سرینگر: میرواعظ محمد عمر فاروق نے اقوام متحدہ کے حقوق انسانی کونسل کی چیرمین Michelle Bachelet کے حالیہ بیان کومبنی برحقیقت قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ یہ بات بڑی خوش آئند ہے کہ بین الاقوامی سطح پر جموںوکشمیر کے حالات کی نسبت زبردست فکر و تشویش کا اظہار کیا جارہا ہے اور اسی ہفتے اقوام متحدہ کے حقوق انسانی کی نو منتخبہ کمشنر نے یہ بات برملا کہی کہ جموںوکشمیر میں بھارت کا حقوق انسانی کا ریکارڈ انتہائی تشویشناک ہے، یہاں بے دریغ انسانی حقوق کی پامالیاں ہو رہی ہیں اور یہ کہ کشمیری عوام کو ان کا پیدائشی حق ،حق خودارادیت دیا جائے تاکہ وہ اپنے مستقبل کا خود فیصلہ کر سکیں۔
مرکزی جامع مسجد سرینگر میں نماز جمعہ سے قبل ایک بھاری اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے میرواعظ نے Michelle Bachelet کے بیان کا اپنی اور کشمیری عوام کی طرف سے خیر مقدم کرتے ہوئے کہا کہ یہ بات باعث افسوس ہے کہ حکومت ہندوستان نے موصوفہ کے اس بیان کو ایک بار پھر مسترد کردیا لیکن وہ اس بات کو محسوس نہیں کرتے کہ اقوام متحدہ ، او آئی سی یا ایمنسٹی انٹرنیشنل کی جانب سے کشمیر کے حوالے سے شائع ہو رہی رپورٹوں کو مسترد کرنے سے حکومت ہندوستان کی انسانی قدروں اور جمہوریت کے دعوے سراب ثابت ہو رہے ہیں ۔
انہوں نے کہا کہ حکومت ہندوستان اپنی غلطیوں سے سبق حاصل نہیں کرتی اور وہ وہی غلطیاں دہرا رہے ہیں جو وہ ۷۴۹۱ءسے آج تک دہراتے آرہے ہیں ، وہ سمجھ نہیں پا رہے کہ آج کشمیریوں کی چوتھی نسل اپنا حق مانگ رہی ہے ۔ بھارت کی ارباب سیاست نہ عالمی برادری اور نہ اپنے لوگوں کو گمراہ کرسکتے ہیں جہاں تک کشمیری عوام کی بات ہے تو وہ اس بات کو بخوبی سمجھ رہے ہیں کہ بھارت اصل مسئلہ کی جانب توجہ دینے کے بجائے فروعی معاملات میں وقت ضائع کررہا ہے ۔
میرواعظ نے کہا کہ جموںوکشمیر میں سب سے بڑا مسئلہ یہاں بھارت کا بے پناہ فوجی جماﺅ ہے یہاں لاکھوں کی تعداد میں فوج اور فورسز موجود ہےں اور جب تک جموں وکشمیر سے فوجی انخلائBlack Laws ، Bunker اور watch Tower ہٹائے نہیں جاتے تب تک یہاں حالات میں بہتری کے امکانات پیدا ہونا ناممکن ہے ۔انہوں نے کہا کہ کشمیر میں فوجیوں اور فورسز کی تعداد کم کرنے کے بجائے یہاں مزید فورسز کو لایا جارہا ہے اور اس کا سب سے بڑا مقصد یہ ہے کہ کشمیری عوام کی آواز کو دبایا جائے ۔
میرواعظ نے کہا کہ ہم یہ بات واضح کرنا چاہتے ہیں کہ حکومت ہندوستان جتنی زیادہ قوت کے ساتھ ہماری آواز کو دبانے کی کوشش کرے گی اتنی ہی شدت کے ساتھ یہ آواز ابھرتی جائیگی، ہمارا واحد مطالبہ حق خودارادیت ہے اور اس کے حصول تک ہماری جدوجہد جاری رہےگی۔ جہاں تک نام نہاد انتخابات کا تعلق ہے تو یہ پنچایتی انتخابات ہوں یا میونسپل ، نام نہاد اسمبلی کے انتخابات ہوں یا پارلیمنٹ کے جموںوکشمیر کے عوام ان انتخابات کو مسترد کرتے ہیں اور یہاں کے عوام کا اس لاحاصل عمل سے کوئی لینا دینا نہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہمارا ایک ہی نعرہ ہے کہ No election only Right to Self Determination اور یہی ہمارا واحد مطالبہ ہے جو یہاں کی متحدہ قیادت نے دیا ہے اور اسی Slogan کو بنیاد بنا کر آئندہ ذرائع ابلاغ ، Social Media یا دیگر ذرائع کے ذریعے نام نہاد انتخابی عمل کیخلاف مہم چلائی جائیگی۔ انہوں نے کہا کہ ہمارا حق خودارادیت کا مطالبہ پورا ہونے تک ہماری جدوجہد ہر سطح پر جاری و ساری رہیگی۔
Comments are closed.