اٹانومی کا مطالبہ اور حصول جموں وکشمیر کے عوام کا حق

کشمیریوں پر ڈھائے جارہے مظالم ہندوستان کی جمہوریت پر سوالیہ: ڈاکٹر کمال

سرینگر:(پی آر ): جموں وکشمیر کی اندرونی خودمختاری (اٹانومی) کو مسئلہ کشمیر کا بہترین اور سب کیلئے قابل قبول حل قرار دیتے ہوئے نیشنل کانفرنس کے معاون جنرل سکریٹری ڈاکٹر شیخ مصطفےٰ کمال نے کہا کہ آر ایس ایس اور بھاجپا کے چیلے چانٹوں کے بے وزن اور بے تکی بیان بازی سے حقیقت تبدیل ہونے والی نہیں۔ اٹانومی کے مسودے کو ریاست کے عوامی نمائندوں نے اسمبلی کے ایوان میں دو تہائی اکثریت سے پاس کیا ہے اور مسودے کو دنیا میں پذیرائی حاصل ہوئی ہے، یہاں تک کہ پاکستان کے سابق صدر جنرل پرویز مشرف نے مسئلہ کشمیر کے حل کیلئے اس مسودہ کو ایک بہترین لائحہ عمل قرار دیا تھا۔ ڈاکٹر کمال نے کہا کہ اگر اس سے بہتر حل کسی کے پاس ہے، جو آر پار کشمیر، تمام صوبوں کے عوام اور طبقوں کو قابل قبول ہو ، تو نیشنل کانفرنس اس حل کا خیر مقدم کریگی۔ ان باتوں کا اظہار انہوں نے آج پارٹی ہیڈکوارٹر نوائے صبح کمپلیکس میں عہدیداروں اور کارکنوں سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے مودی حکومت کو ہدف تنقید بناتے ہوئے کہا کہ بی جے پی حکومت نے اہل کشمیر کے ساتھ بے حد ناانصافی اور دھوکہ بازی کی۔ کشمیریوں کی آواز اور مطالبوں کو سننے کے بجائے مودی اور اُس کی سرکار نے اپنے ہزاروں لاو لشکر کشمیر بھیجے اور یہاں چہار سو غارت گری مچائی،ہزاروں کو اپاہج بنایا، سینکڑوں نوجوانوں کو آنکھوں کی بینائی سے محروم کردیا، سینکڑوں نوجوان اس وقت جیلوں میں مقید ہیں، کروڑوں کے مال و اسباب کی توڑ پھوڑ کی گئی ، مارپیٹ اور زد و کوب کرنے کی تمام حدیں پار کردی گئیں۔قتل و غارت کا سماں یہ ہے کہ ایک 6ماہ کی حاملہ خاتون اپنے صحن میں گولیوں کا شکار بنتی ہے، ایک ہی دھماکے میں 7نوجوانوں کو ابدی نیند سلا دیا جاتا ہے اور درجنوں کو زخمی کیا جاتا ہے۔کیا یہی بھارت کی جمہوریت اور کشمیریوں کو گلے لگانے کا مطلب ہے؟ کشمیریوں پر ڈھائے جارہے مظالم بھارت کی جمہوریت اور سیکولر کردار پر ایک ایسا نشان لگ گیا ہے جس کو مٹانا ناممکن ہے۔انہوں نے کہا کہ مودی اور اُن کے وزراءاگر یہ سمجھتے ہیں کہ فورسز اور فوج کے مظالم سے کشمیریوں کی آوازِ حق دبائی جاسکتی ہے تو یہ اُن کی بڑی بہت غلط فہمی ہے۔ انہوں نے کہا ہے کہ ریاست جموں وکشمیر اس وقت ایک نہایت ہی نازک دور سے گزرر ہی ہے کیونکہ پی ڈی پی بھاجپا مخلوط اتحاد کے بعد یہاں کے عوام پر ایک مصیبت ٹوٹ پڑی جو تھمنے کا نام نہیں لے رہی ہے۔اٹانومی کی مکمل بحالی کیلئے جدوجہد جاری رکھنے کے عظم کا اعادہ کرتے ہوئے ڈاکٹر کمال نے کہا کہ آر ایس ایس اور دیگرایجنسیوں کو خوش کرنے کیلئے اٹانومی کیخلاف بیان بازی دینے والوں کو یہ بات ذہن نشین کر لینی چاہئے کہ جموںوکشمیر کو مشروط الحاق کے تحت اندرونی خودمختاری حاصل ہے تاہم غیر جمہوری ،غیر آئینی طور اور طاقت کے بلبوتے پر ہماری ریاست سے یہ خصوصیات چھینی گئیں۔ ریاست کو کافی قربانیوں اور جدوجہد کے بعد جو خصوصی پوزیشن حاصل ہوئی ہے، اس کی بحالی کی جدوجہد سے کسی بھی صورت میں پیچھے ہٹنے کا سوال ہی نہیں۔ اٹانومی کا حصول جموں وکشمیر کا حق ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ موجودہ حالات میں جموں وکشمیر نیشنل کانفرنس بہر صورت انتہائی ذمہ داری کا ثبوت دے کر مفادِ عامہ کے لئے بھر پور اقدامات کرے گی اور مفادِ خصوصی رکھنے والوں کی ریشہ دوانیوں کا مقابلہ کرے گی ۔

Comments are closed.