جھیل ڈل اور آبی ذخائر کی شان رفتہ بحال کی جائے

ریاست بالخصوص وادی کشمیر کو اس لئے جنت بے نظر کہا جاتا ہے کیونکہ اس میں گھنے جنگلات ،خوبصورت اور نہلاتی پہاڑیاں ،چشموں ، تالابوں اور جھیلوں سے پھوٹنے والے پانی کی چھن چھن اور ندی و نالوں اور دریائوں کے بہتے پانی سے دل بہل جاتے تھے اور اس پُر سوز ماحول میں انسانوں کے ذہن و قلوب تر و تازہ ہوتے تھے اور دوسرے ملکوں یا ریاستوں سے آنے والے لوگ و سیاح لطف اندوز ہوتے تھے اور اس قدرتی حسن و جما ل سے مالامال سرزمین میں جی لگا کر بیٹھتے تھے ۔لیکن بدقسمتی کی وجہ سے لوگوں کی لاپرواہی و خودغرضی اور حکومت کی عدم توجہی سے جنگلات کا صفایا ہونے لگا جبکہ المیہ ہے کہ بر اعظم ایشاء کے مشہور جھیل ڈل کی ہیت ہی تبدیل ہوچکی ہے اور اس کے عقب میں واقع نگین جھیل کی بھی یہی حالت دیکھنے کو ملتی ہے ۔یہ تالاب ،چشمے،جھیل اور ندی نالے اوردریا لوگوں اور سرکار کی عدم دلچسپی کی وجہ سے یا تو خشک پڑگئے ہیں یاان کا احاطہ محدود ہوچکا ہے ۔یہاں یہ بات قابل ذکر ہے جھیل ڈل دنیا میں ایک مشہور ومعروف آبی ذخیرہ مانا جاتا ہے لیکن اس پر مفاد پرستوں نے اس طرح قبضہ جمایا ہے کہ لگتا ہے کہ شاید یہ روز اول سے ہی مقیم ہیں جبکہ حقیقت اس کے برعکس ہے کیونکہ جھیل کی وسعت اور کشادگی کی حالت بہ زبان حال بیان کرتی ہے کہ اس پر ناجائز قبضہ کیا گیا ہے ۔خوبصورتی کے علاوہ یہ جھیل یہاں کے لوگوں کیلئے روزگار کا بھی ایک اہم وسیلہ تھا کیونکہ ہاوس بوٹ والے اس میں بوٹ یا کشتیاں چلاکر اپنا روزگار کماتے تھے اگر چہ آج بھی ہاوس بوٹوں کا چرچا ہے لیکن موجودہ حالت کی طرف اگرنظریں مرکوز کی جائیں تولگتا ہے کہ آہستہ آہستہ جھیل ڈل دم توڑ رہا ہے ۔آج سے بیس سال قبل جھیل کے کسی بھی طرف نظریں نہیں جمتی تھیں لیکن آج اس کے چاروں طرف بھرائی کرنے اور لوگوں کو بسانے سے اس کی وسعت اور کشادگی محدود ہوگئی ہے جبکہ گندگی ڈالنے سے اس کی گہرائی بھی کم ہوتی جارہی ہے ۔جھیل ڈل کی اہمیت 15اگست کے موقعہ پر بھی پورے ہندوستان کو اس وقت معلوم ہوئی جب وزیر اعظم ہند نریندر مودی نے اپنے تقریر میں جھیل ڈل کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ اس شان رفتہ کو بحال کرنے کیلئے ٹھوس اور موثر اقدام اٹھائے جانے کا وعدہ کیا۔اس قومی اثاثہ کو تحفظ فراہم کرنے کیلئے جہاں سرکار پر ذمہ داری عائد ہوتی ہیں وہیں یہاں کے عوام پرانفرادی اور اجتماعی طور یہ ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ جھیل ڈل کے ساتھ ساتھ دوسرے آبی ذخائر کے تحفظ کو یقینی بنانے کیلئے اپنی توجہ مبذول کریں اور ان خود غرض افراد کیخلاف اعلان جنگ کریں جنہوں نے ناجائز طور ان آبی ذخائر پر قبضہ جمایا اور ان کو تباہی کی طرف گامزن کرنے پر تلے ہوئے ہیں ۔یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ جھیل ڈل و دیگر آبی ذخائر کی شان رفتہ بحال کرنے کیلئے سرکاری سطح پر رقم کثیر وگذار کی جارہی ہے لیکن ان منظور شدہ فنڈس میں خرد وبرد کرنے کیلئے پہلے سے ہی دلال سرگرم عمل ہوئے ہوتے ہیں جس سے بنیادی مقصد فوت ہوتا ہے اور مفاد پرست افراد جنہوں نے ان آبی ذخائر بشمول جھیل ڈل پر ناجائز قبضہ جمایا ہے اور ان کو گندگی میں تبدیل کرنے کا بیڑا اٹھایا ہے وہ بھی متعلقہ افسران کی جھولی بھر کر ان کو خاموش کرتے ہیں اس کے بعد وہ ناجائز قبضہ کرنے والے بے لگام ہوکر اپنی من مانی کرتے رہتے ہیں اور ان کوکوئی روکنے والانہیں ہوتا ہے ۔ ضرورت اس بات کی کہ جھیل ڈل سمیت تمام آبی ذخائر جو ہمارا قومی سرمایہ ہیں کے تحفظ کو یقینی بنانے اور ان کی شان رفتہ بحال کرنے کیلئے سرکاری سطح پر ٹھوس اور موثر اقدامات اٹھائے جائیں اور ان کے تحفظ کو یقینی بنانے کیلئے عوامی سطح پر انفرادی اور اجتماعی طور سرگرم عمل ہوجائیں ۔

Comments are closed.