سرینگر :یوم ِآزادی کے موقعہ پر گورنر این این ووہرا نے قوم کے نام اپنے پیغام میں ریاستی عوام کو مبارکباد دی ہے ۔
گورنر کے پیغام کا مکمل متن درجِ ذیل ہے ۔
یومِ آزادی کے پُر مسرت موقعہ پر میں جموں کشمیر کے عوام کو مبارکباد دیتا ہوں ۔ آج جب ہم یومِ آزادی منا رہے ہیں ہمیں اُن عظیم لیڈروں کو خراجِ عقیدت پیش کرنا چاہئیے جنہوں نے جنگِ آزادی کے طویل سفر میں بیش قیمت قربانیاں پیش کیں ۔
آج ہمیں ملک کی یکجہتی کو تحفظ دینے کیلئے اپنے آپ کو وقف کرنے کا عہد کرنا چاہئیے ۔
آزادی حاصل کرنے کے بعد مختلف چیلنجوں کے باوجود ہمارے ملک نے مختلف سطحوں پر نمایاں کامیابی حاصل کی اور یہ ہم سب کیلئے صحیح معنوں میں خوشی کا مقام ہے کہ اس وقت ہم نہ صرف بڑی جمہوریت ہیں بلکہ دُنیا کی ابھرتی ہوئی معیثتوں میں بھی ہمارے ملک کو قابلِ فخر مقام حاصل ہے ۔
دیگر ریاستوں کی طرح جموں کشمیر بھی ترقیاتی اہداف کو حاصل کرتی آ رہی ہے ہماری ریاست ملک کے ایک کونے پر واقع ہے اور بڑے بازاروں سے لمبی مسافتوں کی دوری کی وجہ سے اسے کئی مشکلات کا سامنا ہے علاوہ ازیں مشکل جغرافیائی اور موسمی حالات اور نامعقول رابطوں کی وجہ سے بھی کئی معاملات درپیش ہیں لیکن اس سے بالا تر یہ کہ پاکستان کے مسلسل پراکسی جنگ کی وجہ سے یہاں کی ترقی متاثر ہوئی ہے اور اس ملک کی نہ تھمنے والی مہم اور تشدد کی وجہ سے پچھلی تین دہائیوں سے جموں کشمیر غیر استحکام کا شکار ہے ۔
پچھلے برس کے دوران ہمارے مغربی ہمسائے نے کافی تعداد میں تربیت یافتہ دہشت گردوں کو بین الاقوامی سرحد اور لائین آف کنٹرول کے اس پار بھیجنے کی کوشش کی ۔ ہماری فوج اور پولیس فورسز نے موثر کاروائیاں کر کے پچھلے کئی برسوں کے مقابلے میں سب سے زیادہ دہشت گردوں کو ہلاک کر دیا ۔ اس دوران ہمیں بھی کئی حفاظتی عملے اور شہریوں کی جانوں کا نقصان اٹھانا پڑا ۔
رواں برس کے دوران بھی ایل او سی پر دراندازی کی کوششوں میں قدرِ اضافہ ہوا اور اس سال جون مہینے تک پاکستان کی طرف سے بار بار جنگ بندی معاہدے کی خلاف ورزیاں ہوئیں جن کی وجہ سے ایل او سی کے نزدیک گاو¿ں کے لوگوں کو کافی مشکلات کا سامنا کرنا پڑا ۔
گزشتہ چار سال سے زائد عرصہ کے دوران ہمارے وزیر اعظم نے ہمسایہ ممالک کے ساتھ رشتوں کو مضبوط کرنے کے لئے جو اقدامات کئے ان کے ابھی تک خاطر خواہ نتائج نہیں نکلے ہیں۔پاکستان میں حال ہی میں انتخابات مکمل کئے گئے ہیں اور وہاں بہت جلد ایک نیا وزیر اعظم اپنا عہدہ سنبھالیں گے ۔مجھے پوری امید ہے کہ اسلام آباد کی نئی قیادت جموں وکشمیرمیں ان کے دہشت گردانہ ایجنڈا کو جاری رکھنے کے نتائج کو پہچان لیں گے اور دو ممالک کے درمیان امن قائم کرنے کے بہتر نتائج برآمد ہونے کی بات قبول کریں گے۔
