سرینگر/28فروری : دہلی کے شمال مشرقی علاقوں میں تشدد کی لہر کے بیچ مدرسہ میں پھنسے کشمیری طالب علم کو آئی اے ایس افسر نے 40گھنٹے بعد بحفاظت باہر نکلا ۔ سی این آئی مانیٹرنگ کے مطابق شہریت ترمیمی قانون کے خلاف دلی کے مشرقی شمال مشرقی علاقوں میں تشد د آمیز واقعات میں ابھی تک 42سے زائد لوگوں کی موت واقع ہوئی ہے جبکہ سینکڑوں افراد زخمی ہے جن میں کہیں ایک اسپتالوں میں زیر علاج ہے وہیں مدرسہ میں پھنسے کشمیری طالب علم کو چالیس گھنٹوں بعد باہر نکلا گیا ہے ۔ مدرسہ میں پھنسے 25سالہ بشارت شفیع نامی کشمیری طالب علم نے معروف خبر رساں ادارے آئی اے این ایس کو بتایا کہ ان کی آزمائش منگل کی رات ان کے چاند باغ علاقے میں ہنگامہ آرائی کے بعد شروع ہوئی۔ انہوں نے بتایا کہ وہ اپنے کرائے کے مکان میں تعلیم حاصل کررہا تھا جب ایک پریشان پڑوسی حامد صبح دس بجے کے قریب آیا۔ منگل کو اور اس سے فرار ہونے کو کہا کیونکہ تشدد پھوٹ پڑا ہے۔انہوں نے مزید بتایا کہ اس سے قبل وہ دہلی میں کہیں اور رہتے تھے لیکن وہ سول سروس امتحانات کی تیاری کے لئے تین ماہ قبل چاند باغ چلے گئے تھے۔شفیع نے بتایا کہ اپنی جان کے خوف سے اس نے اپنے گھر کو مقفل کردیا اور جیب میں صرف موبائل فون لے کر فرار ہوگیا۔ ایک مقامی شہری نے حامد ، انکی اہلیہ اور بچوں کے ہمراہ گلیوں اور بائی لینوں سے پرانے مصطفی آباد کی طرف روانہ ہوئے ۔ انہوںنے بتایا کہ حالات کی خرابی کے باعث "ایسا لگتا تھا کہ ہم نے ڈیڑھ کلومیٹر کا فاصلہ طے کرنے کے لئے گھنٹوں کا سفر کیا تھا۔ انہوں نے بتایا کہ مدرسہ میں پھنس جانے کے بعد انہوں نے اپنی ایک دوست کشمیری صحافی کو اپنے حالات کے بارے میں فون کرکے بتایا جنہوں نے مصطفیٰ آباد میں کریم برانچ میں تعینات آئی پی ایس افسر رجن بھگت کو اس معاملے میں مطلع کیا ۔ شفیع نے بتایا کہ آئی پی ایس افسر نے فون کرکے انہیں مکمل جانکاری دینے کو کہا اور اس جگہ کی پوری تفصیل مانگی جہاں وہ پھنسے ہوئے تھے جس کے بعدجمعرات کی شام آئی پی ایس افسر کی نگرانی میں سیکورٹی پارٹی نے مجھے وہاں سے بحفاظت باہر نکلا ۔
Sign in
Sign in
Recover your password.
A password will be e-mailed to you.
Comments are closed.