دلت ایکٹ پر بی جے پی کی مشکلات میں اضافہ ، ایل جے پی کے بعد اب جے ڈی یو کا بھی تیور سخت

جنتادل یونائٹیڈ ( جے ڈی یو ) نے دلت ایکٹ کے سخت پروویزنس کو آرڈیننس کے ذریعہ بحال کرنے کے ایل جے پی کے مطالبہ کی حمایت کی ہے۔ اس کے ساتھ ہی اس معاملہ پر فیصلہ دینے والے سپریم کورٹ کے سابق جج اے کے گویل کو ریٹائرمنٹ کے 48 گھنٹوں کے اندر نیشنل گرین ٹربیونل کا چیئرمین بنانے کے فیصلہ پر بھی سوال اٹھایا ہے۔

اس سے پہلے ایل جے پی لیڈر اور مرکزی وزیر رام ولاس پاسوان اور ان کے بیٹے چراغ پاسوان نے جمعہ کو مودی حکومت کو 9 اگست سے پہلے اے کے گوئل کو این جی ٹی کے چیئرمین کے عہدہ سے ہٹانے اور ایس سی ایس ٹی ایکٹ پر آرڈیننس لانے کا الٹی میٹم دیا تھا ۔ جسٹس اے کے گوئل سپریم کورٹ کی اس بینچ میں شامل تھے ، جس نے 20 مارچ کو دلت استحصال ایکٹ کے غیر ضمانتی پروویزن کو ختم کرنے کا فیصلہ سنایا تھا۔

دلت ووٹ بینک کے پیش نظر این ڈی اے کے اندر غیر بی جے پی پارٹیاں اس معاملہ پر متحد نظر آرہی ہیں۔ جے ڈی یو جنرل سکریٹری کے سی تیاگی نے ہفتہ کو نیوز 18 سے بات چیت میں کہا کہ جب وی پی سنگھ کی قیادت میں لالو جی ، شرد جی ، رام ولاس پاسوان جی سب ساتھ تھے تب دلت مفادات کے تحفظ کیلئے یہ قانون بنایا گیا تھا ، اس لئے آج اگر کوئی بھی اس میں چھیڑ چھاڑ کرتا ہے تو اس کی مخالفت ہونی فطری بات ہے ۔

تیاگی نے 9 اگست کو دلت تنظیموں کی ملک گیر تحریک میں شامل ہونے کے فیصلہ کو جائز قرار دیا ۔ انہوں نے بی جے پی کے دلت ووٹ بینک کھسکنے کی وارننگ دیتے ہوئے کہا کہ جب 2019 میں دلت ووٹ نہیں کرے گا تو این ڈی اے کہاں بیٹھے گا ۔

Comments are closed.