مذاکرات میں آسمان حد مقرر گورنر ستیہ پال ملک

سرینگر:گورنر ستیہ پال ملک نے آج دو ٹوک الفاظ میں واضح کر دیا کہ تشددکو خیر باد کہہ کر جنگجووں کےساتھ بھی بات چیت کےلئے تیار ہیں اور ان مذاکرات میں آسمان حد مقرر ہوگی تاہم انہوںنے صاف کر دیا کہ اٹانومی یا آزادی ممکن ہی نہیں ہے جبکہ ریاست کی تقسیم تباہی کا دروازہ کھول دےگی ۔گورنر نے منان وانی کو ایک ہونہار طالب علم قرار دیتے ہوئے سوالیہ انداز میں کہاکہ آخر وہ کیوں مر گیا ۔

ان کا کہنا تھاکہ انہوں نے خو د بھی ان کے تحریر کردہ آرٹیکل پڑھے ہیں لیکن ان میں حقیقت پسندی نہیں تھی ، اس دوران انہوںنے پنچائتی انتخابات میں بھاری ووٹنگ کی پیش گوئی کرتے ہوئے کہا کہ بلدیاتی انتخابات میں امیدوار صیغاور ووٹروہ راز میں رہنے کو ترجیح دے گئے جس کی وجہ سے پولنگ کی شرح کم رہی ۔

ایک انٹرویو کے ودران ریاست کے گورنر گورنر ستیہ پال ملک کا کہنا تھا کہ ریاست میں بلدیاتی چناو کے پہلے مراحل میں ووٹنگ اس لئے دھیمی رہی ہے کیونکہ دھمکیوں کا اثر رہا اور ایسے میں امیدوار بھی اپنا نام ظاہر نہ کرنے کو ہی ترجیح دے گئے ۔ انہوںنے مزید کہاکہ کچھ ایک جماعتوں نے بائیکاٹ کی کال دی تھی جس میں مین اسٹریم اور علیحدگی پسند شامل تھے ۔انہوںنے کہاکہ حریت اور دیگر جماعتوں نے خوف کا ایک ماحول قائم کر لیا ۔

ان کا کہناتھا کہ امیدوار اس حق میں تھے ان کی شناخت ظاہر نہ ہو کیونکہ وہ خوف میںمبتلا تھے ۔ انہوںنے کہاکہ کئی جگہوںپر ووٹروں نے علی الصبح اندھیرے میں ووٹنگ کو ترجیح دی تاکہ کوئی ان کودیکھ نہ لے ۔ ا س سے یہ صاف ہورہا ہے کہ کس طرح سے لوگوں کو تعمیر وترقی سے دور رکھا جارہا ہے ۔ گورنر ستیہ پال ملک کا کہنا تھا کہ جنگجووں کےساتھ مرکز بات چیت کےلئے تیار ہے بشرطیکہ کہ وہ تشدد کا راستہ ترک کرے ۔

انہوںنے کہا کہ تشدد کو خیر باد کہہ کر مذاکرات میں آسمان حد مقرر ہوگی لیکن ان مذاکرات میں کچھ بھی مانگا جاسکتا ہے لیکن اٹانومی اور علیحدگی کسی بھی طور پر ممکن نہیں ہے ملک کے اندر ایک نئے ملک کا قیام ممکن نہیں ہوسکتا ہے ۔ انہوںنے کہاکہ 35Aپر جھوٹا پروپگنڈا شرو ع کیا گیا ہے اور ایسے میں یہی حال دفعہ 370کا بھی ہے ان کا کہنا تھا کہ اس کی وجہ سے جمہوری عمل کو نقصان پہنچانے کی کوشش کی گئی ہے ۔انہوںنے کہاکہ امید ہے کہ پنچائتی انتخابات میں بھاری ووٹنگ ہوگی کیونکہ سرپنچ اس بات کو جان چکے ہیں کہ انہیں ایک کروڑ روپے خرچ کرنے کےلئے ملیں گے اور وہ یہ موقع کسی بھی صورت میںضائع نہیں کرسکتے ہیں۔

