سانحہ کولگام :مزاحمتی قیادت نے 27 اکتوبر تک احتجاجی پروگرام جاری کیا

جموں وکشمیر کی موجودہ صورتحال حد درجہ ابتراور سنگین:مشترکہ مزاحمتی قیادت

(پریس بیان)
سرینگر:حکمرانوں کی جانب سے مسلسل خانہ نظر بند رکھے گئے مشترکہ مزاحمتی قیادت سید علی شاہ گیلانی ، میرواعظ ڈاکٹر مولوی محمد عمر فاروق اور محمد یاسین ملک نے جموں وکشمیر کی موجودہ صورتحال کو حد درجہ ابتراور سنگین قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ حکومت ہند نے کشمیر پر اپنے جابرانہ تسلط اور قبضے کو برقرار رکھنے کیلئے فوجی قوت کے بل پر پورے کشمیر کو جہاں ایک قتل گاہ میںتبدیل کردیا ہے اور آئے روز یہاں انتہائی بے دردی سے نہتے معصوم کشمیریوں کا خون بہایا جارہا ہے وہاں دوسری طرف کرفیو، بندشوں، قدغنوں، گرفتاریوں، خانہ و تھانہ نظر بندیوں اور ہراسانیوں سے مزاحمتی قیادت اور حریت پسند عوام کو اپنے شہیدوں کے ساتھ اظہار تعزیت اور یکجہتی کی اجازت سے بھی محروم رکھا جارہا ہے جو حد درجہ افسوسناک اور قابل مذمت ہے ۔

قائدین نے عوام الناس خاص طور پر جنوبی کشمیر کے لوگوں سے اپیل کی ہے کہ وہ کل یعنی 24 اکتوبر 2018ءبروز بدھ انفرادی اور اجتماعی طور پر کولگام کا رُخ کرکے حالیہ شہداءکی اجتماعی فاتحہ خوانی میں شرکت کریں اور شہیدوں کے لواحقین اور کولگام کے غیور عوام کے ساتھ عملاً ہمدردی اور یکجہتی کا اظہار کریں اور انہیں یہ احساس دلائیں کہ تحریک حق خودارادیت کے نازک مرحلے پر وہ اپنے کو تنہا نہ سمجھیں بلکہ کشمیرکے تمام لوگ ان کے ساتھ ہیں ۔

قائدین نے 26 اکتوبر جمعتہ المبارک کو ائمہ مساجد ، خطیبوں اور عوام سے اپیل کی کہ وہ نماز جمعہ کے موقعہ پر مساجد ، خانقاہوں، آستانوں اور امام باڑوں میں حالیہ بدترین ریاستی دہشت گردی کے نتیجے میں کولگام قتل عام کیخلاف صدائے احتجاج بلند کریں اور شہداءکے درجات کی بلندی کیلئے خصوصی دعاﺅں کا اہتمام کریں۔

قائدین نے کہا کہ27 اکتوبر بروز سنیچروار کو جموںوکشمیر کے عوام احتجاجی ہڑتال کرکے اس دن کو یوم سیاہBlack Day اور مقبوضہ دن Occupation Day کے طور پر مناکر اپنے جذبات اور احساسات کا اظہار کریں گے کیونکہ اسی دن 1947 ءمیں حکومت ہند نے کشمیر پر اپنا قبضہ جمانے کیلئے فوج اور فورسز کو یہاں اتارا اور تب سے لیکر آج تک اپنے جابرانہ قبضے کو دوام بخشنے کیلئے فوج اور فورسز نہ صرف یہاں نہتے کشمیریوں کے قتل عام میں مصروف ہے بلکہ طاقت کے بل پر ہمارے جملہ بنیادی انسانی اور مذہبی حقوق کو سلب کرلیا گیا ہے اور فورسز اپنے کو حاصل لامحدود اختیارات اور کالے قوانین کے سبب یہاں کشمیریوں کی نسل کشی میںلگی ہے ۔

Comments are closed.