
شہر خاص ابل پڑا ۔ دن بھر تشدد کی جھڑ پیں۔ شہر میں ہڑتال۔ انٹرنیٹ بند، تدرس وتدریس معطل
سرینگر17اکتوبر/سی این ایس/ فتح کدل سرینگر میں فورسز اور جنگجوؤں کے مابین معرکہ آرائی میں دو جنگجو مکان مالک کا بیٹا اور پولیس اہلکارماراگیاہے۔جنگجوؤں اور شہر ی کی ہلاکت کے بعد شہر خاص ابل پڑا جس کے دوران فتح کدل ،دریش کدل،،چھتہ بل،صفا کدل، پارمپورہ،ہری سنگھ ہائی اسٹریٹ میں مظاہرین اور پولیس میں شدید جھڑپیں ہوئیں۔۔ جھڑپ کی خبر جونہی شہر میں پھیل گئی تو شہر کے بیشتر علاقوں میں تجارتی اور کاروباری ادارے بند ہوئے جبکہ ٹریفک کی نقل و حمل بھی غائب ہوئی۔ضلعی انتظامیہ نے سوشل میڈیا پر افوا بازی کی روک تھام اور امن و قانون کی صورتحال کو برقرار رکھنے کے لیے شہر سرینگر میں موبائل انٹرنیٹ سروس کو اگلے احکامات تک معطل رکھاجبکہ یونیورسٹی سمیت کالجوں اور اسکولوں میں درس و تدریس کا عمل بند رکھا گیا۔ سی این ایس کے مطابق فورسز نے منگل اور بد ھ کی درمیانی رات سرینگر کے فتح کدل نامی بستی کو محاصرے میں لیکر جنگجووں مخالف آپریشن شروع کردیا۔پولیس ذرائع کے مطابق اس دوران بستی میں چھپے جنگجوؤں نے خود کار ہتھیاروں سے فورسز پر فائرنگ کی جس کے جواب میں فورسز نے بھی گولیاں چلائی۔پولیس ذرائع کے مطابق جنگجوؤں کے ابتدائی حملے میں ایک پولیس اہلکار زخمی ہوا جس کو فوری طور علاج و معالجہ کیلئے ہسپتال منتقل کردیا گیا جہاں وہ زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے دم توڈ بیٹھا۔اسی دوران مختلف علاقوں سے ٹولیوں کی صورت میں نوجوانوں نے جھڑپ والے مقام کی جانب پیش قدمی کرنے کی کوشش کی۔ادھر فورسز نے ایک زیر تعمیر مکان پر مارٹر گولے داغے ،جس میں شبہ تھا کہ عساکر پناہ لئے ہوئے ہیں ۔ذرائع کے مطابق اس دوران فورسز نے مزید کمک کو علاقے کی طرف روانہ کردیا اور اسطرح محصور جنگجوؤں کے فرار ہونے کے تمام راستوں کو مکمل سیل کردیا گیا۔پولیس کنٹرول روم کی طرف سے جاری بیان کے مطابق فورسز اور جنگجوؤں کے مابین اس طویل گولہ بھاری میں عسکری تنظیم لشکریہ طیبہ کے کمانڈر سمیت دو جنگجوؤں کو ہلاک کردیا گیا جبکہ ایک پولیس اہلکار کے علاوہ مکان مالک کا بیٹارئیس احمدکراس فائرنگ کی زد میں آکر ہلاک ہوگیا۔پولیس نے ہلاک شدہ جنگجوں کی شناخت معراج الدین بنگر وولد ثنااللہ عرف پیہ، عاصف اور فہد مشتاق وازہ ولد مشتاق وازہ ساکن عکیل میر خانیارکے بطور ظاہر کرتے ہوئے ان کے قبضہ سے بھاری مقدار میں اسلحہ وگولہ بارود ضبط کرنے کا دعوی کیا ہے۔اس دوران جونہی جنگجوؤں کے ہلاکت کی خبر شہر میں پھیل گئی تو لوگ سڑکوں پر نکل آئے اور انہوں نے آزادی و اسلام کے حق میں زور دار نعرے بازی کی۔شہر میں خونین معرکہ آرائی کی خبر پھیلتے ہی پائین شہر کے علاوہ سیول لائنز میں بھی احتجاجی مظاہروں،سنگباری، شلنگ اور پیلٹ کے واقعات رونما ہوئے۔دن بھر جاری رہنے والی جھڑپوں کے دورانمتعددافراد زخمی ہوئے۔ سرینگر کے بیشتر علاقوں میں ہڑتال ہوئی،جبکہ حکام نے انٹرنیٹ سروس بھی بند کی۔ فتح کدل میں جھڑپ شروع ہوتے ہی نوجوانوں نے اسلام، آزادی اور جنگجوؤں کے حق میں نعرے بازی کی اور فورسز اہلکاروں پر سنگ باری کی۔ فورسز نے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لئے لاٹھی چارج کیا۔ جنگجوؤں اور شہر ی کی ہلاکت کے بعد فتح کدل ،دریش کدل،،چھتہ بل،صفا کدل، پارمپورہ،ہری سنگھ ہائی اسٹریٹ میں مظاہرین اور پولیس میں شدید جھڑپیں ہوئیں۔نوجوانوں نے اسلام و آزادی کے حق میں زور دار نعرے لگائے اور موقعہ پر موجود فورسز اہلکاروں پرسنگ باری کی۔ شہر کے کئی علاقوں میں بھی شام کے وقت فورسز اور مظاہرین کے درمیان جھرپیں ہوئی۔ صبح کے وقت جھڑپ کی خبر جونہی شہر میں پھیل گئی تو شہر کے بیشتر علاقوں میں تجارتی اور کاروباری ادارے بند ہوئے جبکہ ٹریفک کی نقل و حمل بھی غائب ہوئی۔سیول لائنز کے تمام تجارتی مراکز بشمول تاریخی لال چوک، بڈشاہ چوک، ریگل چوک، مائسمہ، ہری سنگھ ہائی اسٹریٹ، بٹہ مالو، مولانا آزاد روڑ اور ڈلگیٹ میں بیشتر دکانیں بند رہیں۔بدھ کی صبح سے ہی ضلعی انتظامیہ نے سوشل میڈیا پر افوا بازی کی روک تھام اور امن و قانون کی صورتحال کو برقرار رکھنے کے لیے شہر سرینگر میں موبائل انٹرنیٹ سروس کو اگلے احکامات تک معطل رکھا۔ سرینگر کے کالجوں اور اسکولوں میں کل تعطیل کا اعلان کردیا تھا جس کی وجہ سے یونیورسٹی سمیت کالجوں اور اسکولوں میں درس و تدریس کا عمل متاثر رہا۔
Comments are closed.