مذاکرات کار کے ساتھ 10سیاسی اور غیر سیاسی وفود نے ملاقات کی
سر ینگر: بلدیاتی اداروں کے الیکشن اور طویل مدت کے بعد مرکز کی جانب سے مقرر کئے گئے مذاکرات کار نے مزاحمتی قیادت کے ساتھ بات چیت کرنے کی خواہش ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ کشمیر کے مستقل حل کیلئے مذاکرات کے سوا اور کوئی چارہ نہیں ،تشدد کسی مسئلے کا حل نہیں ،لوگوں کو بے پناہ مصائب و مشکلات سے گزرنا پڑ رہا ہے اور جب تک نہ امن بحال کیا جائے مسائل کے ازالے کیلئے اقدامات اٹھا نے میں دشواریوں کا سامنا کرنا پڑیگا۔
اے پی آئی کے مطابق مرکزی حکومت کی جانب سے مقرر کئے گئے مذاکرات دنیشور شرما نے بلدیاتی اداروں لے الیکشن اور طویل خاموشی کے بعد وارد کشمیر ہونے کے ساتھ ہی شمالی کشمیر کے ہندوارہ علاقے میں 10سیاسی اور غیر سیاسی جماعتوں ، تاجر انجمنوں ، کھلاڑیوں پسندوں کے وفود کے ساتھ انوائرمنٹل ہال ہندوارہ میں ملاقات کے دوران انہیں یقین دلایا کہ مرکزی حکومت کشمیرمسئلے کے مستقل حل کیلئے انتہائی سنجیدہ ہے اور اسی غرض کیلئے مذاکرات کار کی تعیناتی عمل میں لائی گئی ۔
دنیشور شرما کے ساتھ ملاقات کے دوران سیاسی ، سماجی تنظیموں کے وفود نے انہیں ا س بات سے آگاہ کیا کہ کشمیر کے مسئلے کو ملٹری طاقت کی بنیاد پر حل نہیں کیا جا سکتا ہے اور مرکزی حکومت کو چاہیے کہ وہ پاکستان اور کشمیر کے حقیقی نمائندوں کے ساتھ مذاکرات کا سلسلہ شروع کریں تاکہ ریاست میں جو غیر یقینی صورتحال پائی جا رہی ہیں اس پر قابو پایا جا سکے ۔ ذرائع ابلاغ کے نمائندوں کے ساتھ مختصر گفتگو کے دوران مرکزی مذاکرات کار نے کہا کہ ان کی خواہش ہے کہ مزاحمتی قیادت کے ساتھ بات چیت کی جائے اور مجھے یقین ہے کہ میں اپنے مقصد میں ضرور کامیاب ہو جاءوں گا اور مزاحمتی قیادت کے ساتھ ان کی بات چیت ہو گی ۔
دنیشور شرما نے کہا کہ بندوق کسی مسئلے کا حل نہیں ہے ،پچھلے تین دہائیوں سے بندوق نے ریاست میں قبرستان آباد کر دئیے ،لوگ گوںنا گوں مصائب و مشکلات میں مبتلا ہے اور لوگوں کے مشکلات کا ازالہ کرنے کیلئے امن لازمی ہے اور اعتماد سازی کی فضا ءکوبحال کرنا صرف مرکزی حکومت کی ذمہ داری نہیں ہے بلکہ ریاست کی سیاسی قیادت کو بھی امن بحال کرنے اور اعتماد کی فضا قائم کرنے کیلئے اپنا رول ادا کرنا چاہیے ۔
عوامی وفود سے ملاقات کے دوران مرکزی مذاکرات کار نے سرنڈر پالیسی کے تحت پاکستانی زیر انتظام کشمیر سے واپس اپنے گھروں کو لوٹنے والے عسکریت پسندوں کی اہلیوں کو یقین دلایا کہ انہیں پاکستانی زیر انتظام کشمیر دوبارہ جانے کی اجازت دینے کیلئے انہیں وقت کی ضرورت ہے اور میں یقین دلاتا ہوں کہ انہیں اپنے لواحقین کے ساتھ دوبارہ ملنے کی اجازت دی جائیگی ۔
واضح رہے کہ پاکستانی زیر انتظام کشمیر سے گھروں کو لوٹنے والے عسکریت پسندوں کی کئی بیویوں نے دنیشور شرما کو اس بات سے آگاہ کیا تھا کہ انہیں حکومت ہند کی جانب سے اپنے لواحقین کے ساتھ ملنے کیلئے سفر ی دستاویزات فراہم نہیں کئے جاتے ہیں ۔
Comments are closed.