فوج کا کشتواڑ اور بھدرواہ میں فلیگ مارچ، کرفیو کا نفاذ
انٹرنیٹ کی معطلی جاری ،تحقیقات کیلئے ’خصوصی تحقیقاتی ٹیم‘ تشکیل
جموں ، جموں وکشمیر میں گورنر انتظامیہ نے قصبہ کشتواڑ میں نامعلوم اسلحہ برداروں کے ہاتھوں بھارتیہ جنتا پارٹی کے ریاستی سکریٹری انیل پریہار اور ان کے بھائی اجیت پریہار کی ہلاکت کے بعد خطہ چناب کے تین اضلاع کشتواڑ ، ڈوڈہ اور رام بن میں پیدا شدہ صورتحال کے پیش نظر مسلم اکثریتی کشتواڑ ، ڈوڈہ اور بھدرواہ قصبوں میں کرفیو نافذ کردیا ہے جبکہ کشمیر شاہراہ پر واقع قصبہ بانہال میں دفعہ 144 سی آر پی سی کے تحت چار یا اس سے زیادہ افراد کے ایک جگہ جمع ہونے پر پابندی عائد کردی گئی ہے۔ سرکاری ذرائع نے بتایا کہ کرفیو اور پابندیوں کے نفاذ کے علاوہ کشتواڑ اور بھدرواہ قصبوں میں ریاستی پولیس اور نیم فوجی دستوں کے علاوہ فوج کو بھی تعینات کردیا گیا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ فوج نے جمعہ کے روز اِن دونوں قصبوں کی سڑکوں پر فلیگ مارچ کیا۔ فوج کو پڑوسی قصبہ ڈوڈہ میں بھی الرٹ رہنے کے لئے کہا گیا ہے۔ کشتواڑ ، ڈوڈہ اور جموں اضلاع میں موبائیل انٹرنیٹ خدمات معطل کی گئی ہیں جبکہ صوبہ جموں کے باقی حصوں میں انٹرنیٹ کی رفتار دھیمی کردی گئی ہے۔ سرکاری ذرائع نے یو این آئی کو بتایا ’کرفیو اور پابندیوں کے نفاذ سے لیکر فوج کی تعیناتی اور انٹرنیٹ خدمات کی معطلی کے اقدامات عام شہریوں کی جان و مال کو نقصانات سے بچانے کی خاطر اٹھائے گئے ہیں‘۔ انہوں نے بتایا ’صورتحال میں بہتری آنے کے ساتھ ہی پابندیاں ہٹائی جائیں گی اور انٹرنیٹ خدمات کو بحال کیا جائے گا۔ صورتحال اگرچہ کشیدہ مگر قابو میں ہے ۔ قصبہ کشتواڑ میں تشدد کا کوئی تازہ واقعہ پیش نہیں آیا ہے‘۔ ضلع مجسٹریٹ کشتواڑ انگریز سنگھ رانا نے بتایا کہ حالات قابو میں ہیں اور ہلاکت کے واقعہ کی تحقیقات کے لئے ریاستی پولیس کی خصوصی تحقیقاتی ٹیم تشکیل دی گئی ہے۔ انہوں نے بتایا ’صورتحال قابو میں ہے۔ کرفیو سختی سے نافذ ہے۔ قصبہ کشتواڑ میں کرفیو جبکہ باقی علاقوں میں دفعہ 144 نافذ کیا گیا ہے۔ آج (جمعہ کے روز) کرفیو میں کوئی ڈیل نہیں دی جائے گی۔ خصوصی تحقیقاتی ٹیم تشکیل دی گئی ہے، وہ اس واقعہ کی تحقیقات کرے گی‘۔ تاہم لوگوں کو پریہار برادران کی آخری رسومات میں شریک ہونے کی اجازت دی گئی۔ موصولہ اطلاعات کے مطابق انیل اور اجیت پریہار کی آخری رسومات جمعہ کی شام انجام دی گئیں جن میں سینکڑوں کی تعداد میں مقامی لوگوں خاص طور پر بی جے پی کارکنوں نے شرکت کی۔ اس موقع پر مقامی ممبر پارلیمنٹ ڈاکٹر جتیندر سنگھ کے علاوہ ریاستی بھاجپا کے بیشتر لیڈران موجود تھے۔ تاہم ڈاکٹر جتیندر سنگھ کو اس موقع پر لوگوں کے غصے کا بھی سامنا کرنا پڑا۔ بتادیں کہ قصبہ کشتواڑ میں نا معلوم بندوق برداروں نے گذشتہ رات بی جے پی کے ریاستی سکریٹری اور ان کے بھائی کو گولیاں مار کر ہلاک کردیا۔