زندگی گذارنے کیلئے مکمل ضابطہ حیات،عملانا ناگزیر

تحریر :ناظم نذیر


حمد و ثنا اس خالق کا ئنا ت ،ما لک ارض و سما کے لئے ہے جس نے ہم انسا نو ں کی تخلیق اس دار فا نی کے اندر کر کے ہمیں یونہی بے کا ر و بے بس نہیں چھو ڑا بلکہ اس فا نی دنیا کے اند ر ہمارے رہن سہن کا انتظا کیا اور کھا نے پینے و رہنے سہنے اور زند گی گذارنے کے سا رے اسبا ب ہمیں فراہم کئے ہر وقت اور ہر زما نے میں نبیو ں کا سلسلہ جا ری فر ما یا جو ہمیں عبا دت کی طر ف گا مزن کر تے ہیں اور شیطا نی معبو دو ں کی طر ف سے لو گو ں کو با ز رہنے کی تلقین کر تے ہیں اس سلسلہ کی آخر ی کڑی تا جدار مدینہ نبی اکر م ﷺ ہیں ،آپ نے سر زمین مکہ میں ایسے وقت اسلا م کی بنیا د رکھی جب مکہ کی فضا ظلم و ستم ،چو ری و ڈکیتی ،قتل و غا رت گر ی ،لڑکیو ں کو زند ہ در گو ر کر دینا جیسی ہو لنا ک و خطر نا ک بیما ریو ں سے پر اگندہ تھی ۔آپ ﷺ نے اپنی صدا چو ٹی سے بلند کر تے ہو ئے مشرکین مکہ کو خطا ب کیا کہ اے لو گو تم اللہ رب العزت کی پر ستش کر و اور با طل معبو دو ں کی پو جا سے با ز آجا ء آپس میں بھا ئی بن جا ئو آپسی دشمنی ،قتل و غا رت گر ی ،لڑکیو ں کو زندہ در گو ر کر نے سے با ز آجا ئو اگر تم نے ایسا کیا تو عر ب و عجم تمہا رے قد مو ں تلے ہو ں گے اور تم ان کے ما لک و حکمرا ن بن جا ئو گے اس دعوت کو سنتے ہی امین سے ملقب کر نے والے مشرکین مکہ آپ کے دشمن بن گئے مگر نبی اکر م ﷺ نے اپنے مشن سے ہا ر نہیں ما نی اور سر زمین مکہ اور خا نہ کعبہ کو با طل معبو دو ں کی تلقین سے پا ک کر دیا لو گ ایک دو سرے کے خیر خوا ہ ہو ئے ،زنا کا ری اور قتل و غا رت سے دو ر ہو گئے اور اسلا م کی ضیا ء پا ش کر نو ں سے سا را عر ب رو شن ہو گیا ۔یہاںیہ بات غور طلب ہے کہ جس بیج کو بو کر نبی اکر م ﷺ نے ایک درخت کی شکل میں ملت اسلا میہ کی بنیا د رکھی تھی ،آج جب ہم اس نبی ؐ کی بنیا د (اسلا م)کی طر ف طائرانہ نظر ڈالتے ہیں تو ہما ری آنکھو ں سے آنسو کی لڑی جھڑنے لگتی ہے آج ہما را اسلا می معا شرہ مغر ب کی رنگینیو ں میں اس قدر جذب ہو گیا ہے کہ اس کے اندر اسلا می ثقا فت اور حضا رت ،تہذیب و تمد ن ایک لو نڈی کی ما نند نظر آتی ہے آج ملت اسلا میہ کے پا سبا ں طر ح طرح کی برا ئیو ں میں ملو ث ہو تے ہوئے نظر آتے ہیں ۔ ،بد کاری ،چغل خو ری ،غیبت گو ئی،چوری ،ڈکیتی اور غارت گری او ر غیر اللہ کی قسمو ں کو کھا نے سے ہما را معا شر ہ داغدار ہے ۔کبھی جس قو م کی قدمو ں کی آہٹ سن کر دشمنا ن اسلا م ان کے لئے اپنے دل کے در وازے کھو ل دیتے تھے او ر جن کے عد ل و انصا ف کو دیکھ کر کہتے تھے اے حا کم اس ملک کی سر زمین سے اپنے قدمو ں کے رخ مت مو ڑیئے ورنہ سر زمین کئی طر ح کی برائیو ں کو جنم دے گی ۔لیکن افسو س کا مقا م ہے کہ آج وہی مسلما ن فرامین الہیہ اور اقوال کو پس پشت ڈال کردنیا وی رنگینیو ں میں کھو گیا ہے ، یہان یہ بات قابل ذکر ہے کہ آج کے دور میں وہی قو م تر قی کر سکتی ہے جو خو د اپنے حا لا ت کو تبدیل کر ے ،’’بے شک اللہ تعالی کسی قو م کی حا لت نہیں بدلتا جب تک کہ وہ قوم خو د اپنی حا لت کو نہ بد لے۔اس لئے ضرورت اس بات کی ہے کہ مسلمان اپنا محاسبہ کرکے اپنی حالت تبدیل کرنے میں اقدام اٹھائیں تب ممکن ہے کہ ہمارا معاشرہ جو اوپر سے نیچے تک بس معاشی حیوانوں کا ایک جتھا بنا ہوا ہے بہتری طرف گامزن ہوجائے اور بہتر معاشرہ کی تعمیر ہوسکے

Comments are closed.