جہاں پولنگ وہاں ہڑتال ،معمولات زندگی متاثر

سرینگر: مزاحمتی قیادت کی جانب سے ’جہاں پولنگ وہاں ہڑتال ‘ کی کال کے نتیجے میں وسطی کشمیر اور شمال وجنوب کے درجنوں علاقوں بشمول دارلحکومت سرینگر میں معمول کی سرگرمیاں بری طرح سے متاثر ہوئیں ۔

اس دوران ممکنہ احتجاجی مظاہروں کے خدشات کے پیش نظر پولنگ علاقوں کے ساتھ ساتھ حساس غیر پولنگ علاقوں میں فورسز کی بھاری نفری تعینات کی گئی جبکہ کئی مقامات پر فوج کی بھی خد مات حاصل کی گئیں ۔

چارمراحل پرمحیط بلدیاتی انتخابات کے تیسرے مرحلے کے انتخابات میں96 وارڈوں میں پولنگ ہوئی ۔سی ای او کے مطابق وادی کشمیر کے 3اضلاع سرینگر ،اننت ناگ اور بارہمولہ کے کل 46وارڈوں میں پولنگ ہوئی جبکہ اس میں سرینگر کے 26وارڈ بھی شامل ہیں ۔

تاہم مزاحمتی قیادت کی جانب سے جہاں پولنگ وہاں ہڑتال کال کے باعث پولنگ والے علاقوں میں ہڑتال سے معمولات زندگی بری طرح سے متاثر ہو کر رہ گئے ۔

ہڑتال کے باعث تجارتی مرکز لالچوک سمیت تمام پولنگ والے علاقوں میں دکانات ،کاروباری ادارے اور تجارتی مراکز بند رہے جبکہ سرکاری تعطیل کے سبب یہاں تعلیمی ادارے مقفل رہے ۔یاد رہے کہ مشترکہ مزاحمتی قیادت سید علی گیلانی اور میرواعظ عمر فاروق اور محمد یاسین ملک نے دوران خانہ و تھانہ نظر بندی جموں وکشمیر کے محب وطن عوام سے یہ اپیل دہرائی تھی کہ وہ رواں بلدیاتی انتخابات کے تیسرے مرحلے کے موقعہ پر سنیچروار کوبھی متعلقہ مقامات اور علاقہ جات میں مکمل بائیکاٹ اور احتجاجی ہڑتال کرکے اس مشق سے عملاً دور رہ کر اسے کلی طور پر مسترد کریں اور رواں خونین تحریک آزادی کے ساتھ اپنی مکمل وابستگی کا اظہار کرےں۔

موصولہ بیان میں مزاحمتی قیادت نے جن علاقوں میں ہڑتال کی اپیل کی ہے ،اُن میں لالچوک، راجباغ، اخراج پورہ، مہجور نگر، نٹی پورہ، چھانہ پورہ، بڈشاہ نگر، باغات برزلہ، راولپورہ، حیدرپورہ، خانقاہ معلی، مہاراج گنج، جامع مسجد، مخدوم صاحب، خواجہ بازار، عقلمیر خانیار، روضہ بل، دولت آباد، اسلام یاربل، نواب بازار، نواکدل، صفاکدل، رتھ پورہ، عیدگاہ ، پالہ پورہ، تارا بل،حاجن، سوپور، اوڑی، ترال، اونتی پورہ،مٹن، پہلگام، عیشمقام، سیر ہمدان بھی شامل ہے۔

Comments are closed.