سرینگر::حریت کانفرنس (گ) کی طرف سے شہید عظیمت شیخ عبدالعزیز کی 10ویں برسی پر انہیں خراج عقیدت ادا کرنے کے لیے حریت صدر دفتر پیر باغ سرینگر میں ایک مجلس کا اہتمام کیا گیاجس میں حریت کی سبھی اکائیوں کے سربراہوں یا نمائندوں بشمول غلام نبی سمجھی، محمد یٰسین عطائی، شیخ عبدالرحیم، زمردہ حبیب، یاسمین راجہ، بلال صدیقی، مولوی بشیر عرفانی، اقبال شاہین، بشیر احمد اندرابی، محمد یوسف نقاش، محمد رفیق گنائی، حکیم عبدالرشید، نثار حسین راتھر، غلام محمد ناگو، سید محمد شفیع، امتیاز احمد شاہ، خواجہ فردوس وانی، مختار احمد صوفی، غلام نبی درزی، غلام قادر راہ، عبدالحمید اِلٰہی، ارشد احمد بٹ، غلام احمد گلزار، ظہور احمد شیخ، گوہر احمد، خواجہ مقبول ماگامی کے علاوہ حریت پسند کارکنوں نے شمولیت کی۔
تقریب کا آغاز تلاوت کلام پاک سے کیا گیا جس کا فریضہ جنابعبدالحمید اِلٰہی نے انجام دیا۔ افتتاحی خطبہ جناب محمد یٰسین عطائی نے پیش کیا جبکہ نظامت کے فرائض حکیم عبدالرشیداور صدارتی خطبہ حریت جنرل سیکریٹری غلام نبی سمجھی نے دیا۔ اجتماع سے چیرمین حریت سید علی گیلانی نے اپنے ٹیلیفونک خطاب میں شہیدِ عزیمت کو شاندار الفاظ میں خراج عقیدت ادا کرتے ہوئے کہا کہ وہ ایک بے لوث حریت پسند راہنما تھا جس نے اپنے گرم گرم لہو سے رواں تحریک مزاحمت کی آبیاری کی۔
انہوں نے اپنے قول اور عمل سے یہ ثابت کردیا کہ وہ اپنا سب کچھ اس مقدس تحریک کے لیے قربان کرسکتے ہیں۔ حریت راہنما نے انہیں اشکبار آنکھوں سے عقیدت کا سلام ادا کرتے ہوئے کہا کہ شیخ عبدالعزیز ایک مدّبر سیاسی راہنما ہونے کے علاوہ ایک دور اندیش اور بہادر عسکری کمانڈر تھے، جنہوں نے راہِ عزیمت و عظمت اختیار کرکے اپنے سینے پر گولی کھا کر دشمن قوتوں کو یہ نوید سنانے میں کامیاب ہوگئے کہ وہ جبری قبضے کے خلاف کسی بھی صورت میں سرینڈر نہیں کرسکتے ہیں۔
حریت راہنما نے اس موقع پر جملہ شہدائے کشمیر کو خراج عقیدت ادا کرتے ہوئے کہا کہ ہم ان شہادتوں کے امین ہیں اور ان شاءاللہ ہم اس مقدس تحریک کو اپنے منطقی انجام تک اس کی حفاظت کرنے کے لیے اپنی عزیز جانوں کا نذرانہ پیش کرنے میں کسی تساہل سے کام نہیں لیں گے۔ حریت راہنما نے حریت کی سبھی اکائیوں سے تاکید کرتے ہوئے کہا کہ ریاست جموں کشمیر میں بھارت کی سیاسی ساکھ کو جڑوں سے اکھاڑنے کے لیے ہر سطح پر الیکشن بائیکاٹ مہم کو گھر گھر تک پہنچانے کے لیے کمر بستہ ہوجائیں۔ شہداءکے مشن کو منطقی انجام تک پہنچانے کے لیے ایسا کرنا ہم سب پر لازم ہے۔
تقریب سے غلام نبی سمجھی کے علاوہ محمد یٰسین عطائی، سید محمد شفیع، زمرودہ حبیب، یاسمین راجہ اور محمد رفیق گنائی اور شیخ عبدالرحیم نے بھی خطاب کیا۔
مقررین نے شہیدِ عزیمت کے اوصاف حسنہ کا خلاصہ کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے اپنی صاف وشفاف کتاب زندگی کا عملی نمونہ پیش کرکے جام شہادت نوش کیا۔ حریت کانفرنس ان کی عظیم قربانیوں کو خراج عقیدت ادا کرتے ہوئے اللہ تعالیٰ کے دربار میں ان شہادتوں کو قبول کرنے کی دُعا گو ہے۔ حریت کانفرنس نے شیخ عبدالعزیز کو ان کی 10ویں برسی پر یاد کرتے ہوئے اس عزم اور عہد کا اعادہ کرتے ہوئے کہا کہ پوری قوم کو پچھلے 70برسوں سے دی جانے والی شہادتوں اور قربانیوں کا پورا پورا احساس لئے ہوئے شہداءکے مشن کے ساتھ کِسی کو بھی غداری کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔
مقررین نے بھارت کی طرف سے ریاست کی مسلم اکثریتی کردار کو ختم کرنے اور اسٹیٹ سبجیکٹ قانون کو بدل دینے کی اسرائیلی پالیسیوں کا عوامی سطح پر توڑ کرنے کے عزم بالجزم کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ آئین ہند کے دفعہ 35-Aاور دفعہ 370کی منسوخی پر سینہ کوبی کرنے والے بھارت نواز شاطر سیاستدانوں کی چالوں کو ناکام بنانے کے لیے اتحادواتفاق اور یکسوئی کی اشد ضرورت ہے۔ بھارت نواز سیاستدانوں کا عوامی سطح پر مقابلہ کرنے کے ساتھ ساتھ حریت پسند قیادت کو بھارت کی تہذیبی جارحیت کے خلاف سینہ سپر ہوکر تحریک حقِ خودارادیت کو اپنے منطقی انجام تک پہنچانے تک کوئی دقیقہ فروگزاشت نہیں کرے گی۔
دریں اثناءسید علی گیلانی نے حریت کے سینئر راہنما مسرت عالم بٹ کے چاچا انجینئر محمد اسداللہ بٹ صاحب کی وفات پر اپنے گہرے صدمے اور دُکھ کا اظہار کرتے ہوئے غمزدہ خاندان کے ساتھ تعزیت کی۔
حریت چیرمین کی ہدایت پر حریت جنرل سیکریٹری غلام نبی سمجھی کی قیادت میں ایک اعلیٰ سطحی وفد بشمول حکیم عبدالرشید، یاسمین راجہ، نثار حسین راتھر، سید محمد شفیع، گاذی منظور، عبدالرشید کولپوری، خواجہ فردوس وغیرہ نے مرحوم کے گھر جاکر تعزیت کا اظہار کرتے ہوئے غمزدہ خاندان بالخصوص محبوس راہنما مسرت عالم بٹ کو یہ صدمہ عظیم برداشت کرنے کی توفیق عطا فرمانے کی دُعا کی۔
وفد نے مرحوم محمد اسداللہ بٹ کے حق میں دُعائے مغفرت اور فاتحہ پڑھنے کے علاوہ ان کی جنت نشینی کی دُعا کی۔ اس دوران حریت چیرمین سید علی گیلانی نے سینئر حریت کارکن شکیل احمد بٹ کو گرفتار کرکے تھانہ مہاراج گنج میں مقید کرنے کی مذمت کرتے ہوئے اسے بدترین سیاسی انتقام گیری سے تعبیر کیا۔
Comments are closed.