بلدیاتی انتخابات :کہیں کھلا کنول تو کہیں ہاتھ کی مکمل صفائی ،آزاد کا نام بھی آیا
کیا مقابلہ کانگریس اور بھاجپا کے درمیان ہی تھا؟
کانگریس کا لیہہ میں کلین سویپ، بی جے پی کو زوردار جھٹکا
جموں وکشمیر میں بلدیاتی انتخابات کے نتائج کے مطابق بھارتیہ جنتا پارٹی کو خطہ لداخ میں زبردست جھٹکا لگا ہے اور پارٹی 26 بلدیاتی حلقوں میں سے ایک بھی حلقہ جیتنے میں کامیاب نہیں ہوئی ہے۔ کانگریس نے لیہہ میونسپل کمیٹی میں کلین سویپ کرتے ہوئے سبھی 13 بلدیاتی حلقے اپنے نام کرلئے ہیں۔ پارٹی نے کرگل میونسپل کمیٹی کے 13 میں سے پانچ حلقوںپر کامیابی حاصل کی ہے جبکہ باقی آٹھ حلقے آزاد امیدواروں کے کھاتے میں چلے گئے ہیں۔ سنہ 2014 کے عام انتخابات میں بی جے پی نے لداخ پارلیمانی حلقہ انتخاب سے جیت درج کرکے تاریخ رقم کی تھی۔ خطہ لداخ میں بی جے پی کی ہار کو پارٹی کے لئے ایک بڑا جھٹکا مانا جارہا ہے۔ پارٹی نے دعویٰ کیا تھا کہ یہ ریاست کے تینوںخطوں (جموں، کشمیر اور لداخ) میں لینڈ سلائیڈ وکٹری حاصل کرے گی۔ پی ڈی پی کے ساتھ تین سال تک مخلوط حکومت چلانے والی بی جے پی نے بلدیاتی انتخابات میں اپنا لوہا منوانے کے لئے خطہ لداخ میں بڑے پیمانے پر مہم چلائی تھی اور دعویٰ کیا تھا کہ پارٹی ان انتخابات میں بھاری اکثریت سے کامیابی حاصل کرے گی۔ خطہ لداخ میں بلدیاتی انتخابات کی سرگرمیوں پر گہری نظر رکھنے والے مبصرین نے بتایا کہ بھاجپا نے خطہ میں زبردست انتخابی مہم چلائی جس کے دوران پارٹی لیڈران نے ’نئے کرگل‘ ، ’نئے لیہہ‘ اور بالخصوص زوجیلا ٹنل کے نام پر لوگوں سے ووٹ مانگے۔ لیکن رائے دہندگان نے بھاجپا امیدواروں کو مسترد کردیا۔ بتادیں کہ ریاست کی دو بڑی علاقائی جماعتوں نیشنل کانفرنس اور پی ڈی پی نے بلدیاتی اور پنچایتی انتخابات کا بائیکاٹ کیا ہے۔ دونوں جماعتوں کا مطالبہ تھا کہ مرکزی سرکار پہلے دفعہ 35 اے پر اپنا موقف واضح کرے اور پھر وہ کسی انتخابی عمل کا حصہ بنیں گی۔ قومی سطح کی دو جماعتوں سی پی آئی ایم اور بی ایس پی نے بھی ان انتخابات کا بائیکاٹ کیا۔
انتخابات کے بائیکاٹ کا شاخسانہ،
بی جے پی کشمیر میں اپنی جیت کا کھاتہ کھولنے میں کامیاب
جموں وکشمیر میں رواں ماہ چار مرحلوں میں ہونے والے بلدیاتی انتخابات سے دو اہم علاقائی جماعتوں نیشنل کانفرنس اور پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی (پی ڈی پی) کی دوری وادی کشمیر میں اب تک ایک جیت کے لئے تشنہ بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے لئے بیساکھی ثابت ہوئی ہے۔ بی جے پی ایک طویل انتظار اور کشمکش کے بعد کشمیر میں اپنی جیت کا کھاتہ کھولنے میں کامیاب ہوئی ہے۔ ہفتہ کی صبح جب بلدیاتی انتخابات میں ڈالے گئے ووٹوں کی گنتی شروع ہوئی تو شہرہ آفاق ڈل جھیل کے کناروں پر واقع شیر کشمیر انٹرنیشنل کنونشن سنٹر (ایس کے آئی سی سی) کے لانز میں بیٹھے صحافیوں تک یہ اطلاع پہنچی کہ سری نگر میونسپل کارپوریشن (ایس یم سی) کے حلقہ نمبر 74 باغ مہتاب شنکر پورہ سے بھاجپا امیدوار بشیر احمد میر انتخابی میدان مارنے میں کامیاب ہوگئے ہیں۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ حلقہ نمبر 74 کے لئے 6 پولنگ مراکز قائم کئے گئے تھے۔ اگرچہ اس بلدیاتی حلقہ میں رجسٹرڈ ووٹرز کی تعداد قریب 5 ہزار تھی ، تاہم صرف 9 ووٹروں نے اپنے حق رائے دہی کا استعمال کیا تھا۔ انتخابی نتائج کے مطابق ان 9 ووٹوں میں سے 8 ووٹ بشیر احمد کے حق میں پڑے ہیں۔ ان کے مدمقابل آزاد امیدوار محمد اشرف بٹ کو صرف ایک ووٹ ملا جو اُن کا اپنا ووٹ ہوسکتا ہے۔ حلقہ نمبر 74 کے لئے 8 اکتوبر کو بلدیاتی انتخابات کے پہلے مرحلے کے تحت ووٹ ڈالے گئے تھے۔ بی جے پی کے فاتح امیدوار بشیر احمد نے کاونٹنگ مرکز سے باہر آنے پر نامہ نگاروں کو بتایا ’آپ کو معلوم ہے کہ اس حلقہ میں 9 ووٹ ڈالے گئے تھے۔ ان میں سے 8 ووٹ مجھے ملے اور میرے مدمقابل کو ایک ووٹ ملا‘۔ ان کا مزید کہنا تھا ’میں اُن لوگوں کا شکریہ ادا کرتا ہوں جنہوں نے مجھے ووٹ دیا۔ ان کا بھی شکریہ ادا کرتا ہوں جنہوں نے ووٹ نہیں دیا اور اپنے گھروں سے نہیں نکلے۔ اپنے حلقے کے مسائل حل کرنا میری اولین ترجیح ہوگی۔ میرا اگلا پروگرام بی جے پی کی ٹکٹ پر اسمبلی انتخابات جیتنا ہے‘۔ نیشنل کانفرنس کے نائب صدر اور سابق وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ نے بشیر احمد کی جیت پر اپنے ردعمل میں ٹویٹر پر لکھا ’اس کے گھر والوں کا اس کے حق میں ووٹ ڈالنا کافی تھا‘۔ بشیر احمد میر نے بقول ان کے حال ہی میں نیشنل کانفرنس چھوڑ کر بی جے پی میں شمولیت اختیار کی تھی۔ کشمیر میں فتح کا کھاتہ کھولنے سے قبل مرکز میں برسراقتدار بی جے پی نے خطہ لداخ کے ضلع کرگل میں رواں برس اگست کے اواخر میں ہونے والے لداخ خود مختار پہاڑی ترقیاتی کونسل (کرگل) کے چوتھے عام انتخابات میں زانسکر کی چھا نشست پر کامیابی حاصل کرکے ان انتخابات میں اپنی جیت کا کھاتہ کھول دیا تھا۔ چھا کی نشست پر بی جے پی امیدوار سٹینزن لکپا نے جیت درج کی تھی۔ وہ 30 ووٹوں کے معمولی فرق سے جیتنے میں کامیاب ہوئے تھے۔ بی جے پی نے حلقہ نمبر 74 پر بی جے پی امیدوار کی جیت کو بہت بڑی کامیابی قرار دیا ہے۔ پارٹی کے جموں وکشمیر یونٹ کے صدر رویندر رینہ نے جموں میں پارٹی دفتر ترکوٹہ نگر میں نامہ نگاروں کو بتایا ’ایس ایم سی کے حلقہ نمبر 74 میں 12 امیدوار میدان میں تھے۔ بی جے پی کے امیدوار نے 36 ووٹوں سے کامیابی حاصل کی ہے۔ یہ بی جے پی کے لئے ایک بہت بڑی جیت ہے۔ بی جے پی نے بہت اچھا آغاز کیا ہے۔ وہ لوگ جو یہ کہتے تھے کہ بی جے پی امیدوار بلامقابلہ کامیاب ہوئے ہیں، وہ ذرا یہ انتخابی نتائج دیکھ لیں۔ بی جے پی لڑ کر جیت رہی ہے‘۔ بتادیں کہ ریاست کی دو بڑی علاقائی جماعتوں نیشنل کانفرنس اور پی ڈی پی نے بلدیاتی اور پنچایتی انتخابات کا بائیکاٹ کیا ہے۔ دونوں جماعتوں کا مطالبہ تھا کہ مرکزی سرکار پہلے دفعہ 35 اے پر اپنا موقف واضح کرے اور پھر وہ کسی انتخابی عمل کا حصہ بنیں گی۔ قومی سطح کی دو جماعتوں سی پی آئی ایم اور بی ایس پی نے بھی ان انتخابات کا بائیکاٹ کیا۔ کشمیر کی علیحدگی پسند جماعتوں بالخصوص مشترکہ مزاحمتی قیادت سید علی گیلانی، میرواعظ مولوی عمر فاروق اور محمد یاسین ملک کے علاوہ جنگجو تنظیموں نے لوگوں کو بلدیاتی انتخابات سے دور رہنے کے لئے کہا تھا۔ کشمیر کے سینئر صحافی احمد علی فیاض کے مطابق علاقائی جماعتوں این سی اور پی ڈی پی کی بلدیاتی انتخابات سے دوری اور علیحدگی پسند جماعتوں کی طرف سے دی گئی ’لاتعلقی اختیار کرنے کی کال‘ کا یہ نتیجہ نکلا کہ وادی کے سات اضلاع میں بھاجپا کے 100 امیدوار بلامقابلہ کامیاب ہوئے۔ ان کے مطابق اننت ناگ میں 30، بارہمولہ میں 24، شوپیان میں 13، بڈگام میں 11، کولگام میں 10 ، پلوامہ میں 9 اور کپوارہ میں 3 بھاجپا امیدوار بلامقابلہ کامیاب قرار پائے۔ یہاں یہ امر قابل ذکر ہے کہ بی جے پی ریاست میں سنہ 2014 کے اسمبلی انتخابات میں مشن 44 (یعنی 87 اراکین پر مشتمل ریاستی اسمبلی میں اقتدار حاصل کرنے کے لئے کم از کم 44 نشستوں کے حصول)کے ہدف کے ساتھ میدان میں اتری تھی۔ تاہم وادی کشمیر میں قریب دو درجن امیدوار میدان میں اتارنے کے باوجود پارٹی کو کسی ایک بھی نشست پر جیت نصیب نہیں ہوئی تھی۔ اس نے بعدازاں پی ڈی پی کے ساتھ ملکر مخلوط حکومت تشکیل دی تھی۔
کشمیر میں 4 اعشاریہ 8 فیصد ووٹوں سے 417 افراد کونسلر بن گئے
جموں وکشمیر میں 13 برس کے طویل وقفے کے بعد ہونے والے بلدیاتی انتخابات کا ایک انوکھا پہلو یہ ہے کہ 4 اعشاریہ 8 فیصد ووٹوں سے 417 افراد کونسلر بن گئے ہیں۔ ان میں قریب 40 اپنے متعلقہ بلدیاتی اداروں کے چیئرمین بنیں گے جبکہ ایک خوش بخت سری نگر میونسپل کارپوریشن کا ’میئر‘ بنے گا۔ انتخابی کمیشن کے فراہم کردہ اعداد وشمار کے مطابق چار مرحلہ بلدیاتی انتخابات کے دوران وادی کے دس اضلاع میں مجموعی طور پر 4 اعشاریہ 8 فیصد ووٹ ڈالے گئے۔ پہلے مرحلے میں 8 اعشاریہ 3 فیصد ، دوسرے مرحلے میں 3 اعشاریہ 4 فیصد، تیسرے مرحلے میں 3 اعشاریہ 5 فیصد اور چوتھے مرحلے میں 4 اعشاریہ 2 فیصد ووٹ ڈالے گئے۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ وادی کے دس اضلاع پر محیط 40 بلدیاتی اداروں کے 598 بلدیاتی حلقوں میں سے صرف 186 حلقوں کو پولنگ کے عمل سے گذرنا پڑا۔ باقی 412 بلدیاتی حلقوں (68 اعشاریہ 8 فیصد حلقوں) کے لئے کوئی پولنگ نہیں ہوئی۔ ان 412 بلدیاتی حلقوں میں سے 181 حلقے ایسے ہیں جہاں کوئی انتخابات لڑنے کے لئے کوئی امیدوار سامنے نہیں آیا۔ 