ترال میں سر شام فورسز کیمپ پر جنگجوﺅں نے حملہ کیا دوبدو گولیوں کا تبادلہ کافی دیر تک جاری رہا
کوتر بوگ شوپیاں میں فوج کی پیٹرولنگ پارٹی پر فائرنگ
چرار شریف میں بندوق بردار رہائشی مکان میں گھس گئے اور ایس پی او پر فائرنگ کی
سرینگر:ترال میں سر شام فورسز کیمپ پر جنگجوﺅں کی اندھا دھند فائرنگ۔ چراری پورہ چرار شریف میں ایس پی او پر فائرنگ نازک حالت میں سرینگر منتقل ۔دریں اثنا کوتر بوگ شوپیاں میں فوج کی گشتی پارٹی پر جنگجوﺅں نے گھات لگا کر حملہ کیا تاہم اس دوران جانی نقصان کے بارے میں کوئی اطلاع موصول نہیں ہوئی ۔
کل رات باجونی ترال میں اُس وقت سنسنی اور خوف ودہشت کا ماحول پھیل گیا جب عسکریت پسندوں نے 42آر آر کیمپ پر گرنیڈ کے بعد اندھادھند فائرنگ شروع کی ۔ معلوم ہوا ہے کہ حفاظت پر مامور اہلکاروں نے جوابی کارروائی کی جس کے نتیجے میں لوگ گھروںمیں سہم کررہ گئے۔ مقامی ذرائع کے مطابق عسکریت پسندوں اور فورسز کے درمیان دس منٹوں تک دوبدو گولیوں کا تبادلہ جاری رہا۔
دفاعی ذرائع کے مطابق کل رات گیارہ بجے کے قریب عسکریت پسندوں نے ترال میں فوجی کیمپ پر فائرنگ کی تاہم حملے میں کسی کے زخمی یا ہلاک ہونے کے بارے میں کوئی اطلاع موصول نہیں ہوئی ۔ دفاعی ذرائع کا مزید کہنا تھا کہ آس پاس علاقوں میں جنگجو مخالف آپریشن شروع کیا گیا ہے۔ ادھر وسطی ضلع بڈگام کے چرار شریف علاقے میں بندوق برداروں نے ایس پی او پر اندھا دھند فائرنگ کی جس کے نتیجے میں وہ شدید طورپر زخمی ہوا۔ نمائندے کے مطابق چرار شریف کے نزدیکی گاﺅں چرار وانی میں عسکریت پسند ایس پی او محمد حافظ کے رہائشی مکان میں گھس گئے اور اُس پر فائرنگ شروع کی جس کے نتیجے میں پولیس اہلکار خون میں لت پت ہو گیا۔
چنانچہ افرادِ خانہ نے زخمی اہلکار کو سب ضلع اسپتال چرا رشر یف منتقل کیا تاہم ڈاکٹروں نے حالت نازک قرار دے کر بون اینڈ جوائنٹ اسپتال منتقل کیا ۔ حملے کے بعد سیکورٹی فورسز نے آس پاس علاقوں کو محاصرے میں لے کر تلاشی آپریشن شروع کیا ہے۔ دریں اثنا اتوار سہ پہر چار بجے کے قریب کوتر بوگ شوپیاں میں اُس وقت سنسنی اور خوف ودہشت کا ماحول پھیل گیا جب فوج کی گشتی پارٹی پر عسکریت پسندوں نے اندھا دھند فائرنگ شروع کی ۔ ذرائع کے مطابق کیسپر گاڑی میں موجود اہلکاروں نے بھی جوابی کارروائی کی جس دوران کافی دیر تک گولیوں کا تبادلہ جاری رہا ۔ مقامی ذرائع نے بتایا کہ حملے کے بعد مسلح افراد فرار ہونے میں کامیاب ہوئے۔ جے کے این ایس
Comments are closed.