موجودہ ریاستی گورنر کے آہنی ہاتھوں پر ریشمی دستانے :مزاحمتی قیادت

تکبر کی زبان یا بار بار کا جھوٹ کشمیر کے متعلق حقائق کو تبدیل نہیں کرسکتا
سرینگر(پی آر) :سید علی گیلانی ، میرواعظ عمر فاروق اور محمد یاسین ملک پر مشتمل مشترکہ مزاحمتی قیادت نے ریاستی گورنر کے کشمیر اور حریت سے متعلق حالیہ بیان کا ترکی بہ ترکی جواب دیتے ہوئے کہا ہے کہ نئی دلی جموں کشمیر کو اپنی نوآبادی تصور کرتی ہے اور گورنر موصوف کو یہاں وائیس رائے بنا کر بھیجاگیا ہے۔ ان کی تعیناتی کے بعد کشمیر میں قتل و خون اور ظلم و تشدد میں مزید اضافہ ہوا ہے جس کے تحت رواں مہینے اکتوبر میں 12 نہتے شہریوں اور 26 عسکری نوجوانوں کو جاں بحق کردیا گیا جبکہ کہ درجنوں رہائشی مکانات کو زمین بوس اور متعدد نوجوانوں و سیاسی کارکنوں کو پی ایس اے کے تحت جیل بھیج دیا گیا ہے۔وہ کشمیریوں کو یہ سخت پیغام دینے کےلئے مقرر کئے گئے ہیں کہ نئی دلی کے حکمران طبقے کو تنازعہ کشمیر کے حل میں کوئی دلچسپی نہیں بلکہ وہ اس مسئلے کو تسلیم ہی نہیں کرتے اور یہاں اپنے اس پوزیشن کو ٹھونسنے کےلئے ضرورت پڑنے پر لوگوں پر اپنے تحریک حق خود ارادیت سے دستبردار ہونے کےلئے مزید مظالم ڈھا سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ موصوف گورنر کو دراصل آہنی ہاتھوں پر ریشمی دستانے پہن کر مکے مارنے کی پالیسی پر گامزن ہوکر دنیا کو گمراہ کرنے کے مشن پر تعینات کیا گیا ہے۔

قیادت نے کہا کہ گورنر موصوف کی کھلی اور زیر پردہ دھمکیاں اور ان کا مسلسل اسرار کہ سری لنکائی تامل کچھ حاصل نہیں کرسکے انتہائی گمراہ کن ہے کیونکہ جموں کشمیر بین الاقوامی سطح پر تسلیم شدہ تنازعہ ہے جس پر اقوام متحدہ نے کشمیریوں کے حق خود ارادیت کو تسلیم کرتے ہوئے کئی قراردادیں پاس کی ہیںجو تب تک دائم و قائم ہےں جب تک ان پر عمل درآمد نہیں ہوتا۔ انہوںنے کہا کہ مسئلہ کشمیر کوئی کھیل تماشہ نہیں جسے سینما گھر کھولنے یا کرکٹ میچوں کا انعقاد کرکے حل کیا جاسکتا ہے لہذا گورنر موصوف یہ ذہن نشین کرلیں کہ اُن کی کھلی یا زیر پردہ دھمکیوں سے عوام کی حق پر مبنی اور جائز تحریک پر کوئی اثر نہیں پڑنے والا۔ اگر وہ حقیقت میں کشمیر کے تناظر میں ایک جگہ بنانا چاہتے ہےں تو انہیں چایئے کہ بین الاقوامی معاہدوں کے پس منظر اور جمہوری قوائد کی روشنی میں نئی دلی کو کشمیر کی اصل حقیقت سے آگاہ کریںتاکہ مسئلہ کشمیر کو کشمیری عوام کی امنگوں کے مطابق حل کیا جاسکے۔

قیادت نے گورنر موصوف کو یاد دلایا ہے کہ آج تک نئی دلی کی طرف سے کئی سابقہ جرنیلوں اور سفاک افراد کو ریاست کا گورنر تعینات کیا گیا لیکن تنازعہ کشمیر کو ختم یا کمزور نہیں کیا جاسکا بلکہ حقیقت میں یہ تنازعہ اور زیادہ شدت کے ساتھ اجاگر ہوا۔قیادت نے کہا کہ بھاجپا کی تکبر کی زبان یا بار بار کا جھوٹ کشمیر کے متعلق حقائق کو تبدیل نہیں کرسکتا ہے ۔ کشمیر تاریخی اور سیاسی نوعیت کا ایک تسلیم شدہ تنازعہ ہے جس کا پاکستان بھی ایسا ہی فریق ہے جیسا کہ ہندوستان اور کشمیر ی عوام ہے کیونکہ ریاست جموںکشمیر ان دو ممالک کے درمیان بٹی ہوئی ہے ۔کسی بھی طرح کا جبر و تشدد ، فوجی قوت آزمائی ، پروپگنڈہ یاطفل تسلی حقائق کو تبدیل نہیں کرسکتی یہ صورتحال تب تک برابر قائم رہیگی جب تک کہ مسئلہ کو اصول حق خود ارادیت یا تینوں فریقین کے مابین مذاکرات کے ذریعے حل نہیں کیا جاسکتا۔دونوں ممالک کے درمیان جیسا کہ تاریخ گواہ ہے فوجی معرکہ آرائی تباہ کن ثابت ہوسکتی ہے۔

اس دوران قیادت نے کولگام، بارہمولہ، اسلام آباد، سرینگر ، پلوامہ اضلاع میں حالیہ دنوں میںشہید ہوئے نوجوانوں کو شاندار الفاظ میں خراج عقیدت ادا کرتے ہوئے کہا ہے کہ 27 اکتوبر، سنیچروار کو ہندوستان کے ریاست پر جابرانہ قبضے کا دن Occupation Day منانے اور اس کے خلاف نیز شہید ہوئے نو جوانوں کی شہادت کو یاد کرنے کےلئے مکمل ہڑتال کی اپیل دہرائی ہے۔

Comments are closed.