سرحدوں پر حفاظتی افواج تمام مشکلات کے باوجود اپنی ذمہ داریاں بخوبی انجام دے رہے ہیں۔میں اس موقعہ پر اپنے بہادر افسروں کو عقیدت بھرا سلام پیش کرتا ہوں اور ریاستی پولیس ، سینٹرل آرمڈ پولیس فور س اور فوج کے ان جوانوں کی بہاردی کی داد دیتا ہوں جو ہمارے ملک کی وحدت کو برقرار رکھنے میں عظیم قربانیاں دیتے ہیں۔
ہماری وادی کے لوگ بار بار خراب حالات کی وجہ سے مسلسل پریشانیوں کا سامنا کر رہے ہیں۔ہرتال کی ہر کال نتیجے میں عوامی خدمات کی فراہمی میں رکاوٹ پیدا ہوتی ہے جبکہ ٹرانسپورٹ سیاحت ، تجارت اور کام کاج کے علاوہ تعلیمی اداروں میں سرگرمیاں ٹھپ ہو کر رہ جاتی ہے۔مختصر بات یہ ہے کہ زندگی کا کارواں رُک جاتا ہے اور لوگوں کو مشکلات کے علاوہ تمام محاذوں پر نقصانات کا سامنا کرناپڑتا ہے۔
بار بار کے نامساعد حالات نے ہمارے نوجوانوں کے مستقبل اور اکیڈیمی شیڈول پر منفی اثرات مرتب کئے ہیں ۔مجھے جب بھی کسی تعلیمی ادارے کا دورہ کرنے کا موقعہ ملا میں نے اساتذہ ، والدین اور کمیونٹی رہنماﺅں سے اپیل کی کہ وہ ہمارے نوجوان نسل کے مفادات کو تحفظ فراہم کرنے کےلئے تمام ممکن اقدامات کرین۔یہ بات لازمی ہے کہ ہمارے نوجوان ناراضگی کی وجہ سے تشدد کے واقعات میں ملوث نہ ہوں۔
گزشتہ برس کئی نوجوان جن میں کچھ پیشہ وارانہ تعلیم حاصل کر رہے تھے ،نے ہاتھوں میں بندوق لے کر ایسے صفوں میں شمولیت اختیار کی جو تشدد کو ہوا دیتے ہیں۔میں اپنے تمام کمیونٹی لیڈروں سے اپیل کرتا ہوں کہ وہ ان تمام نوجوانوں کو ایسے راستوں سے دور رہ کر اپنے گھروں کو لوٹنے کے لئے اپنا اثر ورسوخ استعمال کریںتاکہ وہ اپنا مستقبل سنوار سکیں۔
چند ہفتے قبل کچھ تبدیلیوں کے بعد ریاست میں گورنر راج نافذ کرناپڑا۔تقریباً دو ماہ سے اس بات کو یقینی بنایا جارہا ہے کہ ریاست میں انتظامی معاملات میں بہتری لائی جاسکے اور انتظامیہ کو ہر سطح پر جواب دہ بنانے کے لئے اقدامات کئے جارہے ہیں ۔ میرے تینوں صلاح کار ، چیف سیکرٹری اور میں خود سرکاری مشنری میں نئی روح پھونکنے اور ریاستی عوام کو بہترخدمات فراہم کرنے کے لئے کام کر رہے ہیں۔التوا میں پڑے معاملات جن کی وجہ سے ترقیاتی عمل میں رکاوٹ پیدا ہوئی ہے ، ہم ان کا متواتر بنیادوں پر جائزہ لے رہے ہیں۔میں اضلاع کا دورہ کرتا رہا ہوں اور وہاں میں نے لوگوں کے علاوہ قانون سازوں کے ساتھ میٹنگ کر کے ان کی بات سنی ہے ۔اس کے بعدمیں نے صوبائی اور ضلع انتظامیہ کے ساتھ میٹنگیں کر کے لوگوں کی شکایات کا ازالہ کرنے کے عمل اور ترقیاتی پروجیکٹوں کی عمل آوری کا بھی جائزہ لیا ہے۔
