انجینئر رشید نے جاں بحق ہونے پر جنگجوئوں کا ڈی این اے ٹیسٹ کرنے پر سوال اٹھایا

وںلنگیٹ:::عوامی اتحاد پارٹی کے سربراہ انجینئر رشید نے رفیع آباد اینکاونٹر میں مارے گئے مظفر احمد میر نامی جنگجو کو لاش کو انکے لواحقین کے سپرد کرنے میں پولس اور سیول انتظامیہ کی جانب سے لیت و لعل کئے جانے پر ناپسندیدگی کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ کشمیریوں کو احساس شکست و ذلت دلانے میں سرکار کوئی کسر باقی نہیں چھوڑنا چاہتی ہے۔

انجینئر رشید نے آج لنگیٹ قصبہ کا دورہ کرکے مذکورہ جنگجو کے لواحقین کے ساتھ ملاقات کی اور انہیں دلاسہ دلایا۔انہوں نے یہیں سے اعلیٰ سیول و پولس افسروں کے ساتھ رابطہ کرکے انہیں بتایا کہ اگر میر کے لواحقین کے ساتھ ساتھ پورے علاقہ کے لوگ مظفر احمد میر کی شناخت کو لیکر مطمعین ہیں تو پھر انکی نعش کو لواحقین کے سپرد کئے جانے میں تاخیر کا کوئی جواز نہیں ہے۔انہوں نے کہا”یہ کہنا ،کہ قانون تب تک کسی کی نعش کو قبر سے نکالنے کی اجازت نہیں دیتا ہے کہ جب تک نہ اسکے ڈی این اے نمونے اسے والدین کے نمونوں سے مل سکیں،کسی مذاق سے کم نہیں ہے کیونکہ ایک ایسی ریاست میں ،کہ جہاں روزانہ کئی بار زندہ انسانوں کے حقوق کو روندھا جارہا ہو،اس طرح کی باتیں بے معنیٰ ہیں اور ان پر فقط ہنسا جاسکتا ہے“۔

انجینئر رشید نے کہا کہ ڈی این اے تصدیق سے کسی کو انکار ہے نہ اس پر اعتراض کیا جا سکتا ہے لیکن معاملے کی نزاکت کو دیکھتے ہوئے انتظامیہ کو اس سب میں جلدی کرنی چاہیئے تھی اور اس دوران لواحقین کی نعش سونپ دی جانی تھی تاکہ وہ اپنے حساس سے اسکی آخری رسومات انجام دے سکتے اورکسی حد تک راحت محسوس کرسکتے۔عوامی اتحاد پارٹی کے سربراہ نے کہا کہ اگر نعش اسکے دعویداروں کو سونپ دی جاتی اور اسکے بعد ڈی این اے کے نتائج منفی بھی آجاتے تب بھی اسے کوئی مسئلہ نہیں بنایا جانا چاہیئے تھاکیونکہ اس بات سے کوئی فرق نہیں پڑتا کہ کسی کو کہاں دفنا دیا جاتا ہے۔

یہ بات قابل ذکر ہے کہ جنگجووں کا ڈی این اے کرنے کا رواج کچھ وقت پہلے ہی محض اسلئے شروع کیا گیا ہے تاکہ ابہام پیدا کیا جائے اور جنگجوو¿ں کے لواحقین کے ساتھ ساتھ پورے کشمیری سماج کے درد کو بڑھادیا جائے اور انہیں احساس شکست دلایا جائے۔ڈی این اے ٹیسٹ کے نام پر جنگجوو¿ں کی نعشیں سونپنے میں دردناک تاخیر کئے جانے پر سوال اٹھاتے ہوئے انجینئر رشید نے انتظامیہ سے پوچھا کہ اگر انتظامیہ ڈی این اے ٹیسٹ کئے بغیر نعشیں نہ سونپ کر خود کو قانون کی تابعداری کرتے بتاتی ہیں تو پھر انہیں کونسا قانون جنگجوو¿ں کی نعشوں کو مسخ کرنے اور لوگوں کوغیر کشمیری جنگجوو¿ںکے جنازوں میں جانے اور انکی آخری رسومات انجام دینے سے روکنے کی اجازت دیتا ہے؟۔انجینئر رشید نے مظفر احمد میر کے لواحقین کا درد سمجھنے کی اپیل کرتے ہوئے انتظامیہ سے تھوڑی سی انسانیت دکھاتے ہوئے میر کی نعش جلد از جلد سونپ دینے کیلئے کہا تاکہ انہیں اپنے آبائی قبرستان میں مذہبی رسومات کے مطابق دفن کیا جاسکے۔

Comments are closed.