انہوںنے مزید کہاکہ سب سے بڑی اور اہم بات ان انتخابات کی یہ ہے کہ بناءتشدد کے یہ الیکشن ہورہے ہیں جس میں لوگ خود ہی سامنے آرہے ہین۔ گورنر ستیہ پال ملک کا مزید کہنا تھا کہ کچھ ایک عناصر تشدد کو فروغ دینے کی کوشش کررہے ہیں اور اس کےلئے فل پروف سیکورٹی کا بندوبست کیا گیا ہے لہذا اب سرکار کےلئے سب سے لازمی بات یہ ہے کہ ان امیدواروں کی سیکورٹی کو یقینی بنایا جائے جس کہ جیت چکے ہیں یا جو جیت درج کریں گے ۔

ستیہ پال ملک کا مزید کہنا تھا کہ ہم جنگجووں کو بھی میز پر لانے کےلئے تیار ہیں اور اس کےلئے بھی کوششیں جاری رہیں گی ۔ریاست کی تقسیم کی مخالفت کرتے ہوئے گورنر ستیہ پال ملک کا کہنا تھا کہ جموںوکشمیر ایک حقیقت ہے اور اس کو ایسے ہی رہنے دیاجانا چاہئے کیونکہ ریاست کی تقسیم تباہی کا دروازہ کھول دے گی ۔انہوںنے کہا کہ کسی بھی طرح کی اٹانومی یا کوئی علیحدہ ملک کا قیام ممکن ہی نہیں ہے اور اس کا سوال ہی نہیں اٹھتا ہے تاہم مستقبل میں سرحدوںکو نرم کیا جاسکتا ہے اور انہیں مزید کھولا جا سکتا ہے ۔

انہوںنے وزیراعظم مودی کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ وزیراعظم مودی کشمیر کو لیکر سابق وزیراعظم واجپائی کے نقش قدم پر پوری طرح سے چل پڑے ہیں اور ان کا مقصد ریاست کی تعمیر وترقی کو یقینی بنانا ہے ۔انہوںنے جنگجوئیت میںمقامی رجحان کو باعث تشویش قرا ر دیتے ہوئے مزید کہاکہ اب تک جاری رہنے والی ملی ٹینسی سے کوئی فائدہ نہیں ہوا ہے اگر 350جنگجو جو کہ ملی ٹینسی کاراستہ اختیا ر کرگئے ہیں وہ بھی مارے جائے پھر بھی مزید600جنگجو ہتھیار اٹھانے پر آمادہ ہونگے کیونکہ پچھلے چالیس سال سے جس طرح سے یہاں ماحول قائم کیا گیا ہے اس میں کسی بھی نوجوان کا جنگجو بننا آسان ہے ۔الفا نیوز سروس کے مطابق انہوںنے منان وانی کی مثال پیش کرتے ہوئے کہاکہ اسکالر منان وانی ایک ہونہار طالب علم تھا ،گورنر موصوف کا کہنا تھا کہ ڈاکٹر منان وانی کے تحریرکردہ مضامین آرٹیکل انہوںنے بھی پڑے ہیں لیکن ان میں حقیقت پسندی نہیں تھی تاہم انہوںنے سوالیہ انداز میں کہاکہ آخر منان وانی بھی کیوں مرا ،لہذا ہر معاملے پر توجہ دینے کی ضرورت ہے اور یہ توجہ مرکزی حکومت دےنے لگی ہے ۔

انہوںنے کہاکہ لوگوںنے جمہوری ماحول میں ہی رہنا ہوگا اور اسی ماحول میں ہی مطالبات کرنے ہونگے کیونکہ ملک کے اندر دوسرا ملک قائم کرنا ناممکن ہے بلکہ جمہوری ماحول میں رہ کر آسمان کو حد مقرر کرکے مطالبا ت کئے جاسکتے ہیں۔گورنر ستیہ پال ملک کا کہنا تھا کہ ریاست میںعوام جمہوری ماحول میں رہنے کے حق میں ہیں اور ایسے میں ووٹروں کو خوفزدہ کرنے کی وجہ سے شرح ووٹ کم رہی لیکن پنچائتی انتخابات میں یہ ضرور بہتر ہوگی اوراس میں لوگ بھی کھل کرووٹ ڈالنے نکل آئیں گے ۔ الفا نیوز سروس

Comments are closed.