گورنرانتظامیہ کی پہلی ترجیح یہ ہے کہ اس بات کو یقینی بنایا جائے کہ تمام انتظامی مشنری مو¿ثر انداز میں کام کر کے لوگوں کی خدمت کر رہی ہے ۔ ہمیں درپیش مختلف مسائل میں سے ایک مسئلہ یہ ہے کہ ریاست میں مختلف پروجیکٹوں کی تکمیل کے لئے رقومات درکار ہے جن میں کئی پروجیکٹ پچھلے دس یاپندرہ سال سے التوا ¿میں پڑے ہوئے ہیں۔اس کے ساتھ ساتھ یہ بھی ضروری ہے کہ اس بات کو یقینی بنایا جائے کہ ان کو سرکاری خزانے سے معاوضہ دیا جاتا ہے وہ وقت پر اپنے کام پر حاضر ہوجائے اور اپنے فرائض لگن کے ساتھ انجام دیں۔انتظامیہ اس بات کو یقینی بنارہی ہے کہ وزیر اعظم ترقیاتی پیکیج اوردیگر فلیگ شپ سکیموں کے تحت دستیاب رقومات کو منصفانہ طور استعمال کیا جاتا ہے تاکہ مختلف ترقیاتی اور فلاحی پروجیکٹوں کی بروقت تکمیل کو یقینی بنایا جاسکے جس کے لئے ہمیں مالی مدد ملتی ہے۔اس بات کی طرف بھی توجہ دی جارہی ہے کہ دستیاب وسائل کو ریاست کے تینوں خطوں میں مساوی طور استعمال کیا جائے اور ان شعبوں کی جانب خاص توجہ دی جاتی ہے جن کو اب تک فراموش کیا گیا تھا۔اس کے ساتھ بیواﺅں اور بزرگ افراد جوکسی بھی جسمانی معذوری کا شکا رہے ، کو راحت فراہم کرنے کے لئے بھی اقدامات کئے جارہے ہیں۔
شہری بلدیاتی اداروں اور پنچائیتوں کے انتخابات کافی عرصے سے التوا میں پڑے ہیں ۔ شہری اور دیہی علاقوں میں نچلی سطح پر جمہوری اور خود حکمرانی کے اداروں کے قیام میں ہو رہی تاخیر کی وجہ سے کافی رقومات کا نقصان ہوا ہے اگر یہ انتخابات منعقد ہوئے ہوتے تو یہ رقومات ہمیں دستیاب ہوئے ہوتے ۔
گورنر انتظامیہ کی ذمہ داری سنبھالتے ہی پنچائیتوں اور میونسپلٹیوں کے انتخابات منعقد کرانے کیلئے لازمی اقدامات شروع کئے ۔ موجودہ قوانین میں لازمی ترامیم پہلے ہی کی گئی ہیں اور ان دونوں انتخابات کیلئے انتظامی اور دیگر انتظامات مکمل کرنے کیلئے تیز تر کاروائی جاری ہے ۔
شہری بلدیاتی اداروں کے انتخابات ستمبر ۔ اکتوبر میں شیڈول کئے گئے ہیں اور پنچائتی انتخابات مرحلہ وار طریقے پر رواں برس کے اکتوبر ۔ دسمبر مہینوں میں منعقد کئے جائیں گے ۔ا سی طرح ہم ان میونسپلٹیوں اور پنچائیتوں کے وجود میں آنے کے فوراً بعد ہی رقومات کی مناسب دستیابی ، انتظامی اور مالی اختیارات کی تفویض کے علاوہ مناسب تعداد میں عملے کی تعیناتی اور دیگر تعاون کیلئے اقدامات کر رہے ہیں ۔
