ریڈونی میں آبادی کی مرضی کیخلاف فوجی کیمپ قائم نہ کیا جائے

لوگوں کا اعتماد بحال کرنے کیلئے افہام و تفہیم کا راستہ اختیار کرنے کی ضرورت: نیشنل کانفرنس

سرینگر: نیشنل کانفرنس کے جنرل سکریٹری علی محمد ساگر نے کہا ہے کہ ایک ایسے وقت میں جب لوگوں کا غم و غصہ کم کرنے اور احساس تحفظ پیدا کرنے کیلئے افہام و تفہیم کا راستہ اختیار کرکے اعتمادی سازی کے اقدامات اٹھانے کی انتہائی ضرورت ہے ۔انہوں نے کہا کہ مرکزی و ریاستی حکومتیں لوگوں کو پشت بہ دیوار اور الگ تھلگ کرنے کا مزید سامان تیار کررہی ہے۔

نیشنل کانفرنس کے جنرل سکریٹری علی محمد ساگرجمعرات کے روزایم ایل اے ہوم شالی بُگ کی قیادت میں آئے ریڈونی کولگام کے معزز شہریوں کے ایک وفد سے خطاب کر رہے تھے۔ اس موقعے پر پارٹی کے سینئر لیڈرو ایم ایل اے مینڈھر جاوید رانا، صوبائی سکریٹری ایڈوکیٹ شوکت میر، سینئر لیڈر و سابق ایم ایل اے میر غلام رسول ناز اور ترجمان عمران نبی ڈار بھی موجو دتھے۔ وفد نے ریڈونی علاقے میں نئے فوجی کے قیام کے بارے میں اپنے تحفظات بیان کئے اور فورسز کی طرف سے لوگوں کیخلاف جاری کارروائیوں کا بھی خلاصہ کیا۔

وفد کی قیادت کررہے ایڈوکیٹ عبدالمجید لارمی نے کہا کہ شبانہ چھاپوں، کریک ڈاﺅنوں، توڑ پھوڑ ، مارپیٹ اور گرفتاریوں سے لوگ پہلے سے خوف زدہ ہیں اور ایسی صورتحال میں ایک اور فوجی کیمپ کا قیام لوگوں کو مزید پشت بہ دیوار کرنے کا کام کریگا۔ وفد میںشامل معزز شہریوں نے کہا کہ علاقے میں 4کلومیٹر کی حدود میں پہلے ہی 3کیمپ موجود ہیں اور اب ایسی جگہ پر چوتھے کیمپ کے قیام کی تیاریاں کی جارہی ہیں جہاں ایک وسیع علاقے سے تعلق رکھنے والے نوجوان کھیل کود کی سرگرمیاں کرتے ہیں۔

نیشنل کانفرنس کی طرف سے مکمل تعاون اور حمایت کی یقین دہانی کراتے ہوئے علی محمد ساگر نے کہا کہ پارٹی کیمپ کا قیام روکھنے کیلئے اپنی طرف سے پوری کوشش کریگی۔ اُن کا کہنا تھا کہ جنوبی کشمیر کی انتہائی تشویشناک اور بگڑتی ہوئی صورتحال کو مدنظر رکھتے ہوئے موجودہ گورنر انتظامیہ کو عوام خصوصاً نوجوانوں کے تئیں مصالحت اور افہام و تفہیم کا راستہ اختیار کرنا چاہئے اور ایسے کسی بھی اقدام کی اجازت نہیں دی جانی چاہئے جس سے لوگ خصوصاً نوجوان سسٹم سے دور ہوجائیں۔

انہوں نے کہا کہ مرکزی حکومت کو بھی ریاستی انتظامیہ کو اس معاملے میں مکمل تعاون فراہم کرنا چاہئے، یہی صورتحال میں بہتری لانے کا واحد طریقہ ہے۔ علی محمد ساگر نے کہا کہ سابق عمر عبداللہ کی سربراہی والی حکومت میں آبادی والے علاقوں میں فورسز اور فوج کی موجودگی کم کرنے کیلئے بہت کام کیا گیاتھا ، اس دوران کئی کیمپ اور درجنوں بنکر ہٹائے گئے لیکن گذشتہ 4برسوں کے دوران نہ صرف اُن کوششوں پر پانی پھیر دیا گیا بلکہ پہلے سے زیادہ کیمپ اور بنکر قائم کئے گئے۔

علی محمد ساگر نے گورنر انتظامیہ سے اپیل کی کہ وہ ریڈونی کے لوگوں کے احساسات،جذبات اور مطالبات کی قدر کرکے اُنہیں امن و چین سے زندگی گزارنے کا موقع فراہم کریں۔

Comments are closed.