بڈگام کا نوجوان سرینگر میں دریائے جہلم میں غرقآب

عادل بشیر

سرینگر: نواکدل سرینگر میں جمعرات کی دوپہر اُس وقت ایک دلخراش حادثہ رونما ہوا جب یہاں بڈگام سے تعلق رکھنے والا 19 سالہ نوجوان دریائے جہلم میں غرقآب ہوا ،جسکی نعش ابھی تک دریائے جہلم سے برآمد نہیں کی گئی ،تاہم پولیس ،ایس ڈی آر ایف اور مقامی نوجوانوں کی ریسکیو ٹیمیں مذکورہ غرقآب ہوئے نوجوان کی نعش برآمد کرنے کےلئے تلاشی کارروائی انجام دے رہی ہیں .

ادھر غرقآب ہوئے نوجوان کے اہلخانہ نے مطالبہ کیا ہے کہ اُنکے لخت جگر کی نعش کو دریائے جہلم سے برآمد کرنے کےلئے ماہر غوطہ خوروں کی خدمات حاصل کی جائیں.

شبیر احمد شیخ ولد عبدالرحمان شیخ ساکنہ ستھہارن کاگ بڈگام جمعرات کو نواکدل گرلز ڈگری کالج کے نزدیک کنہ مزار علاقے میں دریائے جہلم میں غرقآب ہوا.

اہلخانہ کا کہنا ہے کہ شبیر احمد سرینگر میں قیام کیا ہوا تھا اور وہ یہاں مزدوری کررہا تھا . ایک قریبی رشتہ دار عبدالمجید نے تعمیل ارشاد کے ساتھ بات کرتے ہوئے بتایا کہ شبیر سرینگر میں بشیر احمد نامی کوٹھدارکے گھر میں رہتا تھا اور جمعرات کو وہ اسکے بیٹے عرفان کے ساتھ دریائے جہلم کے کنارے بھیڑوں کو نہلا رہا تھا .

انہوں نے کہا کہ بدقسمتی سے شبیر احمد دریائے جہلم میں غرقآب ہوا ،لیکن انتظامیہ اسکی نعش کو بازیاب کرنے میں سنجیدگی کا مظاہرہ نہیں کررہی ہے.

انہوں نے مطالبہ کیا کہ شبیر احمد کی نعش کو دریائے جہلم سے بازیاب کرنے کےلئے ماہر غوطہ خوروں کی خدمات حاصل کی جائیں .

ادھر عرفان نے بتایا کہ ہم دونوں بھیڑ نہلانے میں مصروف تھے کہ اسی اثنا میں اس کا پیر پھسل کر دریائے جہلم کی لہروں میں گم ہوگیا .ان کا کہناتھا کہ اگر چہ وہ مدد کےلئے پکارتے رہے ،لیکن پلک جھبکتے ہی شبیر دریائے جہلم کی لہروں میں گم ہوگیا.

انہوں نے کہا کہ شبیر کی نعش کو ڈھونڈ نکالنے کےلئے پولیس کی مدد حاصل کی گئی .پولیس ،ایس ڈی آر ایف اور مقامی نوجوان کی ریسکیو ٹیمیں غرقآب ہوئے نوجوان کی نعش کو برآمد کرنے تلاشی کرروائی جاری رکھی ہوئی ہیں ،تاہم ابھی تک اُنہیں کامیابی نہیں ملی.

Comments are closed.