جب سے میں نے اس ریاست میں اپنے فرایض نبھانا شروع کئے اور تب سے لیکر آج تک دس برس گزر گئے میں بارہا اس بات کی وکالت کرتا آیا ہوں کہ مخاسمانہ اور تقسیم کاری کے لایحہ عمل سے ہمارے مسائل حل نہیں ہو سکتے جیسا کہ ہم نے خود دیکھا ہے کہ اس طرزِ عمل سے صرف مفادِ خصوصی ہی پیدا ہوئے ہیں جس سے ہمارے سماج میں دراڑیں پڑ گئی ہیں اور صدیوں پرانی روایات اور اقدار کو بھی زک پہنچا ہے ۔
آج ایک بار پھر میں ریاست کی تمام سیاسی پارٹیوں کے لیڈروں اور مختلف سماجی ، ثقافتی اور مذہبی تنظیموں کے لیڈروں سے اپیل کرتا ہوں کہ وہ اس بات پر سنجیدگی سے غور کریں کہ ہمیں اس نہ تھمنے والے تشدد سے کیا حاصل ہوا ۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں اس بات پر بھی غور و فکر کرنا چاہئیے کہ پچھلی کئی دہائیوں کے اقتصادی اور جانی نقصانات کے علاوہ لوگوں کی مشکلات سے ہمیں کیا حاصل ہوا ۔ ہمیں یہ بھی تسلیم کرنا چاہئیے کہ اُن سبھوں کی سرگرمیوں جن کا بنیادی مقصد
بدامنی پھیلانا ہے کے نتیجے میں ہماری ریاست کی منفی شبیع سامنے آ جاتی ہے اور اس عمل سے سیاحت ، بیرونی سرمایہ کاری اور اقتصادی ترقی بُری طرح متاثر ہوتی ہے ۔
ریاست اور ساری عوام کو شق و شبہات ، ڈر اور بداعتمادی کے اس ماحول سے باہر نکالنے کیلئے ضروری ہے کہ تمام متعلقین چاہے وہ جس بھی سیاسی یا مذہبی نظریے سے تعلق رکھتے ہوں کو ہمت کر کے یہ تسلیم کرنا چاہئیے کہ ہمارے مسائل صرف بات چیت اور افہام و تفہیم کے عمل سے ہی حل ہو سکتے ہیں اور افہام و تفہیم اور آپسی رواداری کے جذبے کو فروغ دینے کیلئے متواتر کوششیں کی جانی چاہئیں ۔
میں ریاست کے تمام سیاسی پارٹیوں کے لیڈروں کو اپیل کرنے سے اختتام کرنا چاہتا ہوں کہ وہ انتظامیہ میں جوابدہی اور شفافیت کو یقینی بنانے کیلئے اپنا بھر پور تعاون دیں ۔ انہیں پنچائیتوں اور میونسپلٹیوں کے آنے والے انتخابات کیلئے ایک ساز گار ماحول پیدا کرنے میں بھی اپنا رول ادا کرنا چاہئیے تا کہ ریاست میں امن و امان کی بحالی کیلئے راستہ ہموار ہو سکے اور ہم آسانی کے ساتھ بڑے چیلنجوں کا مقابلہ کر سکیں ۔
میں ریاست کے تمام ملازمین سے بھی اپیل کرتا ہوں کہ وہ تندہی اور ایمانداری کے ساتھ اپنے فرایض انجام دیں اور اس عمل میں وہ نہ صرف لوگوں کا اعتماد اور عزت جیتیں گے بلکہ ہماری ریاست بھی تیز تر بنیادوں پر تمام سطحوں پر ترقیاتی سفر پر گامزن ہو گی ۔
Sign in
Sign in
Recover your password.
A password will be e-mailed to you.
Next Post
Comments are closed.