نئی دہلی کی کشمیر پالیسی معاندانہ رویوں سے عبارت :میرواعظ

سرینگر: جموں وکشمیرکے حوالے سے حکومت ہندوستان کی گزشتہ 70برسوں پر محیط پالیسی کو ہر لحاظ سے معاندانہ رویوں سے عبارت قرار دیتے ہوئے میرواعظ ڈاکٹر مولوی محمد عمر فاروق نے کہا ہے کہ ریاست جموںوکشمیر کے لوگوں نے گزشتہ سات دہائیوں کے دوران بہت سے اتار چڑھاﺅ دیکھے یہاں کے عوام نے دیکھا کہ حکومت ہندوستان نے ان برسوں میں جو پالیسی اختیار کی وہ پالیسی صرف اس بنیاد پر قائم تھی کہ یہاں کے لوگوں کا بنیادی حق جو ہندوستان، پاکستان اور اقوام متحدہ نے تسلیم کیا ہے اس بنیادی حق یعنی حق خودارادیت کو کس طرح کمزور کیا جائے۔

ریاستی انتظامیہ کی جانب سے گزشتہ دو جمعہ کو لگاتار مرکزی جامع مسجد سرینگر کو سیل اور میرواعظ کو گھر میں نظر بند رکھ کر نماز جمعہ سے روکنے کے بعد پہلی بار مرکزی جامع مسجد میں نماز جمعہ سے قبل ایک بھاری اجتماع سے خطا ب کرتے ہوئے حریت چیرمین نے کہا کہ ۷۴ سے آج تک جو بھی معاہدے بھارت اور کشمیر کے ہند نواز جماعتوں کے درمیان وجود میں آئے ان کا مدعا اور مقصد یہی تھا کہ کشمیر کاز کو کمزور کیا جائے اور کشمیر کو سیاسی ، اقتصادی اور بین الاقوامی طور کس طرح بھارت میں ضم کیا جائے۔

انہوں نے کہا کہ یہاں کے لوگوں نے وقتاً فوقتاً ہر مرحلے پر تحریک حق خودارادیت کو زندہ رکھا ، لوگوںکے ساتھ ساتھ یہاں کی تحریک پسند قیادت نے ۷۴۹۱ءسے آج تک مسئلہ کشمیر کو زندہ رکھنے کیلئے جلا وطنی اختیار کی ، گھر بار کو چھوڑا ، شہادت کے منصب کو قبول کیا اور یہی بے لوث قیادت ہر مرحلے پر حق و صداقت کی بات کرتی رہی اور اسی طرح جامع مسجد کے منبر و محراب روز اول سے ہی یہاں کے لوگوں کی مذہبی، سماجی اور سیاسی رہنمائی کا فریضہ انجام دیتے رہے ۔

انہوں نے کہا کہ آج ہم دیکھ رہے ہیں کہ آج کشمیریوں کی چوتھی نسل یہ مطالبہ کررہی ہے کہ ان کا پیدائشی حق، یعنی حق خودارادیت دیا جائے ۔ میرواعظ نے کہا کہ یہ ہمارا بنیادی مطالبہ ہے اگرچہ یہاں بہت سی قوتیں ایسی ہیں جو اس تحریک کو diversion دینا چاہتی ہیں وہ یہ تاثر دے رہی ہیں کہ یہاں کے نوجوانوں کے کچھ مسائل ہیں اور یہی لوگ کبھی نوجوانوں کو سبسڈی ، کبھی سبسڈی لون، اور کبھی کرکٹ کے میدان فراہم کرنے جیسے شوشے چھوڑتے رہتے ہیں اور ان سب چیزوں کا مقصد صرف یہی ہے کہ کس طرح کشمیری عوام کو اپنے جائز حق کے حصول کی تحریک سے دستبردار کیا جائے اسی لئے یہ سارا کھیل اور یہ سارا تماشہ رچایا جارہا ہے۔

میرواعظ نے کہا کہ لوگوں کو یہ بات ذہن نشین کرنی چاہئے کہ ہمارا مدعا ، مقصد اور منزل صرف ایک ہی ہے اور وہ ہے حق خودارادیت چنانچہ کشمیریوں کے اسی حق خودارادیت کے مطالبے کی پیروی میں شہید ملت جناب میرواعظ مولانا محمد فاروق نے نعرہ بلند کیا تھا” یہ ملک ہمارا ہے اسکا فیصلہ ہم کریں گے“ ۔