اس واقعہ کے بعد قصبہ کشتواڑ میں صورتحال کشیدہ ہوئی اور مشتعل لوگوں بالخصوص بی جے پی کارکنوں نے اسپتال میں توڑ پھوڑ کی، پولیس تھانہ اور پولیس کی گاڑیوں کو نقصان پہنچایا اور مقامی سینئر سپرنٹنڈنٹ آف پولیس (ایس ایس پی) راجندر گپتا اور پولیس تھانہ کشتواڑ کے اسٹیشن ہاوس آفیسر ( ایس ایچ او) سمیر جیلانی پر مبینہ طور پر حملہ کیا جس کے باعث دونوں کو چوٹیں آئیں۔ انیل پریہار بھاجپا کے ریاستی سکریٹری ہونے کے علاوہ دوکاندار تھے اور قصبہ کشتواڑ کے تپال محلہ میں سٹیشنری کی دکان چلاتے تھے۔ یہ قصبہ کشتواڑ میں گذشتہ آٹھ مہینوں کے دوران کسی تجارت پیشہ شخص کی ہلاکت کا دوسرا واقعہ ہے۔ اس سے قبل رواں برس 9 مارچ کی شام نامعلوم اسلحہ برداروں نے اسی قصبہ میں اشتیاق احمد ڈار نامی ہوٹل مال کو گولی مار کر قتل کیا تھا۔ اگرچہ ریاستی حکومت نے انیل پریہار کو دو سیکورٹی گارڈ فراہم کر رکھے تھے، تاہم حملے کے وقت دونوں میں سے ایک بھی سیکورٹی گارڈ موجود نہیں تھا۔ ریاستی پولیس نے دونوں سیکورٹی گارڈوں کو حراست میں لیکر ان سے پوچھ گچھ شروع کردی ہے۔ بھارتیہ جنتا پارٹی نے انیل پریہار اور ان کے بھائی اجیت پریہار کے قتل کے لئے جنگجوو¿ں کو ذمہ دار ٹھہرایا ہے۔ بھاجپا ریاستی صدر رویندر رینہ نے دعویٰ کیا کہ انہیں ایک ماہ قبل کچھ انٹیلی جنس ایجنسیوں نے ایک رپورٹ دی تھی جس میں کہا گیا تھا کہ جنوبی کشمیر سے جنگجوو¿ں کا ایک گروپ کشتوار منتقل ہوا ہے۔ انیل پریہار کا بھائی اجیت پریہار سٹیٹ فارسٹ کارپوریشن (ایس ایف سی) کا ملازم تھا۔ سرکاری ذرائع نے تفصیلات فراہم کرتے ہوئے کہا کہ بھاجپا کے ریاستی سیکریٹری انیل پریہار اپنے بڑے بھائی اجیت پریہار کے ہمراہ تپال محلہ میں سٹیشنری کی دکان بند کر کے رات کے قریب ساڑھے آٹھ بجے اپنے گھر واقع پریہار محلہ کی طرف پیش قدمی کرنے لگے۔ ابھی دونوں نے ایک ساتھ کچھ فاصلہ ہی طے کیا تھا کہ ویٹر نری اسپتال کے نزدیک تاک میں بیٹھے نا معلوم بندوق برداروں جن کی تعداد 2 بتائی جارہی ہے، نے دونوں پر نذدیک سے پستولوں سے اندھا دھند فائرنگ کی جس کے نتیجے میں وہ شدید زخمی ہوئے اور اسپتال لے جانے سے قبل ہی دم توڑ بیٹھے۔واقعہ کی خبر پھیلتے ہی علاقہ میں لوگ خاص طور پر بی جے پی کارکنان اپنے گھروں سے باہر آئے اور اسپتال پہنچ گئے، جہاں انہوں نے پولیس ، انتظامیہ اور پاکستان کے خلاف شدید نعرے بازی شروع کی۔یہاں فوری طور پر ایس ایس پی کشتواڑ اور ایس ایچ او پہنچ گئے لیکن مظاہرین نے انہیں گھیر لیا اور ان پر حملہ کردیا۔ اس کے بعد مظاہرین نے اسپتال میں توڑ پھوڑ کی، پولیس گاڑیوں کو نقصان پہنچایا اور پولیس تھانے پر بھی حملہ کردیا۔ صورتحال انتہائی کشیدہ دیکھ کر مقامی ضلع مجسٹریٹ انگریز سنگھ رانا نے پولیس اور نیم فوجی دستوں کی بڑی تعداد قصبے میں تعینات کرادی اور یہاں سختی کے ساتھ کرفیو نافذ کر کے انٹر نیٹ سروس بند کرادی۔ دریں اثنا بھاجپا ریاستی صدر رویندر رینہ نے انیل پریہار اور اجیت پریہار کی ہلاکت کے لئے جنگجوو¿ں کو ذمہ دار ٹھہرایا ہے۔ انہوں نے جموں میں نامہ نگاروں کو بتایا ’جب وہ (انیل پریہار) اپنی دوکان بند کرکے اپنے گھر کی اور روانہ ہوئے تو جنگجوو¿ں نے چوری چھپے اور اندھیرے میں ان پر تابڑ توڑ گولیاں چلائیں۔ ان کو فوری طور پر اسپتال لے جایا گیا جہاں ان کی موت واقع ہوئی‘۔ انہوں نے کہا ’جنگجوو¿ں نے بہت ہی کاہرانہ حرکت انجام دی ہے۔ انیل پریہار جی نے نوے کی دہائی سے لیکر اب تک فوج اور جموں وکشمیر پولیس کے ساتھ کھڑے ہوکر جنگجویت کا مقابلہ کیا۔ ہمیشہ دیش کے لئے لڑے۔ جنگجوو¿ں کے خلاف لڑے۔ ملوث جنگجو بچ نہیں پائیں گے۔ ان کو اپنے کئے کی سزا ملے گی۔ ان کو چن چن کر مات کے گھاٹ اتاریں گے‘۔ رویندر رینہ نے دعویٰ کیا کہ انہیں ایک ماہ قبل کچھ انٹیلی جنس ایجنسیوں نے ایک رپورٹ دی تھی جس میں کہا گیا تھا کہ جنوبی کشمیر سے جنگجوو¿ں کا ایک گروپ کشتوار منتقل ہوا ہے۔ انہوں نے کہا ’ایک مہینے پہلے ہمیں کچھ انٹیلی جنس ایجنسیوں نے رپورٹ بھی دی تھی۔ اس رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ جنوبی کشمیر کے ضلع اننت ناگ سے 8 سے 10 جنگجو کشتواڑ آئے ہیں۔ انٹیلی جنس ایجنسیوں کی رپورٹ کے باوجود اس واقعہ کا پیش آنا سیکورٹی میں چوک مانی جانی چاہیے‘۔ انیل پریہار نے سنہ 2008میں کشتواڑ سے پینتھرس پارٹی کی ٹکٹ پر الیکشن لڑا تھا مگر وہ الیکشن ہار گئے تھے۔ اس کے بعد وہ بھاجپا میں شامل ہوگئے تھے۔ یو این آئی
بھاجپا لیڈر کی ہلاکت کے خلاف جموں میں سیاسی جماعتوں کے احتجاجی مظاہرے
خطہ چناب کے قصبہ کشتواڑ میں نامعلوم اسلحہ برداروں کے ہاتھوں بھارتیہ جنتا پارٹی کے ریاستی سکریٹری انیل پریہار اور ان کے بھائی اجیت پریہار کی ہلاکت کے خلاف صوبہ جموں کے مختلف حصوں بالخصوص سرمائی دارالحکومت جموں میں جمعہ کے روز بی جے پی، وی ایچ پی، بجرنگ دل اور آر ایس ایس کی جانب سڑکوں پر احتجاجی مظاہرے کئے گئے اور پاکستان کے خلاف نعرے بازی کی گئی۔ اس دوران جموں، رام بن اور ادھم پور میں کچھ بازار بند رہے۔ جموں ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن کی اپیل پر وکلاءنے بیشتر عدالتوں میں اپنا معمول کا کام کاج معطل رکھا۔ بار ایسوسی ایشن کے صدر بی ایس سلاتھیہ نے کہا کہ انیل پریہار اور ان کے بھائی اجیت پریہار قوم پرست لوگ تھے اور اس کے پیش نظر عدالتوں میں وکلاءکی جانب سے کام کاج معطل رکھا گیا ۔ ان کا کہنا تھا ’جموں ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن نے اپنا کام کاج معطل رکھا ہے۔ جن کا قتل ہوا ہے، وہ قوم پرست لوگ تھے۔ ہم قوم پرست لوگوں کے ساتھ کھڑے ہیں۔ ہم ریاستی گورنر اور مودی حکومت سے اپیل کرتے ہیں کہ ایسے حملہ آور عناصر پر لگام کسی جائے۔ انہیں یہ یقینی بنانا چاہیے کہ یہاں ملی ٹینسی دوبارہ جنم نہ لے‘۔ بار ایسوسی ایشن کے ایک وکیل نے کہا ’ صوبہ جموں کی تمام عدالتوں میں آج کام کاج بند ہے۔ یہ قتل لوگوں کو ڈرانے کے لئے کیا گیا ہے۔ ہم جموں میں ملی ٹینسی کو کامیاب نہیں ہونے دیں گے۔ ہماری گورنر سے اپیل ہے کہ جموں میں موجود جنگجوو¿ں کو ختم کیا جائے نہیں تو ہم ان کو ماریں گے‘۔ سرمائی دارالحکومت جموں میں بھاجپا کے علاوہ مختلف تنظیموں بشمول بجرنگ دل، وی ایچ پی اور آر ایس ایس کے کارکن سڑکوں پر نکل آئے اور ’پاکستان ہائے ہائے‘ اور ’بھارت ماتا کی جے‘ کے نعرے لگائے۔ اس دوران شہر میں چند ایک بازار بند بھی رہے۔ کچھ سڑکوں پر احتجاجی کارکنوں کی جانب سے ٹائر بھی جلائے گئے۔ احتجاجی مظاہروں کے حاشئے پر بی جے پی ایم ایل سی وبود گپتا نے خطہ چناب میں ولیج ڈیفنس کمیٹیوں کو مزید مضبوط کرنے کا مطالبہ کیا۔ ان کا کہنا تھا ’جنگجوو¿ں نے چھپ کر کاروائی انجام دی ہے۔ نوے کی دہائی میں ہمارے کارکنوں اور لیڈران نے قربانیاں دیں جن کی وجہ سے خطہ چناب میں امن کی فضا لوٹ آئی تھی۔ وی ڈی سیز کو مضبوط کرنے کی ضرورت ہے۔ نئے وی ڈی سیز بنانے کی ضرورت ہے۔ خطہ چناب میں جہاں جہاں سے فوج ہٹائی گئی تھی، وہاں وہاں فوج کو واپس بلایا جانا چاہیے۔ جہاں جہاں سے پولیس کی چوکیاں ہٹائی گئی تھی، وہاں ان چوکیوں کو دوبارہ قائم کیا جانا چاہیے‘۔ بی جے پی ایم ایل اے راجیش گپتا نے کہا کہ پریہار براداران کو جموں میں دہشت پیدا کرنے کے لئے مارا گیا ہے۔ ان کا کہنا تھا ’انیل پریہار کشتواڑ کے ایک نامی گرامی لیڈر تھے۔ پاکستان کو یہاں کے بلدیاتی اور پنچایتی انتخابات پسند نہیں آئے، اس کے چلتے دہشت پیدا کرنے کے لئے ہمارے لیڈر کو مارا گیا‘۔ دریں اثنا پریہار برادران کی ہلاکت کے خلاف صوبہ جموں کے کچھ علاقوں میں جمعہ کو بازار بند رہے۔
بی جے پی لیڈر اور ان کے بھائی کی ہلاکت، محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ نے مذمت کی
جموں وکشمیر کے سابق وزرائے اعلیٰ عمر عبداللہ اور محبوبہ مفتی نے ضلع کشتواڑ میں نامعلوم اسلحہ برداروں کے ہاتھوں بھارتیہ جنتا پارٹی کے ریاستی سکریٹری انیل پریہار اور ان کے بھائی اجیت پریہار کی ہلاکت کی مذمت کی ہے۔ محبوبہ مفتی نے جمعہ کو ٹویٹ کرتے ہوئے کہا ’بی جے پی ریاستی سکریٹری اور ان کے بھائی کی ہلاکت کی مذمت کرتی ہوں۔ یہ مختصر عرصے میں سیاسی کارکنوں کی ہلاکت کا تیسرا واقعہ ہے۔ ان ہلاکتوں کے بعد بدلہ لینے کی دھمکیاں سامنے آتی ہیں، جو صحیح نہیں ہے‘۔ اس سے قبل عمر عبداللہ نے گذشتہ رات واقعہ کی خبر ملتے ہی ٹویٹ کرتے ہوئے کہا ’بہت ہی بری خبر ہے۔ میں انیل اور اجیت پریہار کے کنبے اور ساتھیوں کو تعزیت و تسلیت پیش کرتا ہوں۔ میں آنجہانی پریہار برادران کی روحوں کی شناخت کے لئے دعاگو ہوں‘۔ بتادیں کہ قصبہ کشتواڑ میں نا معلوم بندوق برداروں نے گذشتہ رات پریہار برادران کو گولیاں مار کر ہلاک کردیا۔
یو این آئی
Comments are closed.