لاک ڈان کی وجہ سے بھارت میں چار کروڑ بچے متاثر / یونسیف

بچوں پرذہنی صحت، جسمانی تندرستی، سیکھنے اور تحفظ کی صورتحال پر برے اثرات مرتب

سرینگر/20اپریل: کووڈ-19 کے پھیلا وپر قابو پانے کے کیلئے گئے لاک ڈاون کی وجہ سے بھارت میں بچوں کی ذہنی صحت، جسمانی تندرستی، سیکھنے اور تحفظ کی صورتحال پر برے اثرات مرتب ہو رہے ہیں کی بات کرتے ہوئے اقوام متحدہ کی تنظیم یونیسف نے کہا کہ صحت کا یہ بحران بچوں کے حقوق کا بحران بھی ثابت ہوسکتا ہے۔ سی این آئی مانیٹرنگ کے مطابق اقوام متحدہ کی تنظیم یونیسف کے مطابق لاک ڈاون نے 18 سال سے کم عمر کے 444 ملین بچوں میں سے، لگ بھگ 40 ملین (چار کروڑ)بچوں کو بری طرح متاثر کیا ہے۔یونیسف نے کہا ہے کہ صحت کا یہ بحران بچوں کے حقوق کا بحران بھی ثابت ہوسکتا ہے۔ان کے مطابق لاکھوں بے گھر بچے ہیں جو سڑکوں پر، فلائی اوور کے نیچے یا تنگ گلیوں اور شہروں میں رہتے ہیں۔ صرف دہلی میں، ان کی تعداد کم از کم 70000یا ایک لاکھ تک ہوسکتی ہے۔میڈیا کو دئے گئے ایک خصوصی انٹرویو میں بھارت میں عالمی ادارہ یونیسف کی نمائندہ ڈاکٹر یاسمین علی حق نے کہاکہ کووڈ-19 وبائی بیماری نے بھارت میں لاکھوں بچوں کو براہ راست یا بالواسطہ طور پر متاثر کیا ہے۔انہوں نے کہا کہ درحقیقت، سب سے زیادہ کمزور بچے وہ ہیں جو سڑکوں پر زندگی گزارنے پر مجبور ہیں، ان کا اپنا کوئی ٹھکانہ نہیں ہے، یہ شہر کی کچی آبادی میں کسمپرسی کی حالت میں ہیں یا دیہی علاقوں میں رہتے ہیں یا پھر اپنے گھر والوں کے ساتھ نقل مکانی کر رہے ہیں، ان کی حالت انتہائی ابتر ہوگئی ہے۔انہوں نے کہا کہ بھارت میں "یونیسف مرکزی وزارتیں، ریاستی حکام اور ضلع انتظامیہ کے ساتھ خاص طور پر ایسے بچوں کی نشاندہی پر کام کر رہا ہے۔بچوں پر ہورہے ظلم وتشدد میں گھریلو زیادتیاں، فاقہ کشی، جنسی زیادتی اور صنفی امتیاز جیسی برائیاں سامنے آئی ہیں۔ اور یہ بچے صرف زندہ رہنے کے لئے مدد اور کھانا طلب کرنے کے لئے ہیلپ لائن نمبرز پر کال کر رہے ہیں۔ بچوں کے حقوق کے لیے کام کرنے والی ایک سرکاری تنظیم چائلڈ لائن سروس کو تین لاکھ سے زیادہ کالز موصول ہوئی ہیں۔ڈاکٹر یاسمین علی حق نے کہا کہ جب اسکول بند رہتے ہیں تب ان کے معمولات بدل جاتے ہیں۔ ان کی ذہنی صحت اور تناو کی سطح بھی تشویش کا باعث ہوتی ہے”۔انہوں نے مزید کہا کہ یونیسیف چائلڈ لائن کے ساتھ مل کر کام کررہا ہے تاکہ نفسیاتی نگہداشت کے بارے میں مزید تربیت اور بچوں کے خلاف تشدد سے نمٹنے کے لیے ہنگامی صورتحال پر قابو پایا جاسکے۔بچوں اور خواتین کی وزارت نے یونیسیف کے ساتھ ملکر آن لائن اورینٹییشن پروگرام کا اہتمام کیا ہے جس میں 16 ہزار افسران بچوں کے تحفظ پر کام کر رہے ہیں۔

Comments are closed.