سیکریٹر ٹ کے دفاتر جموں منتقل ہونے کے ساتھ ہی وادی کے لوگ مشکلات سے دوچار

انڈے مُرغ کے دام بے لگام ،بجلی کے ساتھ ساتھ روزمرہ غذائی اجناس کے حصول میں بھی دشواریاں

سرینگر/12نومبر: انڈے مُرغ کے دام بے لگام ہوچکے ہیں جبکہ صارفین کولوٹنے کا سلسلہ صبح تاشام جاری رہتا ہے ۔اُدھرمحکمہ امورصارفین وعوامی تقسیم کاری قیمتوں کواعتدال پر رکھنے اور حقوقِ صارفین کے تحفظ میں بالکل ناکام رہا ہے ۔کرنٹ نیوز آف انڈیا کے مطابق ششمائی دربار موکے تحت سول سیکریٹریٹ کے دفاتر 6ماہ کیلئے سرمائی راجدھانی جموں منتقل ہونے کے بعد گرمائی راجدھانی سرینگر اور وادی کے دوسرے تمام علاقوں میں عوام سخت مشکلات سے دو چار ہو چکے ہیں کیونکہ سردی کی شدت میں اضافہ کے ساتھ ہی محکمہ بجلی نے سخت کٹوتی شیڈول لاگوکر دیا ۔بجلی اور پانی کی عدم دستیابی کے بعد اہل وادی کو روزمرہ غذائی اجناس کے حصول میں بھی دشواریوں کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے کیونکہ قصابوں کے بے حساب ہونے کے بعد اب سبزی فروش ، مرغ فروش ، دودھ فروش اور انڈے وغیرہ فروخت کرنے والے دکانداربھی بے لگام ہو چکے ہیں ۔سرینگر اور وادی کے دیگر تمام اضلاع کے صدر مقامات پر سبزیوں ، مرغ اور انڈے وغیرہ کی قیمتیں بے لگام ہو چکی ہیں ۔شہر و دیہات کے بازاروں میں مرغ فی کلو0 15روپے فروخت کیا جا رہا ہے ۔انڈوں اور مرغ کی قیمتوں میں غیر معمولی اضافے کے بارے میں ہول سیل ڈیلروں کا کہنا ہے کہ وہ یہ دونوں غذائی اجناس معقول قیمتوں پر دکانداروں کو فراہم کرتے ہیں لیکن دکاندار من مانے طور قیمتیں مقرر کر کے عام صارفین کو لوٹنے کے مرتکب ہو جاتے ہیں ۔ معلوم ہوا کہ وادی میں موسم سرما کے دوران عمومی طور گوشت کے بعد مرغ اور انڈے کا استعمال بڑھ جاتا ہے اور مانگ کو پورا کرنے کیلئے ماہانہ کروڑوں روپے مالیت کے مرغ اور انڈے بیرون ریاستوں کی منڈیوں سے در آمد کئے جاتے ہیں ۔یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ صوبائی انتظامیہ بالخصوص محکمہ امور صارفین کی طرف سے گوشت فی کلو کی جو قیمت مقرر کی گئی تھی ، اس پر نہ تو قصاب اور نہ ہی کوٹھدار عمل کرنے میں کوئی دلچسپی لے رہے ہیں جس کے باعث عام لوگ مجبوراً یا ضرورتاً گھروں میں گوشت کے بدلے مرغ اور انڈے کا زیادہ استعمال کر رہے ہیں اور غالباً موقعہ غنیمت سمجھ کر مرغ اور انڈے فروشوں نے قصابوں کی دیکھا دیکھی دونوں اشیائے خوردنی کے دام بے لگام کر دئے ہیں ۔نمائندوں کے مطابق غریب اور متوسط کنبوں کیلئے سبزیوں کا حصول بھی کارے دارد والا معاملہ بن چکا ہے کیونکہ بازاروں میں فروخت ہونے والی سبزیوں کی اوسط قیمت کم از کم 50روپے تک پہنچ چکی ہے ۔سبزی فروشوں کی طرف سے من مانی قیمتیں مقرر کئے جانے کے بارے میں جانکار لوگوں نے بتایا کہ وادی میں شہر و دیہات کے بازاروں میں پیاز ، ٹماٹر ، مٹر اور شملہ مرچ کی اوسط فی کلو قیمت کم از کم 60روپے رکھی گئی ہے جبکہ آلوفی کلو کم از کم 40تا 50روپے کے حساب سے فروخت کئے جا رہے ہیں ۔عوامی حلقوں میں اس بات کو لیکر سخت ناراضگی پائی جاتی ہے کہ در آمدی اور بر آمدی غذائی اجناس بالخصوص سبزیوں ، انڈوں اور مرغ و غیرہ کی قیمتیں اعتدال پر رکھنے کے سلسلے میں محکمہ امور صارفین عملی اقدامات اٹھانے میں ناکام ثابت ہو رہا ہے اور لوگوں کو اس بات پر سخت ناراضگی ہے کہ متعلقہ محکمہ کے سربراہ کی کار کردگی غیر تسلی بخش رہی ہے ۔ڈائریکٹر امور صارفین پر عام لوگوں کے حقوق کو تحفظ فراہم کرنے میں ناکامی کا الزام لگاتے ہوئے عوامی وفود نے بتایا کہ مذکورہ محکمہ میں قیمتیں اعتدال پر رکھنے ، غذائی اجناس کے معیار پر نظر گزر رکھنے اور من مانیوں کے مرتکب دکانداروں کی لگام کسنے کیلئے انفورسمنٹ ونگ تو موجود ہے لیکن مذکورہ ونگ یا شعبہ کے افسر یا فیلڈ ملازمین بادل نخواستہ عیدوں یا دیگر تہواروں کے مواقع پر ہی بازاروں میں نمودار ہو جاتے ہیں ۔

Comments are closed.