انہوں نے کہا کہ جموںوکشمیر کے عوام اس ریاست کے اصل مالک ہیں اور جب تک ان کے بنیادی مطالبے حق خودارادیت کی بنیاد پر انکی بات کو تسلیم نہیں کیا جاتا یہاں کے عوام کو کوئی دوسرا فیصلہ منظور نہیں ۔

میرواعظ نے کہا کہ ہم حکومت سے کہنا چاہتے ہیں کہ آپ جو شوشے اور تماشے کھڑے کررہے ہیں ان سے کچھ ہونے والا نہیں ۔ کہاں کے انتخابات، کہاں کے الیکشن اور کون سی جمہوریت؟ جن لوگوں کے بنیادی حقوق طاقت کے بل پر سلب کرلئے گئے ہوں اور جن کے سیاسی ، سماجی ،انسانی حتیٰ کہ مذہبی حقوق کو بھی بندوق کی نوک پر چھین لیا گیا ہو حتیٰ کہ مرکزی جامع مسجد سرینگر کے منبر و محراب کو بھی ہر ہفتے دو ہفتے کے بعد طاقت کے بل پر خاموش کیا جاتا ہے ، یہاں کے قوم کی آواز کو خاموش کیا جاتا ہے قدغنیں ، بندشیں عائد کی جاتی ہیں ، نوجوانوںکو جیلوں، عقوبت خانوں اور انٹراگیشن سینٹروں میں ڈال دیا جاتا ہے، لوگوں سے جینے کا حق چھین لیا جاتا ہے اور پھر یہی لوگ جمہوریت کی باتیں کرتے ہیں ۔

میرواعظ نے کہا کہ معصوم محمد سلیم ملک کو گھر کے باہربے دردی سے شہید کردیا گیا، کالے قوانین کے بل پرجنوبی کشمیر میں CASO کی آڑ میں قتل عام جاری ہے اور پھر کہا جارہا ہے کہ جمہوری اداروںکو مضبوط بنایا جارہا ہے۔

میرواعظ نے کہا کہ ہمارا صرف ایک ہی مطالبہ ہے وہ ہے رائے شماری جس کے ذریعے یہاں کے عوام اپنے سیاسی مستقبل کا فیصلہ خود کرسکتی ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے بارہا کہا ہے کہ مسئلہ کشمیر کو حل کرنے کیلئے صرف دو ہی راستے ہےں یا تو اقوام متحدہ کی قراردادوں پر عمل آوری کی جائے یا مسئلہ سے جڑے تینوں فریقین بھارت، پاکستان اور کشمیری عوام کے مابین سہ فریقی مذاکراتی عمل کا راستہ اختیار کیا جائے کیونکہ دو طرفہ معاہدے کبھی بھی کارآمد ثابت نہیں ہوسکے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ یہاں جمہوریت نہیں بندوق کا راج ہے اور جو نام نہاد انتخابی عمل دہرایا جارہا ہے وہ محض ایک Military Operation کے سوا کچھ نہیں نام نہاد بلدیاتی اور پنچایتی انتخابات کو یکسرت مسترد کرتے ہوئے میرواعظ نے کہا کہ ہمارا ایک ہی مطالبہ ہے No Election Only Right to Self Determination

میرواعظ نے کہا کہ کشمیر میں نام نہاد انتخابی ڈرامہ 8 اکتوبر سے شروع ہو رہا ہے اور اس دن متحدہ قیادت نے ہڑتال کی کال دی ہے لہٰذا اس دن پورے جموںوکشمیر میں سول کرفیو نافذ رہے گا اور باقی 10،13 اور16 اکتوبر کو جن جن علاقوں میں انتخابی عمل ہوگا اُس دن وہاں ہڑتال رہے گی۔

دریں اثنا نماز جمعہ کے بعد مرکزی جامع مسجد کے باہر درجنوں حریت کارکنوں نے مزاحمتی قائدین ، کارکنوں اور نوجوانوں کی پکڑ دھکڑ اور کشمیر میں طاقت کے بل پر انتخابی ڈرامہ رچانے کیخلاف احتجاجی مظاہرہ کیا۔

Comments are closed.