سنیچر اور اتوار کوجموں وکشمیر میںویک اینڈ لاک ڈاون جاری رکھنے کا سرکار نے فیصلہ کیا
تاجروں ،مزدوروں، ٹرانسپوٹروں نے سرکار کے فیصلے کو ناانصافی کے مترادف قرار دیا
سرینگر/ 04فروری: ملک بھر میںکرونا وائرس کے تیور نرم پڑنے کے بعد دہلی سمیت کئی ریاستوں مرکزی زیرانتظام علاقوں کی حکومتوں نے اسکولوں کالجوں میں درس وتدریس کاکام پھر سے شروع کرنے کاکام کیاہے تاہم جموںو کشمیر میں اسکول کالج ٹیوشن کوچنگ سینٹر سب بند پڑے ہوئے ہیں۔ سرکار نے اجتماعی درس وتدریس پر پابندی عائد کی ہے آن لائن بھی کہی تعلیم دینے کی کارروائی عمل میں نہیں لائی جارہی ہے اور جس تیزی کے ساتھ طلاب کاوقت ختم ہوتا جارہاہے ان کادرس وتدریس نہیں ہوپارہاہے ا س سے طلاب میںفکروپریشانی میں مزید اضافہ ہوتا جارہاہے ۔اے پی آ ئی کے مطابق کسی قوم ملک ریاست یامرکزی زیر انتظام علاقے کی ترقی کادارومدار تعلیم اور فصلوں کی پیداوار پر ہوا کرتاہے ۔جموںو کشمیر وہ بد قسمت جگہ ہے جہاں وبائی بیماری اور دیگر نامساعد حالات کی وجہ سے تعلیم متاثر ہوئی آن لائن درس وتدریس کے بڑے ڈھنڈورے پیٹے گئے، جبکہ اصل میں آن لائن درس وتدریس بھی جموںو کشمیر میں بالعموم اور وادی کشمیرمیں بالخصوص کامیاب ثابت نہیں ہو ا۔تیسری کرونا وائرس کی لہر نے وادی کشمیر میں پھرتعلیم کوہی نشانہ بنایا ۔سرکار نے اس آو دیکھانہ تاو ٹیوشن کوچنگ سینٹروں کو بند کرنے کے احکامات صادر کردیئے اسکول کالج سرمائی تعطیلات کے باعث پہلے ہی بند تھے دسویں گیارہویں بارہویں جماعتوں میں سالانہ امتحان کے نتائج ابھی تک منظر عام پرنہیں لائے گئے ا سکے باوجود طلاب نئے کلاسوں میں داخلے اور درس و تدریس سے آراستہ ہونا چاہتے تھے تاہم ان کے خواب اور ارادے اس وقت چکناچور ہوئے جب سرکار نے کوچنگ ٹیوشن سینٹروں پر پابندی عائد کردی ۔آن لائن بھی کہی درس و تدریس طلاب کو فراہم نہیں کیاجارہاہے تعلیمی سیزن طلاب کاتیزی کے ساتھ ختم ہوتا جارہاہے اسکولوں کالجوں کے بند رہنے کوچنگ ٹیوشن سینٹروں پر پابندی رہنے سے طلاب پریشانیوں کاسامناکررہے ہیں بغیرکسی کام کے اپنے گھروں میں بیٹھے پڑے ہیں پری نرسری سے لیکر ایم اے کلاسوں تک زیرتعلیم طلاب کو اپنامستقبل مخدوش دکھائی دے رہاہے ۔اب سرکار نے جموںو کشمیر سرکار کو ہدایت کی ہے کہ وہ اسکولوں کولجوں میں درس و تدریس پھرسے شروع کرنے کے بارے میں حالات کاجائزہ لے ۔طلاب نے سرکار کے اس فیصلے کاخیرمقدم کرتے ہوئے جموںو کشمیرکے لیفٹنٹ گورنرسے مطالبہ کیاکہ اگر دہلی مہاراشٹراوردوسری ریاستوں مرکزی زیرانتظام علاقوں میں درس و تدریس پھرسے شروع کرنے کافیصلہ کیاہے ایسی کیاوجوہات ہے کہ ہم قوائد وضوابط کے تحت درس و تدریس سے آراستہ نہیں ہوسکتے ہے ۔طلاب نے جموںو کشمیر سرکار سے اپیل کی کہ ان کے مستقبل کوتابناک بنانے کے لئے کوچنگ ٹیوشن سینٹروں پرعائدپابندی کو ختم کیاجائے جن کلاسوں کے سالانہ نتائج ابھی تک منظر عام پرنہیں لائے گئے انہیں جلد سے جلد سامنے لایاجائے ۔اسکولوں کالجوں میں درس وتدریس شروع کرانے کے لئے اقدامات اٹھائے جائے تاکہ جموںو کشمیرکے طلاب بھی دور جدید کے چلینجوں کا آسانی کے ساتھ مقابلہ کرسکے اور اگر ایسانہیں کیاگیاتو یہ طلاب پیچھے رہ جائینگے اور مقابلہ اآررائی کے دور میں اپنی صلاحیتوں کامظاہراہ نہیں کر پائینگے ۔
Comments are closed.