231 بلدیاتی حلقے ایسے ہیں جہاں کوئی مقابلہ نہ ہونے کی وجہ سے امیدواروں کو بلامقابلہ کامیاب قرار دیا گیا۔ انتخابی کمیشن کے مطابق 40 بلدیاتی اداروں میں سے 27 بلدیاتی اداروں کے لئے کوئی پولنگ نہیں ہوئی۔ وادی میں بلدیاتی انتخابات کے دوران کوئی انتخابی مہم دیکھنے کو نہیں آئی۔ اہلیان کشمیر انتخابات سے اس قدر لاتعلق رہے کہ انہیں معلوم ہی نہیں تھا کہ ان کے حلقے میں کون لوگ انتخابی میدان میں ہیں۔ کچھ ایک جگہیں ایسی تھیں جہاں انتخابی میدان میں اترنے والے امیدواروں کی معلومات مخفی رکھی گئیں۔ وادی کے 598 وارڈوں میں 10 لاکھ 32 ہزار 498 رائے دہندگان ووٹ دینے کے اہل تھے۔ ریاست کی دو بڑی علاقائی جماعتوں نیشنل کانفرنس اور پی ڈی پی نے بلدیاتی انتخابات کا بائیکاٹ کیا۔ دونوں جماعتوں کا مطالبہ تھا کہ مرکزی سرکار پہلے دفعہ 35 اے پر اپنا موقف واضح کرے اور پھر وہ کسی انتخابی عمل کا حصہ بنیں گی۔ قومی سطح کی دو جماعتوں سی پی آئی ایم اور بی ایس پی نے بھی ان انتخابات کا بائیکاٹ کیا۔ کشمیر کی علیحدگی پسند جماعتوں بالخصوص مشترکہ مزاحمتی قیادت سید علی گیلانی، میرواعظ مولوی عمر فاروق اور محمد یاسین ملک کے علاوہ جنگجو تنظیموں نے لوگوں کو بلدیاتی انتخابات سے دور رہنے کے لئے کہا تھا۔ بلدیاتی انتخابات کی پولنگ کے دوران جہاں صوبہ جموں کے دس اضلاع اور خطہ لداخ کے دو اضلاع میں لوگوں نے انتخابی عمل میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیا، وہیں وادی کے سبھی دس اضلاع میں لوگوں کی جانب سے ان انتخابات کا مثالی بائیکاٹ کیا گیا۔ یہاں یہ امر قابل ذکر ہے کہ ریاست میں قریب 13 برس بعد بلدیاتی انتخابات کا انعقاد کیا گیا ہے۔ ان میں الیکٹرانک ووٹنگ مشینوں کا استعمال کیا گیا۔ ریاست میں اس سے قبل سنہ 2005 میں بلدیاتی انتخابات کرائے گئے تھے۔ ان میں بیلٹ پیپر کا استعمال کرکے ووٹ ڈالے گئے تھے۔ سنہ 2005 میں بننے والے بلدیاتی اداروں کی مدت سنہ 2010 میں ختم ہوئی تھی۔ یو اےن آئی
بھاجپا نے جشن منایا، پٹاخے سر کئے اور مٹھائیاں تقسیم کیں
بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کی جانب سے ہفتہ کے روز جموں اور وادی کشمیر کے مختلف حصوں میں بلدیاتی انتخابات کے نتائج کا جشن منایا گیا۔پارٹی کے ریاستی صدر رویندر رینہ کا کہنا ہے کہ پارٹی نے بلدیاتی انتخابات میں خطہ جموں اور وادی کشمیر میں لینڈ سلائیڈ وکٹری حاصل کرتے ہوئے جموں میں32 جبکہ وادی میں 15 میونسپلٹیاں جیتی ہیں۔ تاہم پارٹی کو خطہ لداخ میں زبردست جھٹکا لگا ہے اور پارٹی 26 بلدیاتی حلقوں میں سے ایک بھی حلقہ جیتنے میں کامیاب نہیں ہوئی ہے۔ بی جے پی کارکنوں نے ہفتہ کے روز متعدد مقامات پر سڑکوں پر آکر پٹاخے سر کئے جبکہ پارٹی کے ریاستی، صوبائی اور ضلعی دفاتر پر مٹھائیاں تقسیم کی گئیں۔ جموں میں پارٹی کے ریاستی صدر دفتر ترکوٹہ نگر میں ریاستی اکائی کے صدر رویندر رینہ کی قیادت میں پارٹی کارکنوں نے بلدیاتی انتخابات کی جیت کا جشن منایا، جبکہ وادی کشمیر میں بھاجپا کارکنوں کی جانب سے صوبائی دفتر سری نگر کے علاوہ جنوبی کشمیر کے قصبہ اننت ناگ میں جشن منایا گیا۔ اس کے علاوہ جموں بھر میں متعدد مقامات پر بی جے پی کارکنوں نے سڑکوں پر نکل کر پٹاخے سر کئے اور بی جے پی، وزیراعظم نریندر مودی اور پارٹی کے قومی صدر امت شاہ کے حق میں نعرے بازی کی۔ بی جے پی کے ترکوٹہ نگر دفتر پر پارٹی کارکنوں کے جشن کے حاشئے پر ممبر پارلیمنٹ جگل کشور شرما نے نامہ نگاروں کو بتایا ’بی جے پی جموں میں ہی نہیں کشمیر میں بھی جیتی ہے۔ جموں میں ہم اپنا میئر بنائیں گے۔ متعدد میونسپل کمیٹیوں میں ہم اپنے چیئرمین بنائیں گے‘۔ بی جے پی ممبر اسمبلی اور سابق ریاستی صدر ست شرما نے کہا کہ بلدیاتی انتخابات میں پارٹی کی جیت وزیر اعظم نریندر مودی کی جیت ہے۔ ان کا کہنا تھا ’یہ وزیر اعظم نریندر مودی کی جیت ہے۔ لوگوں نے کھلے ذہن سے بی جے پی کے حق میں ووٹ ڈالے ہیں۔ ہم نے ترقی کے وعدے پر انتخابات لڑا اور ہم ترقی کو ہر حال میں یقینی بنائیں گے‘۔ بھاجپا ریاستی صدر رویندر رینہ نے کہا ’بی جے پی نے آج لینڈ سلائیڈ وکٹری حاصل کی ہے۔ میں بی جے پی کے سبھی کارکنوں کو مبارکباد پیش کرتا ہوں۔ آج جب مشینیں کھولی گئیں تو ان سے کنول کے پھول ہی پھول نکلے۔ کانگریس کا صفایا ہوگیا ہے۔ جموں میں ایک بھی میونسپلٹی کانگریس کے کھاتے میں نہیں گئی ہے۔ یہ دکھاتا ہے کہ لوگوں میں وزیر اعظم نریندر مودی اور بھاجپا صدر امت شاہ کے تئیں کتنا پیار ہے‘۔ اس موقع پر ’بھارتیہ جنتا پارٹی زندہ باد، نریندر بھائی مودی زندہ باد اور بھارت ماتا کی جے‘ کے نعرے بلند کئے گئے۔ جنوبی کشمیر کے قصبہ اننت ناگ میں بی جے پی کارکنوں نے سڑکوں پر نکل کر پٹاخے سر کئے اور جیت کا جشن منایا۔ بی جے پی کے ایک لیڈر نے جشن کے حاشئے پر نامہ نگاروں کو بتایا کہ پارٹی کی جانب سے جنوبی کشمیر میں 9 میونسپل کمیٹیوں میں اپنی حکومت بنائی گئی ہے۔ انہوں نے کہا ’بی جے پی نے جنوبی کشمیر میں 9 کمیٹیاں بنائی ہیں۔ اننت ناگ میں ہم تقریباً ہر ایک جگہ جیت چکے ہیں‘۔
بھاجپا نے جموں میں32 اور کشمیر میں 15 میونسپلٹیاں جیتی ہیں
بھارتیہ جنتا پارٹی جموں وکشمیر یونٹ کے صدر رویندر رینہ نے کہا کہ پارٹی نے بلدیاتی انتخابات میں خطہ جموں اور وادی کشمیر میں لینڈ سلائیڈ وکٹری حاصل کرتے ہوئے جموں میں32 جبکہ وادی میں 15 میونسپلٹیاں جیتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جموں میونسپل کارپوریشن کا میئر بھاجپا سے ہوگا جبکہ سری نگر میونسپل کارپوریشن کا میئر بھاجپا کی حمایت کے بغیر نہیں بن سکتا۔ رویندر رینہ نے ہفتہ کے روز یہاں ترکوٹہ نگر میں واقع پارٹی دفتر پر نامہ نگاروں کو بتایا ’جموں میں ہم نے 37 میں سے 32 میونسپلٹیاں جیتی ہیں۔ کشمیر میں ہم نے 15 میونسپلٹیاں جیتی ہیں۔ جموں کا میئر بی جے پی سے ہوگا۔ کشمیر میں میئر بی جے پی کے سپورٹ کے بغیر بن نہیں سکتا۔ لال چوک میں کنول کا پھول کھل گیا ہے۔ وہ وقت بہت جلد آئے گا جب جموں وکشمیر میں بی جے پی کا وزیر اعلیٰ ہوگا‘۔ انہوں نے کہا’بی جے پی نے آج لینڈ سلائیڈ وکٹری حاصل کی ہے۔ میں بی جے پی کے سبھی کارکنوں کو مبارکباد پیش کرتا ہوں۔ آج جب مشینیں کھولی گئیں تو ان سے کنول کے پھول ہی پھول نکلے۔ کانگریس کا صفایا ہوگیا ہے۔ جموں میں ایک بھی میونسپلٹی کانگریس کے کھاتے میں نہیں گئی ہے۔ یہ دکھاتا ہے کہ لوگوں میں وزیر اعظم نریندر مودی اور بھاجپا صدر امت شاہ کے تئیں کتنا پیار ہے‘۔ رویندر رینہ نے کہا کہ بلدیاتی انتخابات میں جیت بھاجپا کی ریاست میں نئی شروعات ہے۔ ان کا کہنا تھا ’یہ ہماری بہت بڑی جیت ہے۔ ریاست کے اندر ہماری نئی شروعات ہوئی ہے۔ جموں میں بی جے پی نے لینڈ سلائیڈ وکٹری حاصل کی ‘۔
بی جے پی نے جموں میونسپل کارپوریشن کی 75 میں سے 43 نشستیں جیت لیں
جموں وکشمیر میں بلدیاتی انتخابات کے نتائج کے مطابق بھارتیہ جنتا پارٹی نے جموں میونسپل کارپوریشن (جے ایم سی) کی 75 نشستوں میں سے 43 نشستوں پر کامیابی حاصل کی ہے جبکہ کانگریس کو 14 پر ہی اکتفاکرنا پڑا ہے۔ 18 نشستوں پر آزاد امیدواروں نے جیت حاصل کی ہے۔ ووٹوں کی گنتی کا عمل ہفتہ کی صبح آٹھ بجے شروع ہوا ۔ جموں میونسپل کارپوریشن اور جموں کی سات دیگر میونسپل کمیٹیوں کے لئے ڈالے گئے ووٹوں کی گنتی جموں میں بکرم چوک کے نزدیک واقع پالی ٹیکنیک انسٹی چیوٹ میں کی گئی۔ صوبہ جموں کے باقی 9 اضلاع کی میونسپل کونسل اور مونسپل کمیٹیوں کے لئے ڈالے گئے ووٹوں کی گنتی متعلقہ ضلع ہیڈکوارٹروں میں کی گئی ۔ میونسپل کمیٹی بانہال میں کانگریس نے سبھی سات نشستوں پرجیت درج کی۔ بٹوت میونسپل کمیٹی کی سات نشستوں میں سے چار پر بی جے پی ،دو پرآزاد امیدواروں اور ایک پر کانگرس نے جیت درج کی ۔ رام بن میونسپل کمیٹی کے سات نشستوں میں دو پر بی جے پی ،دوپر کانگرس اور دو پر آزاد امیدوار ں نے جیت درج کی۔ میونسپل کمیٹی ریاسی کی 13 نشستوں میں سے چھ پر بی جے پی ،چار پر آزاد امیدواوں اور دوپر کانگریس نے جیت درج کی ہے۔ میونسپل کمیٹی بسولی کی13 سیٹوں میں پانچ پر بی جے پی ، چار پر کانگریس اور چار پر آزاد امیدوار ں نے قبضہ کیاہے۔ مونسپل کمیٹی کشتواڑکی 13سیٹوں میںسے 10 پر آزاد امیدوار،دوپر کانگریس اور ایک پر بی جے پی نے جیت درج کی ہے۔ میونسپل کمیٹی رام نگر میں چھ پر بی جے پی ،پانچ پر کانگریس اور ایک پر آزاد امیدوار نے جیت درج کی ہے۔ میونسپل کمیٹی سندر بنی کی 13 سیٹوں میں سے 10 پر بی جے پی اور تین پر آزاد امیدواروں نے قبضہ کیا ہے۔
Comments are closed.