سری نگر: جموں وکشمیر کے گورنر ستیہ پال ملک نے اترپردیش کے گریٹر نوئیڈا علاقہ میں واقع شاردا یونیورسٹی میں دو کشمیری طالب علموں کو زد وکوب کئے جانے کے معاملے کا سنجیدہ نوٹس لیتے ہوئے اترپردیش کے وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ سے کہا ہے کہ وہ اپنی ریاست کے تعلیمی اداروں میں کشمیری طالب علموں کے لئے محفوظ ماحول کی فراہمی کو یقینی بنائیں۔ جموں وکشمیر کے محکمہ اطلاعات و تعلقات عامہ کے آفیشل ٹویٹر ہینڈل پر ایک ٹویٹ میں کہا گیا ’شاردا یونیورسٹی معاملہ: جموں وکشمیر کے گورنر ستیہ پال ملک نے جمعہ کی صبح اترپردیش کے وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ سے ٹیلی فون پر بات چیت کی۔ انہوں نے اترپردیش کے وزیر اعلیٰ پر زور دیا کہ وہ اپنی ریاست کے تعلیمی اداروں میں کشمیری طالب علموں کے لئے محفوظ ماحول کی فراہمی کو یقینی بنائیں‘۔ کشمیر کے مقامی میڈیا کے مطابق شاردا یونیورسٹی میں زیر تعلیم مقامی طالب علموں کے ایک ہجوم نے جمعرات کو دو کشمیری طالب علموں کا شدید زد وکوب کیا جس کے بعد انہیں علاج کے لئے اسپتال منتقل کیا گیا۔ میڈیا رپورٹوں میں کشمیری طالب علموں کے حوالے سے کہا گیا ہے کہ شاردا یونیورسٹی میں مقامی اور افغانی طلبہ کے درمیان پچھلے کچھ وقت سے جھگڑا چل رہا تھا تو اس دوران جمعرات کو مقامی طلباءجن کی تعداد قریب 200تھی نے افغانی طلباکے خلاف یونیورسٹی میں احتجاج کیا اور انہیں وہاں سے نکالنے کا مطالبہ کیا۔اس دوران جب کشمیری طلباءیونیورسٹی سے باہر آئے تواحتجاجیوں نے اُن کو پکڑ کر اُن کا شدید زدوکوب کیااور اس زدکوب کی وجہ سے احتشام اور عبید نامی دو کشمیری طالب علم شدید زخمی ہو گئے۔ دریں اثنا جموں وکشمیر کے سابق وزرائے اعلیٰ عمر عبداللہ اور محبوبہ مفتی نے واقعہ کی تحقیقات اور کشمیری طالب علموں کی حفاظت یقینی بنانے کا مطالبہ کیا ہے۔ عمر عبداللہ نے اپنے ایک ٹویٹ میں کہا ’واقعہ کی مناسب اور غیر جانبدارانہ تحقیقات کی ضرورت ہے۔ حقائق کا پتہ لگاکر ملوثین کے خلاف کاروائی کی جائے۔ مجھے امید ہے کہ وزیر داخلہ راجناتھ سنگھ اور وزارت داخلہ اترپردیش کی حکومت اور نوئیڈا پولیس کو ہدایت دے گی کہ وہ (کشمیری) طالب علموں کا اعتماد بحال کرے جبکہ واقعہ کی تحقیقات کی جانی چاہیے‘۔ محبوبہ مفتی نے اپنے ایک ٹویٹ میں کہا ’وزیراعظم دفتر، یوگی آدتیہ ناتھ جی اور راجناتھ سنگھ جی سے تاکید ہے کہ ملوثین کے خلاف سخت کاروائی کی جائے اور جموں وکشمیر سے تعلق رکھنے والے طالب علموں کی حفاظت کو یقینی بنایا جائے‘۔ بتادیں کہ یہ پہلا موقع نہیں ہے کہ کشمیری طالب علموں کو ملک کے کسی تعلیمی ادارے میں زدکوب کا نشانہ بنایا گیا ہے۔ ماضی میں ایسے درجنوں واقعات پیش آئے ہیں۔ یو اےن آئی
Sign in
Sign in
Recover your password.
A password will be e-mailed to you.
Comments are closed.