دلی میں حالات مخدوش ہونے کے نتیجے میں کشمیریو ںکی بڑی تعداد نے دلی چھوڑ دی

کشمیری ، طلبہ ، مریضوں اور تاجروںکے اہلخانہ فکرو تشویش میں مبتلائ، کشمیریو کو مکمل تحفظ فراہم کرنے کا سرکار سے مطالبہ

سرینگر/27فروری : دہلی میںمخدوش حالات کے نتیجے میںدلی سے بڑی تعداد میں کشمیری جن میں ، تاجر ، طلبہ ، مریض اور ملازمین شامل ہیں وادی واپس لوٹ رہے ہیں جبکہ وہاں پر موجود دیگر کشمیریوں کے اہلخانہ سخت فکر و تشویش میں مبتلاء ہوگئے ہیں اور انہوںنے لفٹننٹ گورنر انتظامیہ سے اپیل کی ہے کہ دلی میں مقیم کشمیریوں کو معقول تحفظ فراہم کرنے کیلئے اقدامات اُٹھائے جائیں ۔ کرنٹ نیوز آف انڈیا کے مطابق دلی میں گذشتہ کئی روز سے تشدد آمیز واقعات رونماء ہونے اور حالات سنگین ہونے کے نتیجے میںدلی میں مقیم کشمیریوں کی بڑی تعداد وہاں سے وادی لوٹنے پر مجبور ہوگئے ہیں۔ ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ دلی کے مختلف تعلیمی اداروںمیں زیر تعلیم طلبہ، مختلف ہسپتالوںمیںعلاج و معالجہ کیلئے جانے والے مریض ، تاجر اور دیگر افراد نے دلی چھوڑنا شروع کردیا ہے۔ اور دلی سے کشمیر کی طرف واپس آنے والے لوگوں کو ہوائی جہاز کی ٹکٹیں اور گاڑیوں میں بڑی مشکل سے جگہ مل رہی ہے ۔ ادھر دلی میںجو ابھی بھی کشمیری موجود ہیں ان کے اہلخانہ اپنے عزیز و اقارب کی سلامتی کے حوالے سے سخت فکر و تشویش میں مبتلاء ہوگئے ہیں ۔دلی میں تعلیم حاصل کرنے والے طلبہ کے والدین اپنے بچوںکی سلامتی کیلئے کافی متفکر ہے جبکہ دلی میں مختلف جگہوں پر تجارت کرنے والے افراد کے اہلخانہ کواپنی عزیز واقارب کی سلامتی اور ان کے مال و جائیداد کی سلامتی سے متعلق یوٹی جموں کشمیر انتظامیہ سے اقدامات اُٹھانے کی اپیل کی ہے ۔ دریں اثناء دلی میں مقیم کشمیری جن میں تاجر، طلبہ ، ملازمین اور مریض شامل ہیں کے رشتہ داروںنے کہا ہے کہ دلی میں اس وقت حالات سخت خراب ہونے کے نتیجے میں وہ اپنے رشتہ داروں کی سلامتی کے حوالے سے سخت تشویش میں ہیں ۔ انہوںنے کہا کہ کسی بھی جگہ اگر کوئی واقع پیش آتا ہے تو اس کا خمیازہ کشمیریوں کو ضرور اُٹھانا پڑتا ہے اسلئے انہوںنے لفٹنٹ گورنر سے اپیل کی ہے کہ وہ دلی میں مقیم کشمیریوں کے مال وجان کے تحفظ کیلئے اقدامات اُٹھائیں ۔ یاد رہے کہ دلی میں کئی دنوں سے حالات انہتائی خراب ہے اور اب تک مرنے والوں کی تعداد 34پہنچ گئی ہے جبکہ کئی علاقوں میں کرفیو بھی عائد کیا گیا ہے ۔ اور مختلف جگہوں پر فورسز و نیم فوجی دستوں کی بڑی تعداد بھی تعینات کی گئی ہے ۔ ( سی این آئی )

Comments are closed.