جموں میں سی آر پی ایف اہلکاروں کے ہاتھوں ایک سکھ کنبے کا شدید زدوکوب

مقامی لوگوں کا کیمپ پر پتھراو ، ملوثین کے خلاف سخت کاروائی کا مطالبہ

جموں ، 30 اکتوبر (یو ا ین آئی) جموں وکشمیر کے سرمائی دارالحکومت جموں کے مضافاتی علاقہ چٹھہ مل میں گذشتہ رات 84 بٹالین سینٹرل ریزرو پولیس فورس (سی آر پی ایف) کے جوانوں نے مبینہ طور پر ایک سکھ کنبے کے چار افراد کو بندوقوں کے بٹوں اور لاٹھیوں سے شدید زدوکوب کیا۔ ان میں سے شدید طور پر زخمی ہونے والے ایک نوجوان کو گورنمنٹ میڈیکل کالج و اسپتال جموں میں داخل کرایا گیا ہے۔زدوکوب کے واقعہ کے بعد مقامی لوگوں کی جانب سے سی آر پی ایف کیمپ پر پتھراو¿ کیا گیا۔ معمر جوڑے سمیت ایک ہی کنبے کے چار افراد کو مبینہ طور پر زدوکوب کرنے کے خلاف مقامی لوگ منگل کی صبح 84 بٹالین سی آر پی ایف کیمپ کے سامنے جمع ہوئے اور ملوث جوانوں کے خلاف سخت کاروائی کے مطالبے کو لیکر احتجاجی دھرنا دیا۔ متاثرہ کنبے کا الزام ہے کہ ہمارے ساتھ مارپیٹ کرنے والوں سی آر پی ایف جوانوں کی تعداد 60 سے 70 تھی اور انہوں نے شراب پی رکھی تھی۔ اس دوران علاقہ کی سابق سرپنچ گرمیت کور نے بتایا کہ ہم علاقہ کو کشمیر نہیں بننے دیں گے جہاں سیکورٹی فورسز لوگوں کو مارتی پیٹتی ہے۔ چرنجیت سنگھ نامی نوجوان نے بتایا کہ سی آر پی ایف جوانوں کی جانب سے مجھے، میرے چھوٹے بھائی کمل جیت سنگھ ، والد جوگیندر سنگھ اور والدہ سترام کور کو مارا پیٹا گیا۔ انہوں نے بتایا کہ انہیں اور ان کے کنبے کے دوسرے افراد خانہ کو کیمپ کے سامنے ٹرک کھڑا کرنے کی وجہ سے مارا پیٹا گیا۔ چرنجیت سنگھ نے بتایا ’یہ رات کے 9 بجے کا واقعہ ہے۔ میں نے سڑک کے کنارے اپنا ٹرک کھڑا کیا۔ 84 بٹالین سی آر پی ایف کیمپ کے اندر سے آواز آئی کہ یہاں سے گاڑی نکالو۔ میں نے ان سے کہا کہ ہم کافی عرصہ سے یہاں اپنا ٹرک کھڑا کرتے آئے ہیں۔ اس کے بعد اندر سے ایک اہلکار باہر نکل آیا اور مجھے گالیاں دینے لگا۔ ہماری آپس میں بحث ہوئی جس کے بعد میں گھر چلا گیا‘۔ انہوں نے بتایا ’جب میں گھر سے واپس آیا تو مجھے سی آر پی ایف والوں نے اپنے پاس بلایا۔ انہوں نے مجھے مارنا شروع کردیا۔ جب میرے گھر والوں کو معلوم ہوا تو میری ممی، پاپا اور چھوٹے بھائی یہاں آپہنچے۔ وہ قریب 70 لوگ تھے۔ وہ ہم سب کو گھسیٹ کر کیمپ کے اندر لے گئے۔ پوری فورس باہر آگئی تھی‘۔ چرنجیت سنگھ نے الزام لگایا کہ سی آر پی ایف جوانوں نے شاید شراب پی رکھی تھی۔ انہوں نے بتایا ’سی آر پی ایف والوں نے مجھے، میرے پاپا، میری ممی اور چھوٹے بھائی کو بھی شدید مارا۔ انہوں نے شاید شراب پی رکھی تھی۔ اسی وجہ سے سب باہر آگئے۔ سامنے شراب کی دکان ہے، وہ وہاں شراب پی کر اندر کیمپ میں چلے جاتے ہیں۔ پھر باہر آکر لوگوں پر غصہ نکالتے ہیں‘۔ چرنجیت سنگھ کی والدہ تیرت کور نے الزام لگایا کہ سی آر پی ایف جوان ہم سب کو گھسیٹ کر کیمپ کے اندر لے گئے۔ ان کا کہنا تھا ’جب ہم یہاں پہنچے تو باہر سی آر پی ایف اہلکاروں کی بھاری نفری کھڑی تھی۔ وہ میرے بیٹے کو پہلے ہی اندر لے چکے تھے۔ وہ میرے شوہر اور چھوٹے بیٹے کو بھی گھسیٹ کر اندر لے گئے‘۔ واقعہ کے ایک عینی شاہد سترام سنگھ نے بتایا کہ ہمیں چرنجیت سنگھ اور اس کے امی، ابو اور چھوٹے بھائی کو سی آر پی ایف جوانوں سے چھڑانے کے لئے کیمپ پر پتھراو¿ کرنا پڑا۔ ان کا کہنا تھا ’میں سڑک پر چل رہا تھا تو میں نے دیکھا کہ قریب 60 سے 70 جوان اس ماں کو گھسیٹ کر اندر لے جارہے تھے۔ ہم دو تین لڑکے یہاں پر جمع ہوئے اور کیمپ پر پتھراو¿ کرنے لگے۔ جب پتھربازی شروع ہوئی تو سی آر پی ایف جوانوں نے ان لوگوں کو چھوڑ دیا۔ دو تین جوانوں نے ہمیں یہ بھی بتایا کہ اگر تم یہاں سے نہیں بھاگے تو ہم فائر کھولیں گے۔ ان کے چھوٹے بھائی بہت زخمی ہوا ہے۔ اس کو ہم نے گورنمنٹ میڈیکل کالج بخشی نگر میں داخل کرایا ہے‘۔ سترام سنگھ نے بتایا کہ چرنجیت سنگھ کے کنبے کو رہا کرنے کے بعد کیمپ کے کمانڈنٹ باہر آئے اور ملوثین کے خلاف کاروائی کا یقین دلایا لیکن ابھی تک کوئی کاروائی نہیں کی گئی ہے۔ انہوں نے بتایا ’کچھ دیر بعد ان کے کمانڈنٹ باہر آئے اور بولے کہ ہم ملوث جوانوں کے خلاف کاروائی کریں گے۔ ہم ان کو معطل کریں گے۔ اگرچہ ریاستی پولیس کے کچھ عہدیدار یہاں پر آئے، لیکن ابھی تک ایف آئی آر درج نہیں کی گئی‘۔ دریں اثنا علاقہ کی سابق سرپنچ گرمیت کور نے بتایا کہ ہم علاقہ کو کشمیر نہیں بننے دیں جہاں سیکورٹی فورسز لوگوں کو مارتی پیٹتی ہے۔ ان کا کہنا تھا ’یہ فورسز کس لئے ہوتی ہے۔ یہ ہماری سیفٹی کے لئے ہوتی ہے۔ انہوں نے ایک معمر خاتون کو بھی نہیں بخشا ہے۔ یہ سراسر غلط طریقہ ہے۔ ہم ان لوگوں کی شکلیں دیکھنا چاہتے ہیں جنہوں نے ایک معمر خاتون پر ہاتھ اٹھایا۔ یہ کشمیر نہیں ہے۔ ہم اس کو کشمیر نہیں بننے دیں گے‘۔ یو اےن آئی

Comments are closed.