ریاست میں تعینات فوج کو حاصل خصوصی اختیارات میں ترمیم کرنے کا فیصلہ

مرکزی وزارت داخلہ نے اس حوالے سے قانونی ماہرین کے ساتھ صلاح و مشورہ شروع کی
ا
سرینگر/14ستمبر/سی این آئی/ افسپا قانون میں ترمیم مرکزی وزارت داخلہ کے زیر غور ہیں ذرایع سے معلوم ہوا ہے کہ ریاست جمو و کشمیر میں نافذ العمل افسپا کو نرم بنانے کیلئے وزارت داخلہ قانونی ماہرین کے ساتھ صلاح مشورہ کر رہی ہے۔کرنٹ نیوز آف انڈیا کے مطابق ریاست جموں و کشمیر میں تعینات فوج کو حاصل خصوصی اختیارات کے چلتے فوج پولیس اور دیگر پیرا ملٹری فورسز کہیں بھی کسی بھی وقت کسی کو بھی شک کی بناء پر ہلاک کر سکتی ہے۔کسی بھی عمارت کو بارود سے اُڑاسکتی ہے۔ شک کی بناء پر کسی کو بھی گرفتار کیا جاسکتا ہے اور فوج کے خلاف ناہی عدالت میں کوئی کیس چل سکتا ہے اور نا ہی پولیس کو یہ اختیارات حاصل ہیں کہ وہ فوج کے خلاف ایف آئی آر درج کرسکے۔ فوج کو حاصل خصوصی اختیارات کی وجہ سے وادی میں ہورہی انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کو مد نظر رکھ کر وزارت داخلہ نے فیصلہ لیا ہے کہ اس بدنام زمانہ قانون کو ترمیم کی ضرورت ہے ۔سی این آئی کے مطابق اس حوالے سے وزارت دفاع نے قانونی ماہرین کے ساتھ صلاح و مشورہ شروع کردیا ہے ۔اور اس حوالے سے مرکزی سرکار جلد ہی ریاستی عوام کو راحت پہنچانے کی غرض سے بڑا اقدام اُٹھائے گی ۔ واضح رہے کہ وادی میں تعینات فورسز ، فوج و ایس او جی کو حاصل خصوصی اختیارات کو ایسے اضلاع سے ختم کرنے یا اس میں نرمی لانے کے حوالے سے مقامی مین سٹریم جماعتوں کا دیرینہ مطالبہ ہے ۔ افسپاء کو انتخابات کا ایجنڈا بناتے ہوئے کئی بار پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی ، نیشنل کانفرنس ، پیپلز کانفرنس ، عوامی اتحاد پارٹی اور دیگر جماعتوں کے نمائندوں نے لوگوں سے ووٹ حاصل کئے اور عوام سے وعدے کئے کہ اقتدار میں آنے کی صورت میں وہ اس کالے قانون کا خاتمہ کرے گی تاہم اقتدار حاصل کرنے کے بعد کسی بھی جماعت نے افسپا کو ختم کرنے کی کوشش نہیں کی ۔ تاہم اس کالنے قانون کے کالے کارناموں کی بدولت عالمی انسانی حقوق کی تنظیموں کی جانب سے افسپا کو ختم کرنے کے مطالبے کو مد نظر رکھ کر مرکزی وزارت دفاع نے اس کو نرم بنانے کا فیصلہ کیا ہے ۔

Comments are closed.