وزارت خارجہ نے فروری کے مہینے میں ایران سے واپس وادی آنے والے 70کشمیریوں کی لسٹ جموںوکشمیر انتظامیہ کو فراہم کی

سبھی افراد پر نظر گزر رکھی جارہی ہیں جبکہ مذکورہ افراد کو گھروں سے باہر نہ آنے کی تاکید کی گئی ہے /نوڈل آفیسر ڈاکٹر شفقت

سرینگر03 //مارچ: فروری کے مہینے میں ایران سے آنے والے 70کشمیریوں کی تشخص کا عمل شروع کیا گیا ہے اور اُن کے ٹیسٹ بھی حاصل کئے جارہے ہیں۔ معلوم ہوا ہے کہ مرکزی وزارت خارجہ نے ان 70افرا دکی لسٹ جموںوکشمیر انتظامیہ کو سونپی ہے اور ایسے افراد پر نظر گزر رکھنے اور اُنہیں طبی امداد فراہم کرنے کے بارے میں آگاہی فراہم کی گئی۔دریں اثنا تہران ہوائی اڈے کو مقفل کرنے کے بعد 350کشمیری طلاب درماندہ ہو کررہ گئے ہیں ۔ کشمیری طلاب نے مرکزی حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ اُنہیں تہران سے فوری طورپر ائر لفٹ کیا جائے ۔ خبر رساں ایجنسی یو پی آئی کے مطابق ایران کے دورے پر گئے 70کشمیریوں کی ایک لسٹ مرکزی وزارت خارجہ نے جموںوکشمیر انتظامیہ کو فراہم کی ہیں تاکہ اُن کا طبی معائنہ کرایا جاسکے۔ معلوم ہوا ہے کہ فروری کے مہینے میں ایران کے دورہ مکمل کرنے کے بعد 70زائرین اور طلاب گھر واپس آئے تھے اور ان میں زیادہ تر افراد سرینگر اور بڈگام اضلاع سے تعلق رکھتے ہیں۔جموںوکشمیر انتظامیہ کی جانب سے تعینات کئے گئے نوڈل آفیسر ڈاکٹر شفقت خان نے بتایا کہ گزشتہ ایام کے دوران ایران سے واپس کشمیر آنے والے 70افرا دکی لسٹ مرکزی وزارت خارجہ سے موصول ہوئی ہے ۔ انہوںنے کہاکہ سبھی افراد کا پتہ لگایا گیا ہے تاہم ایک زائر نے غلط سکونت دکھائی ہے جس کو تلاش کرنے میں دشواریاں پیش آرہی ہیں۔ انہوںنے کہاکہ سبھی کے گھر پر ڈاکٹر ی ٹیم کو بھیج دیا گیا اور اُن پر نظر گزر رکھی جارہی ہیں۔ڈاکٹر شفقت کے مطابق مذکورہ ستر افراد پر واضح کیا گیا ہے کہ وہ گھروں سے باہر نہ آئیں اور اگر اُنہیں بخار یا کھانسی ہوئی تو فوری طورپر انتظامیہ کے ساتھ رابط قائم کریں۔ معلوم ہوا ہے کہ مرکزی وزارت صحت نے سبھی ریاستوں کو ایڈوائزری جاری کرتے ہوئے بتایا کہ متاثرہ ممالک سے آنے والے شہریوں پر خصوصی نظر گزر رکھی جائے جبکہ اُن گھروں پر ڈاکٹروں کی ٹیموں کو بھیجا جائے تاکہ وہ اُن کی تشخص کر سکیں۔ ادھر ایران کی حکومت کی جانب سے تہران کے ائر پورٹ کو سیل کرنے کے ساتھ ہی 350کشمیری طلاب درماندہ ہو کررہ گئے ہیں۔ طلاب نے روتے ہوئے مرکزی وزارت خارجہ سے اپیل کی ہے کہ اُنہیں ایران سے فوری طورپر ائر لفٹ کیا جائے۔ معلوم ہوا ہے کہ مرکزی حکومت ایران کے ساتھ اس سلسلے میں رابطے میں ہیں تاہم کشمیری طلاب کی گھر واپسی کے حوالے سے ابھی تک وزارت خارجہ نے کوئی فیصلہ نہیں لیا جس وجہ سے اُن کے گھر والوں میں فکر وتشویش کی لہر دوڑ گئی ہے۔ والدین نے وزیر اعظم ہند نریند رمودی سے اس سلسلے میں فوری اصلاح کا مطالبہ کیا ہے۔ بتادیں کہ ایران میں کورنا وائرس نے سنگین رخ اختیار کیا ہے اور آئے روز نئے کیس سامنے آرہے ہیں۔ ایرانی وزارت خارجہ کے مطابق کورنا وائرس کی روکتھام کی خاطر ہنگامی بنیادوں پر اقدامات اُٹھائے گئے ہیں تاہم آئے روز نئے کیس سامنے آرہے ہیں جس وجہ سے حکومت کو بھی مشکلات کا سامنا کرناپڑرہا ہے۔

Comments are closed.