیموں اور جماعت اسلامی کے خلاف کریک ڈائون کے دوران کم سے کم 150کے قریب افرادکوحراست میں لیا گیا ہے جس کی وجہ سے وادی میں سراسمگی اورخوف وہراس کی لہردوڑ گئی ہے ۔ اس بیچ یاسین ملک کی گرفتاری کے خلاف مائسمہ میں ہڑتال کی گئی ۔جبکہ ضلع اننت ناگ اسلام آباد میں گرفتاری کے خلاف احتجاج کے دوران فورسز اور مشتعل افراد کے درمیان جھڑپوں سے حالات کشیدہ ہوگئے ہیں۔ ادھر نیشنل کانفرنس کے کارگزار صدر اور سابق وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ اور سابقہ وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی نے گرفتاریوں پر اعتراضات ظاہر کرتے ہوئے کہا ہے کہ جماعت اسلامی اور مزاحمتی جماعتوں سے وابستہ کارکنوں اور لیڈروں کی گرفتاریاں بلاجواز ہے اور اس طرح کے اقدامات سے یہاں حالات مزید بگڑسکتے ہیں ۔ کرنٹ نیوز آف انڈیا کے مطابق ریاستی انتظامیہ نے حریت تنظیموں اور جماعت اسلامی کے خلاف اپنا شکنجہ کستے ہوئے دوران شب درجنوں جماعت اسلامی کے لیڈان اور کارکنوں کے علاوہ علیحدگی پسند جماعتوں سے وابستہ افراد کو گرفتار کرلیا ہے ۔ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ فورسز نے دوران شب جماعت اسلامی جموں کشمیر کیخلاف کریک ڈائون کرتے ہوئے اس کے امیر ڈاکٹر عبد الحمید فیاض سمیت درجنوں افراد کو گرفتار کرلیا۔اس دوران جماعت اسلامی کی طرف سے جاری ایک بیان میں بتایا گیا ہے کہ گذشتہ رات کے دوران اس کے درجنوں مرکزی و ضلعی عہدیداروں کی گرفتاریاں عمل میں لائی گئی ہیں۔جماعت اسلامی سے وابستہ جن افرد کی گرفتاری عمل میں لائی گئی ہے اْن میں امیر جماعت ڈاکٹر فیاض کے علاوہ ایڈوکیٹ زاہد علی (ترجمان)،غلام قادر لون سابق جنرل سیکریٹری،عبد الروئوف امیر ضلع، اسلام آباد،مدثر احمد، امیر تحصیل پہلگام،عبد السلام، دیالگام،بختاور احمد، دیالگام،محمد حیات ،ترال، بلال احمد، چاڈورہ، غلام محمد ڈار، چک سانگڑن وغیرہ شامل ہیں۔جماعت اسلامی بیان کے مطابق اس کے علاوہ بھی درجنوں افراد کی گرفتاریاں عمل میں لائی گئی ہیں۔ جماعت اسلامی نے ان گرفتاریوں کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے’’ ایسا لگتا ہے کہ ریاست کی خصوصی پوزیشن کیخلاف کوئی سازش بنائی گئی ہے‘‘۔ادھر سینئر مزاحمتی لیڈراور لبریشن فرنٹ کے سربراہ محمد یاسین ملک کو دوران شب مائسمہ میں اپنی رہائش گاہ سے گرفتار کرلیا گیا ہے ۔پولیس اور فورسز کی شبانہ چھاپہ مار کارروائیوں کے دوران ، وسطی ضلع گاندربل ،سرحدی ضلع کپوارہ اورقصبہ ہندورہ کے علاوہ شوپیاں اور اسلام آباد اننت ناگ میں درجنوں جماعت اسلامی کے کارکنوں اور حریت لیڈروں کو گرفتار رلیاگیا ہے ۔ ادھرمحمد یاسین ملک کی گرفتار کے بعد مائسمہ میں آج ہڑتال رہی اور کشیدگی کا ماحول پھیل گیا۔ اس دوران ضلع اسلام آباد اننت ناگ میں گرفتاریوں کے خلاف احتجاجی مظاہرے شروع ہوئے اور مظاہرین کو منتشر کرنے کیلئے فورسز نے مظاہرین پر اشک آو ر گولے داغے جس کے بعد لوگ مشتعل ہوئے اور انہوںنے فورسز اور پولیس پر شدید پتھرائو شروع کیا اور دیکھتے ہی دیکھتے حالات کشیدہ ہوئے اور ضلع میں تنائو اور کشیدگی کا ماحول پھیل گیا۔ ادھر گرفتاریوں کی وجہ سے وادی بھرمیں شدید غم وغصے اور سراسمگی کی لہر دوڑ گئی اور لوگوں پر خوف کا عالم طاری ہوا۔ضلع میں تمام کاروباری سرگرمیاں معطل ہوکے رہ گئیں اور گاڑیوں کی آمدورفت بھی منجمد ہوکے رہ گئی ۔ ادھر گرفتاریوں کے حولے سے یہ افواہیں گشت کرگئیں کہ سپریم کورٹ نے آرٹیکل 35Aکو ختم کردیا ہے تاہم ریاستی انتظامیہ نے لوگوں نے اپیل کی ہے کہ وہ کسی افواہ پر کان نہ دھریں ۔ ادھر نیشنل کانفرنس کے کارگزار صدر اور سابق وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ اور سابقہ وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی نے گرفتاریوں پر اعتراضات ظاہر کرتے ہوئے کہا ہے کہ جماعت اسلامی اور مزاحمتی جماعتوں سے وابستہ کارکنوں اور لیڈروں کی گرفتاریاں بلاجواز ہے اور اس طرح کے اقدامات سے یہاں حالات مزید بگڑسکتے ہیں ۔

 

Comments are closed.