صورہ میڈیکل انسٹی چیوٹ میں دو ماہ قبل اجراء کئے گئے ٹینڈرس کا کیا ہوا،ریاستی اور غیر ریاستی کمپنیوں کا سرکار سے سوال؟

چند افسران کاچور دروازے سے بھاری کمیشن وصول کر کے ساز و سامان خریدنے کا سنسنی خیز انکشاف ، ڈائریکٹر سکمز کی شبیہ بگاڑنے کی کوشش

سرینگر /24جون/کے پی ایس // شیر کشمیر انسٹی چیو ٹ آف میڈیکل سائنسز سرینگر کی جانب سے 30اپریل 2020کو پی پی ای (پر سنل پروٹیکٹیو ایکوپمینٹ ) کی خریداری کے لئے اجراء کئے گئے ٹینڈر ہنو ز التواء میں پڑے ہو ئے ہیں جبکہ اس دوران انسٹی چیوٹ میں چور دروازے سے لاکھوں روپے کے پی پی ای کٹ اور دیگر ساز وسامان خرید کر سر کا ری خزانہ کو لوٹنے کی کوشش جاری ہے۔ کشمیر پر یس سروس کے مطابق صورہ میڈیکل انسٹی چیو ٹ نے 30اپریل 2020کو ایک ٹینڈر نو ٹس زیر نمبر SIMS/325-COVID19-2020-3719-26جاری کی جس کے تحت رجسٹرڈ کمپنیوں سے ڈاکٹروں اور دیگر نیم طبی عملہ کے لئے ذاتی حفاظتی ساز و سامان یا پی پی ای کٹ کی خریداری کے لئے ریٹس طلب کئے گئے ۔انسٹی چیو ٹ کی جانب سے جا ری کی گئی نو ٹس کے مطا بق ٹینڈر داخل کر نے کی آخری تا ریخ 6مئی2020دن کے تین بجے تک تھی تاہم انسٹی چیو ٹ کے میٹیرئل مینجمنٹ آفیسر پر چیز۔1کے دفتر کی جانب سے 5مئی کوہی ایک اور نوٹفکیشن زیر نمبر SIMS-325-Covid19-2020-3751-58 جاری کی گئی جس کے تحت نامعلوم وجوہات کی بناء پر ٹینڈر داخل کر نے کی تا ریخ 13مئی2020تک بڑ ھا دی گئی ۔اس دوران ذرائع کے مطابق جموں وکشمیر اور بھا رت کی دیگر ریا ستوں کی درجنو ں کمپنیوں نے اس سلسلے میں Quotationsداخل کرنے کے علاوہ PPEکٹس کے نمونے اسپتال میں جمع کرائے اور اس با ت کا انتظار کر نے لگے کہ آج نہیں تو کل ٹینڈر کھل جا ئینگے اور معقول قیمت فراہم کرنے والی کسی کمپنی کو سپلائی آر ڈر دیا جا ئے گا ۔ان کمپنیوں کا کہنا ہے کہ اسپتال نے کسی کمپنی کو سپلائی آرڈر فراہم کر نے کے بجا ئے تمام تر نمونوں کو بالا ئے طاق رکھا جبکہ اس دوران چو ر دروازے سے بقول انکے لاکھوں رو پے ما لیت کے پی پی ای کٹس حاصل کئے گئے جس میں بقول ذرائع کے انسٹی چیو ٹ کے چند افسران نے ڈائریکٹر انسٹی چیو ٹ کو اندھیرے میں رکھتے ہوئے لاکھوں روپے کا کمیشن وصول کر لیا ہے ۔ذرائع کا مزید کہنا ہے کہ انسٹی چیو ٹ کے سابق ایم ایم او منظور احمد جو کہ چند روز قبل ہی نوکری سے سبکدوش ہو ئے ہیں نے اس معاملے میں بڑ ے پیما نے پر دھا ندلیاں کی ہیں جس کے خلاف تحقیقات کی جا نی چاہئے ۔اس دوران ذرائع نے کے پی ایس کو بتا یا کہ صورہ میڈیکل انسٹی چیو ٹ میں اندرونی دھڑہ بندی اور مفادات کی جنگ میں اصل کا م کا فی حد تک متا ثر ہوا ہے اور مو جو دہ ڈائر یکٹر کو اس کے ماتحت کئی سینئر ڈاکٹر ہر معاملہ میں اپنے ذاتی مفادات کی خاطر پر یشان کر تے رہتے ہیں اور انہیں کو ئی بھی کا م ٹھیک سے کر نے نہیں دیتے ہیں ۔ذرائع نے کہا کہ ڈاکٹر اے جی آہنگر کی جا نب سے دوسری مدت کے لئے انسٹی چیوٹ کے ڈائر یکٹر کا عہدہ سنبھالنے کے بعد اس با ت کی امید پیدا ہو گئی تھی کہ اب شائد ہسپتال کا نظام کا ر بدل جائے گا تاہم دھڑ بندیوں اور آپسی رنجشوں کی وجہ سے ڈائر یکٹر مو صوف اپنی صلا حیتو ں اور تجر بہ کا کھل کر مظاہرہ نہیں کر پا رہے ہیں ۔ذرائع کا کہنا ہے ہسپتال کے کچھ ذمہ داروں نے چو ر در وازے سے پی پی ای کٹ حاصل کر نے کے عوض کمپنیوں سے بھا ری رقوما ت کمیشن کے بطور حاصل کی ہیں اور کچھ کمپنیوں کا کہنا ہے کہ وہ صورہ انسٹی چیوٹ کی جا نب سے پہلے ٹینڈر طلب کر نے اور پھر ان ٹینڈرس کو غیر ضروری طور التوا رکھنے کے عمل سے حیرت زدہ ہیں حالانکہ انہیں پی پی ای کٹس کے نمونے انسٹی چیو ٹ پہنچانے میں زبر دست مشکلات درپیش رہی ہیں اور انہوں نے اپنی جا ن پر کھیل کر یہ نمونے انسٹی چیو ٹ میں جمع کر وائے تھے ۔انہوں نے سرکار کے اعلیٰ حکا م سے مطالبہ کیا ہے کہ ہسپتال کے سابق ایم ایم او منظور احمد اور دیگر ذمہ داروں کے خلاف تحقیقات کی جا نی چاہئے کہ انہوں نے ڈائر یکٹر سکمز کو اندھیرے میں رکھتے ہو ئے کس طر ح سے چور دروازے سے پی پی ای کٹس اور دیگر ضروری سامان حاصل کر کے قواعد و ضوابط کی اپنے ذاتی مفادات کے لئے دھجیا ں اڑا دیں ۔واضح رہے اس سے قبل بھی صورہ میڈیکل انسٹی چیوٹ میں 2016کے نامساعد حالات میں بھی اس طرح کی ایک بڑی فراڈ میں مبلغ 44لاکھ روپے کی سپلائی حاصل کر کے اُس رقم کی بل نکالنے کی کوشش کی گئی تھی جو پرچیزنگ کمیٹی کے چند ایماندارممبران نے فوری طور پر انکشاف کرتے ہوئے اسے 13یا 14لاکھ روپے کا سامان ثابت کیااور 2016 سے آج تک مذکورہ فراڈ بِل کی مبلغ 44لاکھ روپے جوں کی توں ہے۔ حالانکہ اس سلسلے میں کے پی ایس نے جب ڈائریکٹر فائنانس انسٹی چیوٹ سے اس بارے میں استفسار کیا تو انہوں نے بھی اس بِل کو فی الوقت روک دینے اور تحقیقات کرنے کیلئے کہا۔

Comments are closed.