مسئلہ کشمیر کے حل کےلئے مسلح جدوجہد واحد آپشن :صلاح الدین

تحریک آزادئ 1990ء تک پُرامن جدوجہد رہی

سرینگر:سی این ایس: متحدہ جہاد کونسل کے چیئرمین اور حزب المجاہدین کے سربراہ سید صلاح الدین نے کہا ہے کہ عملاً تحریک آزادئ جموں و کشمیر 1990ء تک پُرامن جدوجہد رہی، لیکن تاریخ گواہ ہے کہ اس جدوجہد کو بھی طاقت کے بل پر ختم کرنے کی ہر ممکنہ کوشش کی گئی اور یہ عملی پیغام دیا گیا کہ مسئلہ کشمیر حل کرنے کے لئے کوئی پُرامن راستہ نہیں ہے۔ ان حقائق کا ادراک کرتے ہوئے کشمیر کا بچہ بچہ، جوان، بزرگ مرد و عورت سب اس بات پر متفق ہیں کہ مسلح جدوجہد ہی وہ واحد آپشن ہے جو بھارتی غرور اور ہٹ دھرمی کو توڑ کر، قوم کو غلامی کی زنجیروں سے نجات دلا سکتا ہے۔ سی این ایس کے مطابق ان خیالات کا اظہار متحدہ جہاد کونسل کے چیئرمین اور حزب المجاہدین کے سربراہ سید صلاح الدین نے متحدہ جہاد کونسل کے ایک اعلیٰ سطحی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ عملاً تحریک آزادئ جموں و کشمیر 1990ء تک پُرامن جدوجہد رہی، لیکن تاریخ گواہ ہے کہ اس جدوجہد کو بھی طاقت کے بل پر ختم کرنے کی ہر ممکنہ کوشش کی گئی اور یہ عملی پیغام دیا گیا کہ مسئلہ کشمیر حل کرنے کے لئے کوئی پُرامن راستہ نہیں ہے۔ ان حقائق کا ادراک کرتے ہوئے کشمیر کا بچہ بچہ، جوان، بزرگ مرد و عورت سب اس بات پر متفق ہیں کہ مسلح جدوجہد ہی وہ واحد آپشن ہے جو بھارتی غرور اور ہٹ دھرمی کو توڑ کر، قوم کو غلامی کی زنجیروں سے نجات دلا سکتا ہے۔ یہی وجہ ہے اس تحریک میں رافعؓ اور ثمرہؓ کی پیروی میں برہان وانی اور اُسی طرح کے سینکڑوں بچوں، دانشوروں اور اہل علم نے اس تحریک کا حصہ بننا پسند کیا۔ شہید ڈاکٹر منان وانی، شہید پروفیسر محمد رفیع بٹ کی طرح شہید مقبول بٹ، شہید اشفاق مجید وانی، شہید علی محمد ڈار، شہید مسعود تانترے، شہید شمس الحق کی طرح ایک کثیر تعداد نے عسکری مزاحمت کا محاذ سنبھالا اور تحریک آزادی کونہ صرف اپنے بندوق بلکہ قلمی اور علمی محاذ پر بھی جواز بخشنے میں ایک اہم اورکلیدی کردار ادا کیا۔ اس مقدس جدوجہد کے لئے پڑھے لکھے اور اہل علم حضرات کی ضرورت اس دور میں پہلے سے زیادہ بڑھ چکی ہے کیونکہ قابض سامراج کے نت نئے حربوں کا توڑ کرنے کے لئے اعلیٰ تعلیم یافتہ اور اہل علم و دانش زیادہ بہتر انداز میں مقابلہ کرسکتے ہیں۔ سید صلاح الدین نے اپنے خطاب میں حکومت پاکستان سے اپیل کی کہ وہ عالمی سطح پر مسئلہ کشمیر کی اہمیت اور وہاں بھارتی فورسز کی طرف سے انسانی حقوق کی شدید پامالیوں کو اُجاگر کرکے عالمی برادری کو عملی اقدامات اُٹھانے پر مجبور کرے۔ انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ کے ہیومن رائٹس کمیشن نے اپنی رپورٹ میں بھارتی چہرہ جس انداز میں پیش کیا، چاہئے تو یہ تھا کہ اب اقوام متحدہ کی طرف سے بھارتی عمل کے خلاف عملی اقدامات اُٹھتے لیکن ایسا نظر نہیں آرہا ۔ بھارت مسلسل انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کا مرتکب ہو رہا ہے۔ بھارتی جیلوں میں کشمیری رہنماؤں اور کارکنوں کی صورتحال انتہائی ناگفتہ بہہ ہے اور ایک سوچی سمجھی سازش کے تحت ان اسیران کو جن میں خواتین رہنماء بھی شامل ہیں کی زندگیوں کو خطرات میں ڈالا جائے۔ سید صلاح الدین نے ہفتہ رفتہ کے شہداء کو زبردست خراج عقیدت ادا کرتے ہوئے کہا کہ اُن کی شہادتیں ضرور رنگ لائیں گی۔ بھارت ذہنی طور پر عملاً یہ جنگ ہار چکا ہے۔ انشاء اللہ ضرور اُسے عملی طور پر بھی اس حقیقت کا اعتراف کرنا ہوگا۔

Comments are closed.