جہیز کے لئے ہراساں کرنے کے معاملے میں فوری گرفتاری: سپریم کورٹ

نئی دہلی، سپریم کورٹ نےآج اپنے ایک اہم فیصلہ میں کہا ہے کہ جہیز کے لئے ہراساں کرنے کا معاملہ درج ہونے کے فوراً بعداب متاثرہ خاتون کے شوہر اور ان کے سسرال والوں کو گرفتار کیا جا سکے گا۔

چیف جسٹس دیپک مشرا، جسٹس اے ایم كھانولكر اور جسٹس ڈی وائی چندرچوڑ کی بینچ نے جمعہ کو عدالت عظمی کے ہی سابقہ فیصلے میں ایک بڑی تبدیلی کرتے ہوئے رشتہ داروں کو ملنے والا قانونی تحفظ ختم کر دیا۔ جہیز کے لئے ہراساں کرنے کی صورت میں فوری طور پر گرفتاری پر روک کے خلاف دائر درخواستوں پر اہم فیصلہ سناتے ہوئے عدالت نے کہا کہ متاثرہ کی حفاظت کے لئے ایسا کرنا ضروری ہے۔

بنچ نے کہا کہ معاملے کی شکایت کی انکوائری کے لئے خاندانی بہبود کمیٹی کی ضرورت نہیں ہے۔ پولیس کو اگر ضروری لگتا ہے تو وہ ملزم کو فوراً گرفتار کر سکتی ہے۔ ملزمان کے لئے پیشگی ضمانت کا متبادل کھلا ہے۔ سپریم کورٹ نے اسی سال اپریل میں تمام فریقوں کے دلائل سننے کے بعد اپنا فیصلہ محفوظ کرلیا تھا۔

واضح رہے کہ گزشتہ سال 27 جولائی کو جسٹس آدرش کمار گوئل اور جسٹس اودے امیش للت کی بینچ نے جہیز کے لئے ہراساں کرنے کے معاملے میں انسداد قانون کے غلط استعمال کی شکایات کو دیکھتے ہوئے ایسے معاملات میں شوہر یا سسرال والوں کی فوری گرفتاری پر روک لگا دی تھی۔

جسٹس مشرا نے آج اپنے فیصلے میں کہا کہ بظاہر 498 اے کے دائرے کو کم کرنا عورت کو متعلقہ قانون کے تحت حاصل حق سے محروم کرنا ہے اور دو رکنی بینچ کے فیصلے کے تحت دیئے گئے قانونی تحفظ سے وہ متفق نہیں ہیں۔ تین رکنی بنچ نے اس معاملے میں ایڈووکیٹ وی شیکھر کو عدالتی رفیق بنایا تھا۔
یو این آئی

Comments are closed.