علی گڑھ مسلم یونیورسٹی میں حزب کمانڈرمنان وانی کی غائبانہ نمازجنازہ کامعاملہ اُلجھ گیا

زیرتعلیم 1200کشمیری طلاب عدم تحفظ کے شکار
معطل شدہ2طلبہ کیخلاف غداری کامقدمہ درج،7کے نام وجہ بتاﺅنوٹس،کچھ اوربھی کارروائی کی زد میں
ناانصافی نہیں ہونے دی جائےگی لیکن غلط سرگرمیوں کی اجازت بھی نہیں ہونے دی جائیگی:یونیورسٹی رجسٹرار

علی گڑھ،سری نگر:علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے سابق ریسرچ اسکالراورحزب کمانڈرمنان بشیروانی کی غائبانہ نمازجنازہ کامعاملہ پیچیدہ بنتاجارہاہے کیونکہ کینڈی ہال میں منعقدہ تعزیتی پروگرام میں شامل رہے کشمیری طلبہ کیخلاف یونیورسٹی انتظامیہ اورمقامی سیول وپولیس حکام نے کڑارُخ اپنالیاہے ۔غائبانہ نمازجنازہ کی ادائیگی اوراس دوران کچھ قابل اعتراض نعرے بلندکرنے کی پاداش میں جن دوکشمیری طلباءکویونیورسٹی سے معطل کیاگیا،اب اُن کیخلاف مقامی پولیس تھانہ میں غداری کامقدمہ درج کیاگیاہے جبکہ علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کی انتظامیہ نے مزید7کشمیری طلاب کے نام وجہ بتاﺅنوٹس جاری کردی ہے ۔یہ بھی خبریں ہیں کہ کئی موجودہ اورسابق طلباءکیخلاف علی گڑھ پولیس کارروائی کرنے جارہی ہے ۔ان تمام تراقدامات ے چلتے علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے مختلف شعبوں اورکلاسوں میں زیرتعلیم لگ بھگ1200کشمیری طلباءاورطالبات میں تشویش اورعدم تحفظ کی لہردوڑچکی ہے ،اورغیرمصدقہ اطلاعات کے مطابق علی گڑھ مسلم یونیورسٹی میں زیرتعلیم وتربیت کشمیری طلاب نے دھمکی دی ہے کہ اگرہراسانی اوربلاوجہ کیس درج کئے جانے کاسلسلہ بندنہ کیاگیاتووہ اجتماعی طورپرعلی گڑھ مسلم یونیورسٹی سے واپس اپنے گھروں کولوٹ جائیں گے ۔ادھرعلی گڑھ مسلم یونیورسٹی میں پیش آرہے واقعات پریہاں زیرتعلیم کشمیری طلباءاور طالبات کے والدین اپنے بچوں بچیوں کے تعلیمی مستقبل وسلامتی کافی فکرمندہیں۔کشمیرنیوزنیٹ ورک کے مطابق علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے کینڈی ہال میں گزشتہ دنوں حزب کمانڈرمنان وانی کی غائبانہ نمازجنازہ کی ادائیگی کامعاملہ اُلجھتاجارہاہے کیونکہ یونیورسٹی انتظامیہ نے اس تعزیتی مجلس میں شامل ہوئے2کشمیری طلباءکے داخلے یاایڈمشن کوتاحکم ثانی معطل کردیا،اورایک رپورٹ کے مطابق 7کشمیری طلاب کے نام وجہ بتاﺅنوٹس جاری کردیاگیا،اوران طلباءکیخلاف بھی مقامی پولیس تھانے میں کیس یامقدمہ درج کیاجارہاہے ۔یہ بھی خبریں ہیں کہ کئی ایسے کشمیری اورغیرکشمیری نوجوانوں کے نام بھی وجہ بتاﺅنوٹس جاری کیاگیاہے جواب اس یونیورسٹی میں زیرتعلیم نہیں ہیں ۔میڈیارپورٹس کے مطابق علی گڑھ پولیس کی ایک خصوصی تحقیقاتی ٹیم نے اتوارکے روزعلی گڑھ مسلم یونیورسٹی کادورہ کرکے یہاں غائبانہ نمازجنازہ کے مقا م یعنی کینڈی ہال میں جاکریہاں نصب سی سی ٹی وی کیمروں کی فوٹیج حاصل کرلی تاکہ اُن کشمیری طلباءکی شناخت عمل میں لائی جاسکے جوغائبانہ نمازجنازہ کی ادائیگی اوراسکے بعدہوئے احتجاجی مظاہرے یانعرے بازی میں شامل تھے ۔بتایاجاتاہے کہ خفیہ کیمروں کی فوٹیج حاصل کرنے کے بعدیہاں تعینات یونیورسٹی ملازمین سے بھی پوچھ تاچھ کی ۔میڈیارپورٹس کے مطابق اسی تحقیقات کی بنیاد پر پولیس اُن 7 طالب علموں کے خلاف بھی مقدمہ درج کرنے کی تیاری کر رہی ہے جن کویونیورسٹی و انتظامیہ نے نوٹس بھیجا تھا۔ اُدھریونیورسٹی انتظامیہ اورپولیس کارروائی کے نتیجے میں علی گڑھ مسلم یونیورسٹی میں زیرتعلیم ایک ہزارسے زیادہ کشمیری طلاب میں سخت تشویش کی لہردوڑگئی ہے ،جسکے بعدکشمیری طلاب نے یہ دھمکی دی کہ اگرہراسانی کاسلسلہ بندنہ کیاگیاتووہ اجتماعی طورپرواپس گھروں کولوٹ جائیں گے۔بتایاجاتاہے کہ اس سلسلے میں ایک خط بھی وائرل ہو رہا ہے۔ ایسا دعوی کیا جا رہا ہے کہ اس خط کو کشمیری طلبا نے جاری کیا ہے۔خط میں خبردار کیا گیا ہے کہ اگر کشمیری طالب علموں پر لگے غداری کے الزام، یونیورسٹی سے2طلاب کی معطلی اور نوٹس کی کارروائی ختم نہیں کی گئی تو وہ 17 اکتوبر کو یوم سرسید خان کے روزعلی گڑھ مسلم یونیورسٹی چھوڑ کر کشمیر چلے جائیں گے۔ اپنی ڈگری بھی واپس کر دیں گے۔اسبارے میں علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے رجسٹرارپروفیسر عبدالحامد کے حوالے سے ذرائع ابلاغ میں یہ بیان آیاہے کہ یونیورسٹی چھوڑنے کی بات کہنے والے طلبہ کو سمجھایا گیا ہے۔انہوں نے کہاکہ مقدمہ درج کرنے کی کارروائی پولیس کر رہی ہے۔ تاہم پروفیسر عبدالحامدنے یقین دہانی کرائی کہ کسی کے ساتھ بھی ناانصافی نہیں ہونے دی جائے گی لیکن انہوں نے یہ بھی واضح کیاکہ یونیورسٹی کیمپس میں کسی بھی طرح کی غلط سرگرمی بھی نہیں ہونے دی جائے گی۔

Comments are closed.